کراچی : اسٹیٹ بینک میں بورڈ آف ڈائریکٹرز کے 3ممبران ریٹائر ہونے کے باعث بڑے انتظامی بحران کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک عملی طور پر بینکوں میں ڈالر ریٹ کو قابو کرنے میں ناکام ہے، انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر بے قابو ہو چکا ہے اور بینکس اپنی من مانی قیمت میں ڈالر فروخت کر رہے ہیں۔
کئی ماہ گزرنے کے باوجود ابھی تک اسٹیٹ بینک بغیر کسی گورنر کے کام کر رہا ہے، اسٹیٹ بینک میں بڑے انتظامی بحران کا خدشہ ہے۔
اسٹیٹ بینک میں 5 ڈائریکٹر فیصلہ سازی میں شریک ہوتے ہیں، جس میں سے three ڈائریکٹر کل ریٹائرہوجائیں گے۔
ریٹائرہونے والوں میں ڈاکٹر طارق حسن،علی جمیل اور سلیم سیٹھی شامل ہیں ، بورڈ اجلاس اوراسٹیٹ بینک کے مالی اور دیگر معاملات کیلئے 4بورڈ ارکان کا ہونا لازمی ہے۔
اسٹیٹ بینک میں اس وقت مستقل گورنر بھی موجود نہیں ہے، سابق گورنر اسٹیٹ بینک تین مئی کو اپنا چارج چھوڑ دیا تھا اور ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک سید مرتضیٰ کو قائم مقام گورنر بنا دیا گیا تھا۔
محمد سلیم سیٹھی ،علی جمیل اورطارق حسن کی بورڈ ممبر کی مدت 22 جولائی کو ختم ہوجائے گی اور بورڈ ممبر تعینات نہ ہونے کی وجہ سے اسٹیٹ بینک کابورڈ غیر فعال ہو جائے گا ، اسٹیٹ بینک بورڈمانیٹری پالیسی،فارن ایکس چینج ،انتظامی اموردیکھتا ہے۔