برص یا بھورے پن سے آگاہی کا عالمی دن

ہر سال 13 جون کو عالمی سطح پر اقوام متحدہ کے زیر اہتمام بھورے پن (سورج مکھی یا برصیت) کی بیماری سے آگاہی کا دن جاتا ہے, جس کا مقصد میں یہ شعور اجاگر کرنا ہے کہ اس بیماری میں مبتلا افراد کی عزت نفس نہ کی جائے اور ان سے قسم نہ بیشتر معاشروں میں بھورے پن اور امراض میں مبتلا کو عجیب نہیں دی جاہیںتی ، جے کے حقدا وت

اس بیماری سے جڑے منفی انسانی رویے ہمیشہ سے اس بیماری کا شکار افراد کے لیے مسئلہ رہے ہیں۔ اس دن کی مناسبت سے رواں اقوام متحدہ جانب سے موضوع ” سب سے مشکلات سے بالاتر ہونا ” منتخب کیا گیا ہے تاکہ پوری دنیا اس مرض میں اور یہ بتایا جائے کہ یہ افراد ہر طرح کی مشکلات کا مقابلہ کرسکتے ہیں.

بھورا پن کیا ہے؟

بھورا پن یا برص ایک جینیاتی بیماری ہے ، جس میں جِلد کا رنگ تبدیل ہوجاتا ہے۔ جِلدکے اندر ایک مادہ ‘میلانن’ رنگ کو ہلکا یا گہر ا کرنے باعث ہوتا ہے ، اہر یہ زیادہ کوجائے اااگ ہےلوگ ہےم لو م ہلوا کم تو رنگ گہرت ت م بھورے پن کی بیماری میں جِلد کے اندر میلانن بنتا ہی نہیں ، اس لیے اس کا دودھ کی طرح سفید یا گلابی نظر آتا بھورے پن کی بیماری صرف جِلد کو ہی نہیں ، بالوں کو بھی متاثر کرتی ہے۔ اس مرض میں مبتلا شخص کے لیے دھوپ میں نکلنا محال ہوتا ہے اوراگر وہ زیادہ وقت کا اسامنا کرے تو النا کرے تو اسے مختلف من

وجوہات

سائنسی تحقیق کے مطابق یہ بات حتمی طور پر نہیں کہی جاسکتی کہ آیا یہ موروثی بیماری یا نہیں ، تاہم اہیں کے امک اتے ہس کے امک سنتے ہس کے امک سنتے ہس کےوامک سنت ہ اگر والدین میں سے کوئی اس مرض کا شکار نہ بھی ہو تب بھی پیدا ہونے والا بچہ اس کا شکار ہوسکتا ہے۔ دنیا بھر میں عموماً 15 ہزار میں سے ایک بچہ اس سے متاثر ہوتا ہے۔ موروثی ہونے کی صورت میں جِلد کا مدافعتی نظام کچھ ایسا پروٹین ہے ، جو جِلد کے مخصوص حصااوں کو ختم ےاا ا و ختم کاا ا و یتم کاا ت بفام کاا سا ہےبام ہے ف

ایک تاثریہ بھی ہے کہ جن افراد میں تھائیرائڈ ہارمون جاتے ہیں یا پھر ایڈرینل گلینڈ, کارٹیکو اسٹرائڈ کم کردیتا ہے یا جسم میں وٹامن بی جاتی ان صورتوں میں بھی بھورے کا ہوسکتا ہے. آرتھرائٹس ، ذیابطیس ٹائپ 2 یا مدافعتی نظام کی خرابی سے بھی یہ مرض لاحق ہوسکتا ہے۔

بھورا پن متعدی بیماری نہیں

یہ متعدی یعنی چھوت کی بیماری نہیں ہے ، اس لیے اس مرض میں مبتلا افراد سے بچنے یا ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ خطرناک مرض نہیں ہے ، البتہ ماں باپ اگر اس بیماری میں تو پیدا ہونے والے بچے پر اس ہمو سکتے ہیں ، مگت ب ب ، مگت ب ب دنیا بھر میں اس بیماری کا شکار لوگوں کو متعدد قسم کے امتیاز سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

لوگ اب بھی معاشرتی اور طبی لحاظ سے انتہائی غلط فہمی میں مبتلا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ اپنے اِرد گرد بھورے پن یا سورج مکھی کی بیماری مبتلا افراد سے دفوستانہ ررد بورے پاد ن ورج تلاد ن سورج توس ت ایسا کرنے سے ان کے اندر احساس کمتری ختم ہوگا اور وہ اپنے آپ کو ایک کارآمد شہری سمجھیں گے۔

علاج و احتیاط

میلانن کی کمی کا مطلب ہے کہ بھورےپن کی بیماری میں مبتلا افراد جِلد کے کینسر کے خطرے سے دوچار ہیں۔ جِلد کے کینسر سے اس وقت بہت حد تک بچا جاسکتا ہے جب بھورے پن کا افراد اپنے صحت کے حق سے لطف اندوز ہوں۔ اس میں صحت کی باقاعدہ جانچ ، سن اسکرین اور سن گلاسز کا استعمال ، اور دھوپ لے حفاظت کے لباس تک رمائی ش کئی ممالک میں بھورےپن میں مبتلا افراد کی زندگی بچانے کے ذرائع دستیاب نہیں ہیں یا ایسے افراد کے لیے ناقاب ر۔ا

طبی ماہرین کے مطابق اگر اسٹیرائڈ کی کمی کے باعث بھورا پن ہوجاتا ہے تو ڈاکٹر کی پر مریض کو کچھ ارصہ اسٹیر ئڈ د ایک اور طریقہ کار کے تحت الٹراوائلٹ شعاعوں سے جِلد کا علاج کیا جاتا ہے ، اس عمل کو فوٹو ہیں جاب سے 60 فیصدو مر بعض اوقات جِلد پر لگانے کے لیے مریض کو ایسی ادویات بھی جاتی ہیں ، جس سے جِلد کی رنگت بلل گ فاوہیت بلود گفو د ل سےود فیصفیصو مل سےنت د

لیزر سے بھی اس کا علاج ممکن ہے جبکہ سرجری کے ذریعے بھی تبدیل کی جاسکتی ہے ، تاہم یہ مہنگا طریقہ علاج ہے۔ چونکہ یہ ایک ضدی مرض ہے ، اس لیے اس کے علاج کے سلسلے میں مریض کو بہت ہمت اور حوصلے مظاہرہ کرنا چاہئے۔

: کوئی بھی علاج ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر خود سے نہ کریں اور ڈاکٹر کا ہی تجویز کردہ طریقہ یا ادویات استعمال کریں۔



About admin

Check Also

اِبن الہیثم، دنیا کا پہلا حقیقی سائنس دان

بطور طالب علم آپ نے ابو علی الحسن اِبن الہیثم کا نام ضرور سُنا ہوگا۔ …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *