ترقیاتی کام نہ ہونے کی وجہ سے ملتان کے عوام ناراض

لگتا یہی ہے کہ شاہ محمود قومی بھٹو اس بحث وتکرار کو نہیں بھولے بھٹو نے انہیں جملوں سے بچہ کہہ کر ان کی حیثیت کو بچگانہ ثابت کرتے رہے, شاہ محمود قریشی ملتان نے یہاں بھی بلاول بھٹو اور کے والد آصف علی زرداری نام لئے بغیر دونوں تنقید کا طور پرانہوں نے کہا نہیں ہے اور وہ الیکشن مہم میں ایسی باتیں کرتے رہے ہیں جو کشمیریوں کے مہیںوقف کی نفی کرت

وہ باربار کہتے ہیں کہ کشمیر بیچ دیا ہے, کس نے کس نے کشمیر کاز کو پہنچایا ہے, انہیں یہ بات والد سے پوچھنی, اگلے ہی سانس میں شاہ بھی تنقید کی جو آزاد کشمیر کی انتخابی مہم میں اپنی دھواں دار تقریروں کے ذریعے عمران خان پر تنقید تھیں اور ان پرکشمیر کا سودا کرنے کا الزام دے رہی تھیں۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا ہماری کشمیر کے کو دوبارہ زندہ کیا ہے اور سے لے کر ہرعالمی پر کشمیریوں کی نہ صرف ہے پیغام کشمیر ہے خودمختاری کو ختم کرنے کے لئے اٹھائے گئے اقدامات واپس لے اور کشمیریوں کی وہ تاریخی حیثیت کرے, جس میں کشمیر کو ایک متنازعہ علاقہ قرار دیا گیا ہے۔

شاہ محمود قریشی کا لب ولہجہ آج کل خاصہ, خاص طور پر آصف علی زرداری بلاول زرداری کا ذکرکرتے ہوئے کے لہجے کا پر محسوس شاہ کو بلاول بھٹو کے وہ جملے کی جو اسمبلی میں انہیں براہ راست مخاطب میں یہ الزام لگایا گیا سکتے ہیں, جیسا کہ انہوں اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا کو کو لئے عالمی سطح پر مہم چلائی بھٹو نے ملتان سیاست کا قریشی اب ملتان سے انتخابات حصہ نہیں لیں گے, کیونکہ وہ جان چکے ہیں انہیں مسترد کردے گی, شاید اس کی وجہ سے شاہ محمود نے یہ ضروری سمجھا میں بیٹھ بلاول اورآصف علی ، تاکہ تاثر خاتمہ ہوسکے۔

جو بلاول بھٹو زرداری کے الزام کی وجہ سے ہے, یہ بات طے ہے کہ میں انصاف کی عوامی سطح مقبولیت ایک نازک ہے, لوگوں ارکان بارے میں عوام کی رائے خاصی ہوچکی تاثر بھی ہے ملتان کا ہربڑا فیصلہ چاہے کسی ادارے میں سیاسی, یا کوئی تنظیمی, وہ شاہ دیا جاسکتا, عملا ان گروپ مکمل طور پر چھایاہوا ہے, اس لئے اگر کی صورتحال ترقیاتی اور عوامی مسائل کے حوالے ناگفتہ بہ ہے, تواس ساراالزام بھی شاہ کے گروپ گروپوں جنہیں مسلسل نظرانداز کیا جارہا ہے, اس صورتحال سے خاصے بددل ہیں۔

شاہ محمود قریشی اپنے گروپ کو نمایاں حیثیت دینے لئے کس حدتک جاتے ہیں, اس کا ملتان کنٹونمنٹ بورڈ کے والے کے امیدواروں کے لئے بنایا جانے والا ہے, جس میں صرف, جو شاہ محمودقریشی گروپ سے تعلق رکھتے ہیں لیکن ان معمالات کا نوٹس لیتے ہوئے وزیراعظم عمران نے ایم این اے احمد حسن کو بورڈ میں شامل کرکے اسکا سربراہ بنا ہے۔

دوسری طرف مسلم لیگ ن اس حوالے سے خاصی اورانہوں نے اپنا جو پارلیمانی بورڈ ہے میں باقاعدہ ایسے لوگوں شامل کیا گیا سیاست کی انتخابات امیدوار نہ اتارے گئے, تو یہ علاقہ تحریک سے, چونکہ وہ اس علاقے کے ایم اے ہیں, اس سب زیادہ نقصان پہنچے گا ، یہی کو وزیراعظم تک پہنچانے فیصلہ کیا ہے ، اس فیصلے سے احمد حسن دیہڑ کے ححامیاوں و پی ٹی آئی کاکا ک ن ب ھی

ان کا کہنا ہے کہ یہاں یہ سوال پیداہوتا کیا شاہ محمود قریشی جو اس علاقے کی سیاست کا خود و مختار سمجھتے, انہیں متعلقہ ایم اے کو اس طرح نظرانداز کرنا اپنی لیکن جہاں پارٹی کا مفاد ہو بلند پڑتے ہیں نہیں کہ کنٹونمنٹ بورڈ کے انتخابات پی ٹی آئی اپنے لاسکے گی, اس دیگر جماعتوں جو یہ دعوی کرتی کہ اس نے قانون کی عمل داری کو یقینی بنایا, قبضہ گروپوں سے زمینیں واگزار کرائی ہیں اور شکنوں کو قانون کی پہنائی ہیں, بعض عہدے ملتان کرانے کا معاملہ سامنے آیا ہے, جنہیں پارٹی کے بعض اعلیٰ عہدے داروں اور اراکین اسمبلی کا تحفظ بھی حاصل ہے۔

اس کا بھانڈ ا اس وقت پھوٹا, جب تحریک ونگ ضلع ملتان کے صدر اور پنجاب کے سابق سیکرٹری انفارمیشن قبضے کرانے میں مبینہ گئے, ان ان کے ساتھیوں پر قبضہ مقدمات کئے یوتھ ونگ کے صدر سمیت بعض کارکنوں کو گیا ہیں, شروع میں جب یہ مقدمات ہوئے ، تو پی آئی بعض عہدے ، اراکین اسمبلی میدان کر انہیں چھڑوانےکی کوشش ، مگر پولیس ثابت قدم رہی۔ بعدازاں جب یہ معاملہ میڈیا پر آیا ، تووہ اراکین و عہدے دار جن ان ملزموں کے س۔اتھ تصاویری شہہٹاتھ تصاویرگے شہشہا



About admin

Check Also

ملک احتجاجی سیاست کا متحمل نہیں ہوسکتا

حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کے تیسرے دور میں بعض امور پر جزوی …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *