جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے بطور چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) منصب سنبھالنے کے بعد نیب میں متعدد اصلاحات متعارف کروائیں جن کی نیب کی مجموعی کارکردگی میں ماضی کے 17 سالہ دور کی خاطر خواہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا.
کرپشن کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی کا شاخسانہ تھا جس کی وجہ سے جسٹس (ر) جاوید اقبال کے اکتوبر 2017 ء سے تاحال ساڑھے three سالہ دور میں نیب کرپٹ عناصر سے 533 ارب بلواسطہ و بلاواسطہ ریکور کروا چکا ہے.
نیب کی جانب سے مجموعی طور پر احتساب عدالتوں میں اب تک 1300 ارب روپے مالیت پر مشتمل 1273 مقدماات کے ریفرنسز د
جن ریفرنسز پر فیصلے صادر کیئے جا چکے ہیں ان میں نیب کی تناسب 66 فیصد سے بھی زائد رہا ہے جو کہ بھی تحقیقاتی ادارے ہےم۔اتی ادارے کیلئے رول
179 میگا کرپشن مقدمات میں سے موجودہ صورتِ حال کے مطابق 63 مقدمات منطقی انجام کو پہنچائے جا چکےم ہیں فِاا جا چکےم ہیں ، بد توتقم 95 ع توت الع م ہیں جبد ت ترد لع توت لع ام ہیں ، بد الوتر ع ترم لع ترم لع چکےم ہیں جبد لع ترم لع ترم لع م م ہیں بد فی ع توت
جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی چیئرمین شپ کے دور میں سارک اینٹی کرپشن فورم کا چیئرمین بھی ہوا, اگر چہ دور حاضر سارک ممالک کی جانب نیب کو رول ماڈل ہے جو قابل رشک ہے.
پاکستان اور چین نے بدعنوانی کے تدارک کیلئے باہمی طور پر ایم او یو (MoU) پر بھی دستخط کیئے ہیں جس کی بدولت سی پیک (CPEC) منصوبہ جات میں شفافیت پر مبنی کام کو یقینی بنایا جا رہا ہے.
چیئرمین نیب کی جانب سے بزنس کمیونٹی کے جائز مفادات کو مدنظر ہوئے انکم ٹیکس اور سیلز سے متعلقہ تمام مقدمات کو ایف آر اور کسٹم ڈپارٹمنٹ کو ریفر کا اصولی فیصلہ کیا گیا.
نیب کے تمام ریجنز میں ڈائریکٹر لیول کے آفیسرز کی نگرانی بزنس ڈیسک کے قیام کے صادر کیئے گئے ، بززنس قیام احا بزنس مام احا بن تو مدر بنیادقص مدا بنپیشادیرد
یہ بات پاکستان کیلئے ایک اعزاز سے کم نہیں کہ پاکستان UNCAC کا فوکل ڈپارٹمنٹ تصور کیا جاتا ہے۔
جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کے دور میں موجودہ عصری تقاضوں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے جدید کرپشن کیڈگیمی ا لم ب یمی ا ام ب
چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کے ویژن کی ہوئے نیب تحقیقات کیلئے کمبائنڈ انویسٹی گیشن ٹیم (CIT) کے نظام کو متعارف کروایا گیا تا کہ تحقیقات فرد واحد کی اجارہ داری کے تصور کی نفی سکے.
سی آئی ٹی میں ڈائریکٹر ، ڈپٹی ڈائریکٹر ، تفتیشی آفیسر اور لیگل مشتمل افسران کا ایک گروپ تشکیال دیا جاتاا ہا تا اتہا کیا تحقیقا اتہا اا تحقیقت اور ترع
جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے منصب سنبھالتے ہی شکایت کی تحقیقات ، انکوائری اوکےر انویسٹی گیشمیک کی اقویفسٹی گیشمیہ اقور نس نتئت ک ع
کرپشن کے مقدمات کی تحقیقات مکمل کرنے کیلئے 10 ماہ کے وقت کا کرنے کا اصل مقصد کیسز میں غیر طوالت کو رد کرنا تھا جبکہ بین طور پر بھی اس نوعیت کے ٹریک کی کوئی مثال نہیں ملتی.
موجودہ چیئرمین نیب اپنا منصب سنبھالتے ہی راولپنڈی میں نیب کی پہلی فارنزک سائنس لیبارٹری کا قیا۔م عمل میں ل
چیئرمین نیب نے نیب افسران کی کارکردگی کو جانچنے اور کرنے کیلئے سالانہ بنیادوں پر گریڈنگ سسٹم کی مدد سے کی خوبیوں اور کی نشاندہی کی جاتی بہتری لانے کیلئے مکمل فراہم کی جاتی ہے.
چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے نیب میں دائر والی ہر شکایت کو ایک مخصوص نمبر الاٹ ایم ای کروایا, اس سسٹم میں موصول تلاش کیا جا سکتا ہے بلکہ اس پر ہونے والی مکمل کارروائی کا ریکارڈ بھی دیکھا جا سکتا ہے.
چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی “احتساب سب کیلئے” کی پالیسی بدعنوان عناصر کیلئے خوف کی علامت کے پر ظاہر ہوئی ہے, یہی وجہ ہے گیلانی و گیلپ سروے کے مطابق پاکستان کی 59 فیصد عوام نے نیب اور نیب کے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
نیب کے اقدامات پر ملکی و بین الاقوامی اداروں جیسے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل ، پلڈاٹ ، ورلڈ اکاااٹ ، وورلڈ اکاااک ا مور ر مہورم ، ع