فیض احمد فیض کی شاہکار فلم ” جاگو ہوا سویرا ”

1959 ء میں ہدایت کار اے جے کاردار اور ساز نعمان تاثیر نے پہلی بار ایک تجرباتی آرٹ فلم ” جاگو ہوا سویرا ” بنائی, جس کی کہانی, مکالمے اور فیض احمد فیض جیسے انقلابی, ترقی پسند نے لکھے. ڈی لائٹ فلم لندن کے بینر تلے بننے والی اس بین الاقوامی تجرباتی فلم نے پاکساتان میں آمح ام ےمم م یںم م م م م م م م ما سنم ن برہا سنیم ن مر سنیم ن مرٹ سنیم ن م ترٹ سنیم ےم م یم یم ام م م م م م م م م م م م م م م م م م م،ا سنیم م محا

1959 ء میں فلم ڈیولپمنٹ کارپوریشن ڈھاکا (سابقہ ​​مشرقی پاکستان) کے اسٹوڈیو میں جب فلم سازی کا آغاز بنگالی فلم ماتربہائو (مٹی کا پہاڑ) سے ہوا.اسی اسٹوڈیو میں بننے والی فلم ” جاگوہواسویرا ” نے عام فلم بینوں میں تو کوئی پذیرائی حاصل نہیں کی ، لیکن روس کے بین الاقوامی فلمی میلے میں یہ فلم بے حد پسند کی اور سمیں کا تا۔ ا بکر ےےا بر روس کے علاوہ یہ فلم دنیا کے دیگر ممالک میں بھی بے حد پسند کی کئی اعزازات بھی اس کے حصے میں آئے۔ فلم میں کام کرنے والے زیادہ تر اداکار ڈھاکا (سابقہ ​​مشرقی پاکستان) سے تعلق رکھتے تھے۔ لاہور سے صرف ذورین اور رخشی نے فلم میں کام کیا۔

فلم کی کہانی مچھیروں کے ماحول اور مسائل پر مبنی تھی ، اس لیے خاص طور پر یہ فلم ڈھاکا میں فلمائی گئی۔ فلم کی کہانی میں یہ بتایا گیا کہ کس طرح ایک ماہی گیر تھوڑی رقم جمع کرکے اپنی ذاتی نائو (کشتی) خکریدنے کی توا ہےخریدنے کی توا ہےخریدنے کی ختوا خریدنے کی غریب مچھیرے کئی کئی روز گہرے میں طوفانوں مقابلہ کرکے مچھلیوں کا شکار کرتے کرکے واپس آاتے ہڑپتو نائا ےا دےکر سار تکا ےک دےکر سن تکا اس فلم میں گنجو نامی ایک غریب اور بیمار مچھیرا دن رات محنت کرکے نائو کے لیے پیسہ جمع کرتاہے۔

فیض احمد فیض کی شاہکار فلم '' جاگو ہوا سویرا ''

نائوکا مالک بننا اس کی زندگی کا سب سے بڑا مقصد تھا۔ جس دن گنجو نائو کا مالک بن جاتا ہے ، دوسرے روز اس پر تپ دق کا شدید حملہ ہے اور ٹی بی جا بی با ہ ہ یٹھ میاں اور قاسم دو دوست تھے, وہ گنجو کی نائو ٹھیکے دار سے خریدنا چاہتے ہیں, غریب مچھیروں کی کی تلخیوں کوان کی پوری ساتھ اسکرین پر پہلی بار حقیقت پسندانہ میں پیش کیا گیا ہے. کہانی نویس کے طور پر فیض احمد فیض نے اس مختصر کہانی مبنی فلم میں اتنا درد تاثر پیہیںدا کیا ہے فماو ل و۔م کھلم والے روصد در فیض احمد فیض کی تحریر کو ہدایت ماہر فوٹو نے حقیقی عکس بندی کا ایسا ہے کہ غریب میروں حالات سے یکہےاا ہ جاگو ہوا سویرا فلم انڈسٹری کے لیے ایک پیغام تھا کہ اب تو جاگو کہ سویرا تمہارا منتظر ہے۔

فلم جاگو ہوا سویرا کے بعد فلم ساز لقمان تاثیر نے ” آگ کا دریا ” بنانے کا اعلان کیا تھا ا ل ا ا ل ا ا ل ا ھل ا ا ا ا تھل زا ن ن تھل فا (وو ہا ن سن تھمر ا (یہو ہا ن تیل ید ا ب) ما ب ” جاگوہواسویرا ” کے ہدایت کار اے جے کاردار نے ایک اور فلم ” دور ہے سکھ کا گائوں ” ش۔ےو جہ تھی ن سن س سمول ے تے ن سن سم و

فیض احمد فیض کی شاہکار فلم '' جاگو ہوا سویرا ''

جاگو ہوا سویرا کے موسیقار تمربرن تھے ، جنہوں نے بھارت میں بادبان دیگر فلموں کی موسیقی یلموں کی موسیقی دی ، ا ” موم ل ” موفد ‘ فلم میں ہیروکا کردار ذورین نے ادا کیا, جو ایک طور پر مصور تھے, جاگوہواسویرا کے علاوہ دیوانہ, سکھ کا سپنا اور ڈاکٹر اہم کردار کئے, ان کی پہلی فلم ” بھولے خان ” تھی, اصل نام ذوالقرنین تھا, ذورین مختصر نام کے طور پر استعمال کرتے تھے۔ اس فلم کی ہیروئن ترپتی مصرا کو کلکتہ سے بلا کاسٹ کیا گیا تھا, جو وہاں کی معروف اداکارہ تھیں, فلم میں کے دوست قاسم کرنے و اصل کا ایک معتبر نام سمجھا جاتا تھا, مصنف, اداکار, نغمہ نگار, موسیقار اور ہدایت کار شعبے میں انہیں حاصل نے فلم کی کے پس منظر کے حد پرتاثر دھنیں بنائیں ، عوامی گیتوں پر مبنی موسیقی نے ۔ااواا موسیقی نے فاواا پن بت بت ع ع بڑےت بت ع ر بڑےت بت ع ر بت بت ع ر بتت بت عوث اع بت بت ع بیک گرائونڈ میوزک بے حد دل کش اور مدھر ہے جس نے منظرنامے کو بے حد خوبصورت اور دلفریب بنادیا ہے۔

جس فلوٹ اور ستار کی دھنوں کو بڑے سلیقے سے کیا گیا ہے.فلم میں نغمات بہت لیکن جو نغمات لکھے اپنے معنوی حسن و بھرپور ہیں, صدابندی شعبہ ریکارڈ کی خدمات لی تھیں.شروع سےلےکرآخر تک فلم کی عکاسی میں انگریز فوٹو گرافر والٹر لاسلے نے نہایت معیار کی عکاسی کی ہے۔ جاذب نظر اور کشش انگریز فوٹو گرافی نے اسے بین معیار کی ایک کلاسیک آرٹ مووی کا دارجہ طہیںور پر لوے طکوے مو الوے الوے الو مر لو کلوے ال ب بووے الو ال ب تو اسی طرح فلم کی ایڈیٹنگ کے لیےبل بائوٹ نامی ایڈیٹر خدمات لی گئیں ، جن کا تعلق بھی ووڈ اسے تھا ، ت اا ا ، ت ت این کن ب ت وین کن ب ترور برد

ہدایت کار اے جے کاردار (اختر جنگ کاردار) کی یہ اولین فلم تھی ، انہوں نے ایک ایسے مھیمکوع ککااو مضاو چ پاکستان میں بننے والی فارمولا, اسٹار سسٹم فلموں میں انہوںنے بہت بڑا انقلابی قدم اٹھاتے ہوئے مشرقی کےغریب مچھیروں کے دکھ اور کے موضوع پر فلم جس میں ان کی کو چھوتی ہوئی محسوس ہوئی.

اس بلیک اینڈ وائٹ فلم میں انہوں نے اداکارہ رنگین رقص شامل کرکے اپنی ہدایت صلاحیتوں کگیو عمد اند ن نزم تر ن فیض احمد فیض کی مکالمہ نگاری کے بارے میں یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ انہوںنے فلمی مکالمہ کو ایک نئی راہ دکھائی۔ فلم کے کرداروں اور کہانی کے پس منظر کو سامنے رکھ کر فیض مکالموںمیں ایسے ہی عام فہم الفاظ ال

فلم میں جن اداکاروں نے کردار نگاری کی, ان کی ہیروئن ترپتی مصرا کی اداکاری فلم میں قابل تعریف رہی اپنی بڑی بہن شمس دیکھ بھال لیے گائوں سے دوست سے کرتی ہے.اس کہانی میں ایک کردار گنجو مچھیرے کا ہے, جو فلم کا بنیادی کردار ہے ، کردار اداکار لطیف نے بڑی عمدگی سے ادا کیا۔ ڈھاکا کے معروف کریکٹر ایکٹر قاضی خالق نے اس فلم میں لال میاں ٹھیکے دار کے کردارمیں لاجواب ادداکاری کا مظ ہرہ کیا مظ ہرہ کیا مظ ہرہ کیا فلم کی تمام تر شوٹنگ مشرقی پاکستان جو اب بنگلا بن گیا ہے ، اس کے دریائے میگا کے 30 ؍ ی مل دکےا غکای م زیم زیم ہید ہید ہید یید ہید ہا دو ر عب گا ن ئو میں کیعب گا ن وک میں کیعب گا ن ب

پاکستانی سنیما میں ایک نیا اور تجربہ جو لحاظ سے ایک فلم کے درجے میں شمار ہے, اس نایاب فلم کا پرنٹ لندن سے کروا کر اسے عصر حاضر لیے پیش کیا مختلف فیسٹیولز اور آرٹس کونسل میں اسے بڑی اسکرین پر دکھانے کا اہتمام بھی کیا گیا, جس میں کی بڑی تعداد شامل ہوئی۔ یہ فلم 8 ؍ مئی 1959 ء کو ڈھاکا کے گ لستان اور کراچی کے جوبلی میں پیش کی گئی تھی ، اس فلم کا انلش ورژن ال انگلیں ورژن دنی یںمل م م



About admin

Check Also

فلمی سرگرمیوں کا موسم

فلم ایک طاقتور میڈیم ہے اور فن کاروں کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ پردہ …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *