مفاہمتی اور مزاحمتی سیاست کو یکجا کرنے میں مصروف

وطن عزیز کے سیاسی اور محب حلقوں بات شدت محسوس کی جا رہی ہے کہ اس وقت شدید اندرونی بیرونی گھری ہوئی کہ ایک بار پھر لپیٹ میں لینے جا رہے ہیں خارجہ امور کے ماہرین کا کہنا ” کے حواریوں کی طرف سے پر ایک لٹکتی تلوار کی خیال ہے کہ وہ اسے تک ہٹانے کا ارادہ نہیں رکھتے ہیں جب تک افغانستان کے معاملہ میں انہیں ہمارے ملک گیکیر دباوت رکھن ر دبئوت رکھن کیر دبئوت رکھن کیر دبئوت رکھن واقفانِ حال کا کہنا ہے کہ ایسے حالات میں اور دو ٹوک خارجہ حکمتِ عملی کرنا ہو گا اور او و ا اف و ا ات مع نات مع

سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اگر اس پہلو کو ” کپتان ” نے ضد اور ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کی طرح نظرانداز کر دیا تو کے نتائج کو کنٹرول کرنا بار گراں سے کم نہ گا. وفاقی دارالحکومت کے سیاسی اور سرکاری میں بھی گردش کر ہیں کہ ” مقتدر قوتوں ” نے بھی وزیر اعظم کو اس مخدوش صورتحال نہ صرف احساس اشارہ بھی کہ ” سیاسی بساط ” کو لپیٹ کر نئے انتظامی معاملات کا بندوبست بھی کیا جا سکتا ہے۔

پارلیمینٹ کے اندر اور باہر بڑھتی ہوئی سیاسی محاذ آرائی بھی ان خدشات کا عندیہ دے رہی کہ صوی خط ال نم ج حکومت نے اس سال جو بجٹ پیش کیا ہے اسے حلقوں کی طرف سے ” عوام دوست بجٹ ” کا نکا ہیںدیا جا ظا ہے جبکہ بات ظات قد بجٹ نافذ ہونے سے قبل ہی پٹرول ، آٹا ، چینی ، گھی ، دال سمیت تمام اشیائے خورونوش عوامی دسترس سے دور ہو گئے ہیں۔ دور ہو گئے ہیں دور ہو گئے ہیں

عوام یہ محسوس کر رہے ہیں بجٹ قبل گراف نیچے آ رہا تھا مگر ہی پھر سے کی طرف بجٹ کے پیش ہوتے ہی رہنمیئےایک با ر ایک صفحےاپ بار پھر د قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں شریف اعدادو شمار قرار دیتے ہوئے بجٹ پر بحث کا کرتے ہوئے کہا کہ جس ترقی اور حالی کا ڈھنڈورا پیٹا اور ان کے حواریوں ترقی کروڑوں غریب عوام کو کوئی سہارا نہیں دیا گیا.

میاں شہباز شریف نے واشگاف انداز میں کہا کہ ” مثال دینے والے یتیم اور بیوہ کا مظلوم ہاتھ ھیھی تھام لیتے تھام لیتے اپوزیشن لیڈر کی بجٹ تقریر کے حکومتی شرابا مظاہرہ کیا لیکن میاں شہباز شریف مختصر خطاب میں کو کوزے دیا .غیر جانبدار مبصرین کا ہے کہ جہاں تک بجٹ کی ہے تو بجٹ میں بھاری مراعات اور غریب کے کے حکومتی دعوے اپنی جگہ حکومت کی اپنی پیش بجٹ دستاویزات کچھ دے مذکورہ بجٹ ” زمینی حقائق ” سے دور اور تخیل پر مبنی زیادہ دکھائی دے رہا ہے۔ یہی صورتحال اقتصادی سروے میں پاکستانی معیشت کے دکھائے جانے والے اشاریوں کی ہے جن کی زمینی حقاے ۔تصدیق نہیں کرت

غربت کی شرح میں غیر معمولی ہوا آدمی بیروزگاری کی وجہ سے عذاب بجٹ کی کیفیت طرح بیان کئے جانے. اعدادو حوالہ سے ابہام اور شک کا اظہار کر رہے ہیں۔

جنوبی پنجاب کے ترقیاتی فنڈز کے لئے الگ کتاب شائع کی لیکن اپوزیشن کا کہنا ہے کہ بار پھر سے الگ کی طا’ز اا ” نم اگر حکومت سنجیدہ ہے تو پھر جنوبی پنجاب کو الگ بنانے کےلئے نیک نیتی اور سنجیدگی کے ساتھ ” آئیآئینی اقدام نت ‘و صوبائی دارالحکومت بھی صوبائی بجٹ کی وجہ سے سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بنا رہا۔

اپوزیشن لیڈر میاں حمزہ شہباز شریف نے بجٹ اجلاس کے حکومتی دعوئوں اور وعدوں کی حقیقت بیان کرتے واضح کیا کہ صوبے وزیر اعلی عوام کی بجائے سے اعلی پنجاب اور مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز اپنے بڑے بھائی اور قائد میاں نواز شریف کی مشاورت پارٹی امور کو چلانے کے علاوہ پارلیمانی سیاست بھی اہم کردار ادا کرنے کی کوششوں میں مصروف رہتے ہیں۔ اپوزیشن کو متحدہ پلیٹ فارم پر لانے کےلئے تمام سیاسی کی قیادت سے رابطوں میں رہتے ہیں اور حکومت کو ” ٹف ٹائم ” دینے کے سلسلہ میں متفقہ لائحہ عمل کے ایجنڈے کام کرنے پر لگے ہوئے ہیں.

مفاہمت کی سیاست کرنے والے اپوزیشن میاں کے یہ بات کہی جا سکتی ہے وہ قیدوبند کی صعوبتوں کو برداشت کرکے ” مقبولیت ” کا معیار قائم رکھنے کا ہنر بھی اور اپنے ” سیاسی مزاج ” سے اس ” قبولیت ” کو بھی حاصل کرنے کا فن رکھتے ہیں جو ” مروجہ سیاست ” کے لئے از حد ضروری ہے۔ وہ مفاہمتی اور مزاحمتی سیاست کو کرنے مصروف نظر ہیں تاہم یہ بات روز روشن واضح ہے کہ انہوں اپنے نواز شریف کی اور بڑے سے کو ٹھکرا کر یہ ثابت کیا کہ کی میاں نواز شریف کی قیادت اور پر کی حد رکھتے ہیں تجزیہ نگاروں کا حکمران میاں شہباز شریف کو اپنا ” ‘متبادل’ ‘جانتے ہوئے انہیں اور ان کے خاندان کے خلاف طرح طرح کے قمدمات بنانے کےن تال بنانے کےت تال بنانے کےن تال ب



About admin

Check Also

ملک احتجاجی سیاست کا متحمل نہیں ہوسکتا

حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کے تیسرے دور میں بعض امور پر جزوی …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *