حکومتی ریلیف کے بعد ترین سیاست میں متحرک

حکومت کی طرف سے ریلیف ملنے بعد ایک کے لئے کمربستہ نظرآتے ہیں, آئے اور انہوں ایک طویل اظہارکیا, بہاؤالدین زکریایونیورسٹی میں ہونے تقریب اگرچہ تعلیمی نوعیت کی تھی, لیکن اپنے خطاب نے سیاست کو بھی اپنا موضوع اور میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا پنجاب سے ہے اس کاحق دلا کر رہیں گے اور جنوبی پنجاب کو مکمل صوبائی خود ملنی چاہئے ، یہ ہمارا ہمیشہ سہ اوا بم سہ اصولپ موقف رر

جہانگیر ترین کی اس انٹری کے بعد جنوبی پنجاب میں وہ پر, جوان کے منظرسے ہٹ جانے پیدا ہوا تھا کہ چینی سکینڈل کے جہانگیرترین پر جو ہوئیں, ان کی سے انہیں وقتی طور پر سیاست سے دور ہونا پڑا, سپریم کورٹ کی طرف سے سیاست لینے کے لئے نااہل ہیں اس کے باوجود سیاست میں ان کا آج بھی مسلمہ

اس کا ثبوت اس وقت بھی ملا, جب انہوں نے اپنے ہونے والی کارروائیوں پر صدائے احتجاج کی اور قومی و صوبائی اسمبلی کے حمایت میں خاصی ہلچل مچی اور کہا جانے لگا کہ حکومت کا دھڑن تختہ اب جہانگیر گروپ کے ہاتھوں سے ہوگا, اپوزیشن نے بھی ترین ہم خیال گروپ امیدیں باندھ لیں کہ جیسے جہانگیر نے اپنی طاقت کو منوا لیااور حکومت جہانگیرترین کے معاملہ بیک فٹ پر چلی گئی, ایف آئی اے یہ واضح بیان دے کہ وہ جہانگیرترین کرنا چاہتے ہم میں بھی یہ طے پایا تھا کہ جہانگیر ترین کے خلاف جائزہ لیا جائےگا ، بیرسٹر علی ظفرکی یک رکنی کمیٹی بھی گئی کی رپورٹ منظرعام پر آنے سے پہلے سارے معاملات طے

اب یوں لگ رہا ہے کہ ایک ساتھ ادا کرنے کے لئے پرتول لودھراں میں ان خطاب اور جنوبی پنجاب میں بیٹھ کر والے سیاسی منظر نامے کو اپنے حساب سے ترتیب, یہاں یہ امرقابل ذکر ہے کہ وقت پیپلزپارٹی کی نظریں بھی پنجاب پر لگی ہوئی اس خطہ اسے حمایت مل گروپ ساتھ سیاسی بساط بچھانے میں کامیاب رہتے ہیں, تو پھر انتخابات میں کسی بھی سیاسی جماعت جنوبی سے اکثریت حاصل لئے ان کا, یہاں سوال دیں گے اور موقع محل کے سے مستقبل کا پھر وہ تحریک انصاف سے کچھ منوا کراسی کے اپنا سیاسی سفر گے ، اس وقت صورتحال اندر جہانگیرترین کے لئے واضح موجود ہے۔

ایک طرف شاہ محمود قریشی, دوسری طرف فواد خان, دیگر وزراء یہ نہیں چاہتے کہ کو پارٹی میں ئی کردار ملے عمران خان کے ہوسکتا ہے, مگرموجودہ حالات وہ بھی کھل کر جہانگیرترین کا نہیں ہی انہیں رعایتیں اپوزیشن کی طرف سے کا سامنا کرنا پڑ کہ وہ جہانگیرترین موقف پر پانی دیکھنا یہ ہے کہ جہانگیر ترین فیکٹرآنے والی سیاست درجہ اپنا اثر ات اااا وچکی ہوچکی ل و ست

جہاں تک شاہ قریشی کا تعلق ہے, وہ جہانگیرترین کر آج کل یوسف رضا گیلانی پیچھے پڑے ہوئے ہیں اور جب بھی آتے ہیں سارا نزلہ پر گرتا ہے, لوگ قرار دیتے ہیں کہ تحریک انصاف حکومت عہدہ نام لئے بغیر چین سے قومی اسمبلی میں محمودقریشی اور بلاول بھٹو زرداری نے شاہ قریشی پر بعض الزامات بھی لگائے۔

ذرائع کے مطابق شاہ محمود قریشی ہیں زرداری بریفنگ یوسف رضا گیلانی نے دی نے اپنی تقریر ملتان کا میں یہ. کا ہے کہ انہوں نے آئندہ انتخابات میں حصہ نہ شروع کردیا, کیونکہ اپنے حلقہ کے عوام کو قابل نہیں رہے, اس کے الزامات اور پھریہ کہ شاہ محمودقریشی سے اس لئے گیا تھا کہ وہ دنیا میں یہ لابی کررہے تھے کہ یوسف رضاگیلانی کو ہٹا کرانہیں وزیراعظم بنوایا جائے۔

گویا وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے گرد یوسف کا ایک ہالہ ہے کہ جسے وہ توڑنا توڑ نہیں پارہے وجہ ہے کہ وہ رضا گیلانی پر کوئی جواز نظر آتا, کیونکہ یوسف رضا گیلانی کی طرف سے ماضی قریب نہ تو کوئی بیان آیا اور نہ ہی نے ان کی ملتان ناکامیوں کا ذکر وہ یہ کہ بناسکی اور سیکرٹریٹ کا ڈرامہ رچا کر وہ اپنی اس ناکامی اپا پنیتہ ڈال

اب دیکھتے ہیں کہ ملتان کے ان دونوں مخدوموں یہ خاموش اور بلند آہنگ جنگ کروٹ ہے, البتہ یہ ہے کہ ملتان پر تحریک مسائل پر اس کے ارکان اسمبلی اور خود شاہ محمود قریشی کوئی توجہ نہیں دے پائے.



About admin

Check Also

معاشی عدم استحکام: بروقت مشکل فیصلوں کی ضرورت

پاکستان میں ہر باشعور شہری ایک دوسرے سے یہ سوال کرتے نظر آرہا ہے کہ کیا …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *