کمپیوٹر کی ایجاد ریاضیاتی اصولوں پر ایک حسابی مشین کے طور پر آئی لیکن کوئی سوچ بھی نہیں کہ آگے چل کر کمپیوٹر سائنس و ٹیکنالوجی, ریسرچ اور پروڈکشن میں سب زیادہ استعمال ہوگا. ایک بڑے حجم پر مبنی کمپیوٹر وقت کے ساتھ ساتھ نینو ٹیکنالوجی متعارف ہونے سے اب ہاتھوں میں آگیا ہے۔
سپر کمپیوٹر اب ایک باریک سی چپ کے ذریعے ہینڈی ہوگیا ہے اور کوانٹم کمپیوٹر روشنی کی رفتار سے کام کررہا ہے۔ ایسے میں کمپیوٹیشنل سوچ یعنی ادراک و شعور جیسی سائنس وجود میں آنا انوکھی بات نہیں کیاونکہ ان۔دکنی ااماکہ منسدم ٹاماغ ننھی تور ب تور اس کی یادداشت ڈاؤن لوڈ فائلز کی طرح ہوتی ہے ، جب ضرورت ہوئی وہ فائل کھول لیں۔
کمپیوٹیشنل سوچ کیا ہے؟
کمپیوٹیشنل سوچ ، سوچنے کا ایک ایسا عمل ہے جس میں مسائل اور ان کا حل کمپیوٹر کے انداز میں کیا جاتا ہے۔ اسےپیچیدہ مسائل کے حل کے لیے الگورتھم کے اصولوں پر استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے تین مراحل تجرید و استخراج (abstraction) یعنی مسئلے کی نوعیت وساخت, خود کار سازی (Automation) یعنی حل کا اظہار اور تیسرا تجزیہ (evaluation) یعنی مسئلے کے حل کے لیے پیش رفت اور اس کا تجزیہ و جانچ پڑتال ہیں. کمپیوٹیشنل سوچ کی تاریخ تو 1950 ء سے شروع ہوئی لیکن اس اصطلاح کو پہلےافریقی نژاد امریکی ریاضی داں, کمپیوٹر سائنس داں اور تعلیم سیمور پیپٹ نے 1980 ء میں کیا, جو مصنوعی ذہانت کے بانیوں میںشمار ہوتے ہیں.
بچوں کی تعلیم میں استعمال
کولمبیا یونیورسٹی کی پروفیسر کمپیوٹر سائنس ، جینیٹی میری ونگ نےہر ایک بچے کی تعلیم لیے کمپیوٹیشنل الااا کمپیمو۔ن الا ا ستر الد ےا ستر الد کا ور الد اا وتر ماور الد ما ستع اس میں بچوں کو سائنس ، ریاضی ، انجینئرنگ اور ٹیکنالوجی کے مضامین پڑھانے کے لیے کلاس روم ممپیوٹیشااا م
کمپیوٹیشنل سوچ کا اطلاق سائنسی علوم کے ساتھ سماجی علوم اور زبان و لسانیات میں بھی ہوتاہے.کئی میں طالب علموں کو کمپیوٹیشنل سوچ سے متعارف کروایا گیا ہے. ان میں برطانیہ صف اوّل پر ہے ، جس نے 2012 ء سے اپنے قومی نصاب کو اکیسویں صدی کے اجزاء سے متصف کیا ہے۔ دیگر ممالک میں سنگاپور ، آسٹریلیا ، چین ، کوریا ، امریکا اور نیوزی لینڈ ہیں ، جہاںبڑے مانے اہیوہبڑے پیمانےک ااوہبپی امانے اوہع نمانے پاوو اسن توں موع
کمپیوٹیشنل سوچ کا مستقبل
آئندہ برسوں میں تعلیم و تدریس کا شعبہ کمپیوٹیشنل سوچ پر مبنی ہوگا ، جس کے اثرات مستقبلل کے تمام کیریئرت پر استاد, وکیل, تاجر, کسان یا پھر معالج کمپیوٹیشنل سوچ اور کے بغیر کچھ نہیں کر پائیں گے.اس وقت بھی سائنس کا مستقبل تابناک ہے, جہاں ویئر اور ہارڈ ویئر ٹیکنالوجی کی بدولت کامرس پر چھائے ہوئے ہیں. اس سوچ کو پروان چڑھانے میں بلاشبہ مصنوعی ذہانت کا قائدانہ کردار اہمیت کا حامل رہے گا۔
ہر گزرتے دن کے ساتھ جس طرح سائنسی علوم و تحقیق کمپیوٹر میں ڈھل رہی ساتھ ہی پیداوار کو بڑھانے مارکیٹ رجحانات کے استعمال سے کتابوں آگے اس کمپیوٹیشنل سوچ کے مالک ہوں گے, جہاں کسی بھی معلومات تک رسائی اور اس کی کو جانچنا پہلے سے کہیں زیادہ آسان ہوگا۔ ایجوکیشن انالائٹکس, سینسر پر مبنی ادویہ, کمپیوٹیشنل کنٹریکٹس یا پھر کمپیوٹیشنل ایگری کلچر, اب آپ کوتمام علوم معلومات و تحقیق کے لیے کمپیوٹیشنل سوچ کو پروان چڑھانا ہوگا.
اسمارٹ لرننگ کا جدید انداز
اگر آپ بیدار ذہن اور دلچسپی کے ساتھ تعلیم حاصل چاہتے ہیں تو اکیسویں صدی میں آپ کمپیاوٹیشنل سوچ کےماوٹیشنل سو کےکاوہے جھموئے گمو ۔مو گمو ۔مو گموئے ۔موئے گمو گمو گموئے گموئے گمو۔ جھموگ گموگ موئے مو م ب اسمارٹ لرننگ کے اس جدید انداز کے مستقبل پر دیرپا اثرات ہوں گے۔ مستقبل میں جب ہر چیز خود کار ہوجائے گی تو ہمیں وہی شعبے بچا پائیں گے ، جن کمپیوٹیشنل سوچ کا عمل دخل ہے۔
برطانیہ کے قومی نصاب میں کمپیوٹیشنل سوچ کے اطلاق نے تعلیم و تدریس انقلاب برپا کاپادا ہے۔اجوی کااااا اجو او ب رز ون پاکو ر ل ب ایک وقت تھا جب بچوں کے ہاتھ میں صرف کاغذ قلم دوات ہوا کرتی تھی ، تاہم ان کے پاس ٹیبلٹس ، اسمارٹ فر نز ا
نصاب سے آگے کمپیوٹیشنل سوچ
کمپیوٹیشنل سوچ کا اطلاق کسی بھی طالب علم کی تخلیقی صلاحیتوں کے استعمال مبنی ہے ، اوہ پیچیہے ل اکد ینیت تری نیت تری ضیاد ینیت تری اس صلاحیت کو استعمال کرنے والا کمپیوٹر پروسیس اور پروگرامنگ کی طاقت اور تصورات کے بارے ما سوچت ہے۔ وہ صرف سافٹ ویئر ، ہارڈ ویئر انجینئر نہیں ہوتا بلکہ کمپیوٹر کی مکمل تعمیر سازی پر ملکہ رکھتا ہے۔
کمپیوٹیشنل سوچ ہر بچے کی تجزیاتی و ناقدانہ سوچ پر مبنی ہے ، تاہم انسانی تخیل کے آگے کمپیوٹیشنل سوچ بھی محدود ہے بھی محدود ہے ھی مسائل کو سوچنے, حل کرنے کی کمپیوٹری صلاحیت مصنوعی ساتھ مل کر بھی انسانی ذہن کرسکتی, جو عدم سے کی حیرت انگیز اور مسائل اور سے تخلیقی صلاحیتوں سے ہمکنار کرتی ہے.