عزیر احمد
گلوبل وارمنگ کے عمل میں چند مخصوص گیسوں کا اخراج کرہ کا عمومی درجہ ٔ حرارت بڑھانے کا با۔ث صطازان یا با ائ ن یسوں ست سر ان میں میتھین ، نائٹرس آکسائیڈ ، کلو رو فلورو کاربن اور کاربن ڈائی ہیں ۔زمین پر موجود ہرانم ناخا، جران سان ،ا جا ن نرانسان ،ا جان یرانسان ا جن سرانسان ،ا جن یران سر اد ن ورانسان ،ا جن یران سان ،ا ن یران سر اد ن ران مور
تاہم ان کی مقدار دیگر ذرائع سے پیدا ہونے ڈائی آکسائیڈکی نسبت بہت کم ہے ذرائع میں تیل وگیس سے والے بجلی گھر, سیمنٹ پلانٹ اور دیگر صنعتیں 2018 ءمیں مطابق استعمال سے 37 کروڑ ٹن اضافی کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس ہماری فضا میں داخل ہوئی .اس میں پاکستان کا حصہ تقریباً ڈھائی لاکھ ٹن ہے۔
اقوامی متحدہ کی رپورٹ کے مطابق ماحولیاتی تبدیلیوں کی رفتار پوری دنیا کے لیے خطرے .چند سال قبل افراد اس سے ہوئے .ماحولیا اہل مغرب کا مسئلہ ہے اور ہم اس سے مکمل طور ہیں, تاہم ایسا سمجھنا قطعی غلط ملک میں بھی ماحولیاتی اسی ح باعث نقصان ہے, جس طر ح ممالک میں ہے پاکستا ن میں بتدریج کم ہوتی ہوئی برف باری, دریائوں پانی کی کمی اور سرد یوں ہوادورانیہ چند ایسی علامات شاید ہمارے لیے تعجب نہ ہو ں سائنس دانوں پریشان کن ہیں
کاربن ڈائی آکسائیڈ کو ماحول دشمن گیس کہا جا .سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ڈائی آکسائیڈ کی دن بہ دن .امریکی ریاست مقدار 400 حصے فی دس لاکھ مالیکول سے کر چکی ہے مطلب یہ ہوا کہ فضا کے ہر لاکھ مالیکیولوں میں سے کے .مائونالوا آتش میںواقع اسٹیشن 1958 ء سے اب تک کاربن ڈائی آکسائیڈ کا ریکارڈ رکھ رہا ہے۔
سائنس دانوں کے مطابق اُس وقت آج خاصا ۔کاربن کے بارے میں خیال یہ انسانوں کی کردہ سب درجہ کا. میں اضافے باعث رہی ہے۔ انسان ، کوئلہ ، گیس اور تیل جلاکر یہ گیس پیدا کرتے ہیں جو فضامیں جمع ہو جاتی ہے۔ جنگلات اور پودے اس گیس کو فضا سے جذب کرلیتے ہیں ۔ہوائی واقع تجربہ گاہ کے سر بہراہ کے مطاقوٹے ہے۔ہوز
2015 ء میں فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی بڑھتی مقدار کے حوالے سے عالمی موسمیاتی ادارے (World Meteorological Group) کی جانب سے ایک رپورٹ تیار کی تھی, جس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ 2015 کہ پہلا سال ہے, جس میں فضا فضامیں کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کی شرح 400 حصے فی ملین کی اوسط تک پہنچ گئی تھی۔ اس ماحول دشمن گیس کی بڑھتی ہوئی شرح نے دنیا کو ایل نینو فیکٹر کی پریشان کن صورت سے دوچار کردیا تھا۔ ڈبلیو ایم او کی رپورٹ کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سےایل نینو فیکٹر جنگلات اور سمصند کم۔ کا ن سمصند میں کن سمصند میں کن بن ت و میں کن سمصند یمیںد ےن بن ت و یںمیں کن سمیند یمکد ےن بن تکو میں کن سمصند یمیںد کن بن تکو میں کن سمصند میںد کن بن تور جذمیں کن سمصند
عالمی موسمیاتی ادارے کے سیکریٹری جنرل پیٹری ٹالاس جیسے اور کاربن آناشروع ہوگئی ہے .لیکن کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کیے بغیر ہم موسمیاتی تبدیلیوں کے نہیں نکل سکتے کے لیے ہمیں حرارت کو سے دو ڈگری سینٹی گریڈ کم پر لانا ہو گا. ماہرین کے مطابق ستمبر کے مہینے میں کاربن کے شرح کم ہو جاتی ہے ۔سائنس نے یہ پیش گوئی کی کہ فضا میں کا ن ا میں کا ن ن ن چتر لور
حال ہی میں کی جانے والی تحقیق ہے کی مضر گیس کاربن ڈائی تاریخ میں بلند سطح پر کرنے کردار. کا اہم ہے .امریکا میں قائم اسکپس انسٹی ٹیوٹ برائے اوشنو مطابق زمین کی بالائی سطح میں ڈائی آکسائیڈ کی مقدار 415 فی ملین مالیکیول پائی گئی .ماہرین کے مطابق ارض پر اس کی بلند سطح موسم خزاں, سرما اور بہار ہوتی ہے.
اسکپس انسٹی ٹیوٹ برائے اوشنو گرافی ڈائر کیلنگ کا ہے کہ کرہ ارض کے میں کاربن ڈائی آکسائیڈ شامل کئی برسوں قوی اس ر جحان کو موسمیاتی ایل نیٹو ایفیکٹ کا سامنا کرناہوگا باعث علاقوں کو انتہائی زیادہ درجہ, غیر معمولی بارشوں خشکی سامنا کرنے بھی. رالف کیلنگ کے شامل ہونے کی شر ح تین حصے فی دس لاکھ رہی۔
اگر اس ماحول دشمن گیس کے فضامیں شامل ہونے کی ح رہی تو اگلی صدی کے اوائل ڈائی آکسائیڈ کی ایک ہزارحصے فی دس لاکھ مالیکیول تک پہنچ جائے گی اس گیس کے اخراج نےکرہ ارض کے بالائی ماحول آلودہ کردیا ہے .یادرہے کہ انیسویں صدی کے سے قبل زمینی فضا میں آکسائیڈ کی موجودگی کی شر ح حصےفی دس لاکھ تھی۔ سائنسی تحقیق نے اس حقیقت سے اُٹھا تین سے صے پہلے بھی زمین کاربن ڈائی آکسائیڈ سطح میں کے درجہ. زمین کا حرارت تین سے چار ڈگری زیادہ پایا گیا تھا۔
کاربن ڈائی آکسائیڈ کی بڑھتی ہوئی مقدارہماری غذائوں کی تاثیر کو بھی متاثر کررہی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ صحت مند غذائیں, جیسے سبزیاں, اپنی غذائیت کھو رہی ہیں اور ان صحت پر ممکنہ اثر فوڈ جیسا ہوسکتا ہے .چوں کو افزائش کے لیے کاربن تحقیق میں دیکھا گیا ہے کہ کاربن کی زیادہ مقدار پودوں کو رہی ہے .تحقیق کے مطابق کاربن کی وجہ سے غذائی پودے اپنی غذائیت کھو رہے ہیں۔
ان پودوں میں موجود اہم معدنیات جیسے پوٹا شیئم ، کیلشیئم ، آئرن ، زنک اور کم ہوتے جارہے ہیںمہیب کہا ار ب و ہائیڈد کیار ب ہائیڈرد ماہرین کے مطابق صنعتی انقلاب سے قبل فضا میں 10 لاکھ کے مقابلے میں 180 ذرات کاربن کے ہوتے تھے لیکن اب کے ذرات کی تعداد 400 سے زائد ہوگئی ہے اور صورت حال رہی تو 2050 ء تک یہ تعداد 550 ہو جائے گی.
ایک اندازے کے مطابق ان اثرات سے ثر کا کہنا ہے کہ بڑھتی ہوئی کی غذائی ضروریات پوری لیے جنگلات کو بھی کاٹ کاربن کے اخراج میں اضافہ گا, کیوں کہ اسے جذب کرنے کے لیے درختوں میں کمی ہوتی جائے گی.