کسی بھی شعبے میں تحقیق ، پہلے سے دستیاب معلومات تک رسائی کی مرہون منت ہوتی ہے۔ اعلیٰ درجے کا تحقیقی مواد مختلف جرنلز میں شائع ہوتا ہے اور یہ الاقوامی اشاعتی اداروں کی ڈیٹا بیاس سےخر ا بکتھی ج سےخر ا بھیتھی کسی فرد یا ادارے کو اپنا تحقیقی کام جاری رکھنے لیے تازہ ترین رحجانات ، تخلیقات اور ففوری رسائی اوا لیم م ا کیاو ضر ن سر ست تر ن
ڈیجیٹل لائبریری ایسی لائبریری ہوتی ہے ، جس میں ڈیجیٹل فارمیٹ میں مواد محفوظ کیا جا۔ا ہے اور یپا ٹاپ یا ا مو سر ی اس مواد کو مقامی طور پر ذخیرہ کیا جاسکتا ہے اور کہیں سے بھی اس تک رسائی حاصل کی جاسکتی ہے۔ پاکستان میں تعلیم کے لیے مختص بجٹ ہمیشہ ناکافی ہوتا ہے۔
خاص طور پر جب ہم اعلیٰ تعلیم کے شعبے کی نظر دوڑاتے ہیں تو یہ حقیقت اور عیاں ہو جااتی ہے اا من ۔یںیا الم یںموم ک موم موت رب رب کچھ تعلیمی اداروں نے ڈیجیٹل لائبریریوں میں سرمایہ کاری کی ہے ، تاہم یہ رجحان تمام طبقات میں ا۔بھی اپنی جڑیں مضبور جڑیں ن بور
ڈیجیٹل لائبریری کے سلسلے میں ایک اور اہم مسئلہ یہ ہےکہ ہمیں اپنا تحقیقی مواد خود تیار کرنے اسے محفوظ رکھ نے کی ضرور ت پاکستانی محققین اپنی تحقیق بین الاقوامی جرنلز میں شائع کروارہے ہیں ، جن میں مقامی مسائل پر بحث کی گئی ہے۔ اس مواد تک ہماری رسائی محدود ہے کیونکہ مکمل رسائی کے لیے ان جرائد کو معاوضہ ادا کرنا پڑتا ہے۔ اس مسئلے کا ایک حل یہ ہے کہ ایک آن لائن ذخیرہ تیار جائے ، جہاں پاکستانی محققین اور مصنفین کے مقاام الد موا موم موم موم موم موم موم مدوم مدوم مدوم مدوم مدوم مدوم مدوم مدوم مدوم مدوم مدوم مدوم مدوم مدوم ملوم ملوم ملوم ملوم ملوم ملوم ملوم موم موم ملوم موم موم موم مم میم مم
اس سلسلے میں ایک میکینزم وضع کیا جاسکتا ہے جس میں کی تحقیقات اور اشاعتی مواد کو نا جمع کرکے محفوظ رکھا ہے ایک آن لائن پلیٹ فارم کے ذریعے پھیلایا بھی جاسکتا کسی قانون سازی یا معاہدے کے ذریعے بڑے اشاعتی اداروں کی معاونت سے ایسے پلیٹ فارم کا قیام ممکن ہے۔ اس وقت پاکستان میں سرکاری یا نجی شعبے میں ہونے والی تحقیق تک رسائی اہم ضرورت ہے۔
یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کو ہائرایجوکیشن کمیشن میں تبدیل کرنے کا ایک مقصد یہ بھی تھا کہ پاکستان یں۔ا رحجا جود ففا را ود فران کود ایچ ای سی کے نیشنل ڈیجیٹل لائبریری پروگرام نے پاکستان میں تحقیقی ماحول کو فروغ دینے میں اہم کردار اداکیا ہے۔ اس پروگرام کے ذریعے سرکاری اور نجی شعبے کے اعلیٰ تعلیمی اداروں سے وابستہ محققین کے لیے آن ک اا ڈیٹ ن ل ای بک سپورٹ پروگرام محققین کو مختلف مضامین کے اہم مواد اور حوالے کی کتابوں تک رسائی حاصل یران میں تدد درانے میں تدد د
چھوٹی لائبریریاں بھی کتابوں کابڑا ذخیرہ جمع کرسکتی ہیں کیونکہ ایک ہارڈ ڈرائیو رجنگین پی ڈی یف کی ایک الا یں آن لائن کتابیں فراہم کرنا کوئی مشکل کام نہیں ہے ، اس حوالے سے نیٹ فلیکس (Netflex) اور ایمازون (Amazon) کیا مث س۔دی جا مث س۔دی جا مث س۔دی جا مث س۔دی جا مث س۔دی جا مث سےدی جا مث سےدی جا مث سے لائبریریوں کے مالکان دو لاکھ کے قریب الیکٹرانک کتابیں خرید کر انٹرنیٹ پر لاسکتے ہیں۔ بوسٹن پبلک لائبریری اور لائبریری آف کانگریس میں روزانہ سینکڑوں کتابیں کمپیوٹر پر لائی جارہی ہیں۔ اس وقت بھی 20 لاکھ کے قریب ویب سائٹس ایسی ہیں ، جو پڑھنے والوں کو مفت کتابیں حاصل کرنے اور پڑھنی کی اجا ت د۔ت
ہمارے پاس بھی موقع ہے کہ ہم ایک ایسی آن لائن لائبریری بنائیں ، جس تک سب کی رسائی ہو۔ بوسٹن پبلک لائبریری یا Yale کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک کروڑ کتابیں چاہئیں.ایک کروڑ کتابیں ہم چار سال میں 16 کروڑ ڈالر میں حاصل کرسکتے ہیں.اگر کر کام کیا جائے لائن کے ممکن بنائی جاسکتی ہے.
2004 ء میں پاکستان میں پہلی ڈیجیٹل لائبریری کا آغاز ہوا۔ اس لائبریری کی مدد سے یونیورسٹیاں اور تحقیقاتی تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں. PERN قومی سطح کا ایک ایسا تعلیمی انٹرنیٹ کہ تعلیمی تحقیقاتی اداروں کو ناصرف باہم سے مشترکہ تحقیقی علم بانٹنے اور فاصلاتی تعلیم فراہم کرنے میں بھی مددگار ہے. PERN میں شامل ڈیجیٹل لائبریری میں فراہم کردہ سہولیات میں 11 سو رسائل اور میگزین کے علاوہ ڈیجیٹل ویڈیم کافااا ل ویڈیم کانفرن ل م وم ل ت د م
آج پاکستان کی تقریباً سبھی لائبریریوں میں ڈیٹا ڈیجیٹائز کیا جارہاہے تاکہ طلبا کو تہعلیمی اور غیر تعلاامی سناب ب د ب ہائر ایجوکیشن کمیشن اپنے نیشنل ڈیجیٹل لائبریری پروگرام کے تحت طالب علموں کی علمی جرائد کے ساکم ۔ںاائد کے سم م کںار ن نک کتور نک کتاب اس لائبریری میں 75 ہزار سے زائد کتابیں, جرائد اور مضامین موجود ہیں.اسی انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت کے سائبر لائبریری منصوبے کا مقصد قومی دیگر مقامی زبانوں میں انٹرنیٹ پر مواد کی فراہمی ہے. اس لائبریری میں مذہب ، ادب ، تاریخ اور سائنسی موضوعات پر کتب موجود ہیں۔