عیدالفطر کے بعد سیاسی جماعتیں کمرکس حکومت کی گئی ڈی ایم میں پی کی کوشش کی ہے تو کا پی. جائے, پی پی کے رہنما مولابخش چانڈیو نے حیدرآباد میں گفتگو کہا کہ پی پی پی کے اپوزیشن اتحادبے معنی ہوگا.عید نماز کے بعد انہوں نے شریف ہوکر دوسرے دن سے جھوٹ بولنا شروع کردیا. وہ کہتے ہیں کہ اپوزیشن اور مخالفین کے لیے نرم رویہ ہے جب کہ انہوں نے تمام مخالفین کا جینا دوبھرکیاہوا ہے۔
ہم ان سے کہتے ہیں کہ اپنالہجہ درست کریں۔ جب خود ان کا رویہ درست نہیں تو وزرا کا کیسے درست ہوگا.جبکہ سندھ اسمبلی کے آغاسراج درانی نے پانی کی متعلق حکومت پر تنقید ہوئے کہاکہ صوبوں کے پانی آئین کے مطابق ہونی گلیشیئرناپگھلنے کے باعث پانی کی 45 فیصد کمی کی بات کی جارہی ہے ہے تو چاروں صوبوں کو ایک پلیٹ فارم پر لاکر میں لیا جائے پانی کے مسئلے پر وفاق میں کشیدگی بڑھتی جارہی ہے۔
پی پی پی کے چیئرمین بلاول اور نے سندھ کے کوٹے سے کم پانی دینے عائد کیا ہے اور ہے وجہ سے کی کا اندیشہ ہے ناصرحسین شاہ نے سکھر بیراج کے کے کانفرنس دھمکی دی کہ اگر پنجاب نے سندھ حصے پانی چوری نہیں کیا کا آباد گار کی سرحد پر دھرنا
پنجاب اور وفاق کے اس عمل خلاف اجلاس لائی جائے گی انہوں نے مزید کہاکہ چشمہ کینال اور ٹی لنک کینال کھول کے حصے کا نے ان دونوں کینالز پانچ کے بجلی بنانے کے منصوبے بھی شروع کررکھے ہیں, وجہ سے اس حصے کا پانی نہیں مل اس وقت سندھ میں مجموعی طور پر 50 فیصد پانی کی ہے.سکھربیراج پر اس وقت 20 فیصداور کوٹری بیراج پر 44 فیصدپانی کی کمی ہے, کی وجہ سے کوٹری بیراج سے آگے کے علاقوں خصوصا حیدرآباد اور کراچی میں لوگ پینے کے پانی کو ترس رہے ہیں.
انہوں نے کہاکہ سندھ کے وزیراعلیٰ سید مرادعلی شاہ نے اس مسئلے کو مفادات کوحکسل اکے اجلاس میں ھیوااا ا نا تور لر ن ان کا کہنا تھا کہ سندھ کے ساتھ زیادتی ہورہی ہے تک پنجنداورتونسہ پر موجودسندھ حکومت کے نمہا ہیںادے ن نکال د ریاست مدینہ کے دعویدارریاست یزید کا کردارادا کررہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی صرف سندھ کے بات نہیں کرتی, پنجاب, بلوچستان کے پی کے مسائل بھٹو سخت موقف رکھتے ہم پورے پاکستان بات کرتے ہیں مگر سندھ کو بنجر ہے.جبکہ وفاقی وزیر اسدعمر نے کہاکہ تعصب پھیلانے ہے, کو پانی کم نہیں دیا جارہا کے ترجمان کا ہے پانی کی کے معاملہ پر ہو رہی ہے۔درياوں ميں پانی کمی کے باعث کچھ محن کاااںا ص محن کانی کی ني بن اي ن ن میب لي ن مین پان نمب اي ن ن میب ال ن کمیب
سب صوبوں کو واٹرکارڈ کے تحت پانی تقسيم کيا جا رہاہے۔سندھ کو کپاس کی کاشت کے وقت پنجاب زيادہ پا را پا را اب تک سندھ کو صرف four فيصد پانی کی کمی ہوئی جبکہ پنجاب کو 16 فيصد پانی کی کمی رہی۔ اب جنوبی پنجاب کو کپاس کے پانی کی جا رہی سب صوبوں کو ان کے حصہ مطابق پانی ديا رہا پنجند لنک پر کوئی پاور زير غور نہيں.چشمہ جہلم لنک سے پنجاب کو گريٹر تھل کينال کے لئے پانی فراہم کيا جا رہا ہے.ارسا کسی صوبہ کا کا حصہ کم نہيں کر سکتی۔ ہر صوبہ کا نمائندہ ارسا ميں موجود ہے اس پانی کی تقسيم طے نہيں کی کا شت کے وقت انشاالمہ صہےبقوں و کےوفي ٹببي کو ط مطي بقي کو کے مطي.
ارسا بلوچستان کو اس کو پورا حصہ فراہم کر رہا ليکن سندھ بلوچستان کے حصہ کا پانی خود استعمال کر رہا اور بلوچستان کو 61 فيصد پانی کی کمی سامنا ہے.سندھ پانی کے اعدادوشمار بھی غلط فراہم کر رہا ہے اور کر بتا رہا ہے.اس وقت سندھ کو 71,000 کيوسک پانی فراہم کيا جا ہے ۔ارسا نے اب تک 7 لاکھ ايکڑ فيٹ پانی سندھ مفٹانی سے ۔يااد ملہ سے ھیيچکا فر سنکڑب سے ھیيھید فر سنکڑب سے يھید فر سنکڑب 46
کراچی کو پانی کی فراہمی ميں ارسا کا کوئی نہيں يہ اندرونی معاملہ ہے.صوبہ سندھ کو اب تک 2.5 ملين ايکڑ فٹ فراہم کيا جا چکا خريف سيزن ميں .چشمہ جہلم لنک کينال پر کوئی تنازعہ ان نہروں ميں پنجاب اپنے حصہ کا پانی ارسا کی اجازت سے ليتا ہے ۔ايک خالصتاً تکنيکی معاملہ سياسی بنايا جا رہا ہے۔
دیکھنا یہ ہے کہ سندھ اور اس حل ادھر ایک بار پھر عیدکے چاند پر کھڑاہوگیا سابق رویت ہلال کے چیئرمین مفتی نے عید کی ایک روزے کی قضا ایک قضا کی جائے جبکہ جامعہ رشیدکے محمدنے کیاکہ رویت کمیٹی جو اعلان کرے وہ شرعی درست ہے لہذا روزے کی کے چاند تھا اس مسئلے پر دیا ادھر سندھ حکومت نے eight دن کے لیے صوبے بھر میں لاک ڈاؤان کا اعمیں ااان کا اعمیں الاا ا ایںمیں الیاد اما م الم الد امیں ترد ام ترد
تاجروں کا 2021 عید سیل سیزن NCOC کے ناقص اور تجارت کش فیصلوں نذر ہوگیا, کاروبار کی 6 بجے بندش اور eight مئی سے لگایا جانے والا لاک ڈاؤن تجارت تباہ کن ثابت ہوا, اسٹاک سے بھری و گودام تاجروں کو کوئی فائدہ نہ دے سکے, 50 فیصد سے زائد مال فروخت نہ ہوسکا, تقریبا خریدار عید شاپنگ سے محروم تجارت کا چمن موسم بہار میں اجڑگیا, رواں سال تجارت بہتر مواقع میسر آنے کے باوجود 2021 کاروباری اعتبار سے مایوس کن رہا.