ٹیکنالوجی کے میدان کو وسیع تر کرنےکے لیے سائنس کن چیزیں ایجاد کررہے ہیں ، جن دیکھ نہ صرف ان ان ل اااااا ان قل ااااا
چہل قدمی کرنے والے روبوٹس
ماضی میں روبوٹس کو انسانی کنٹرول والے ریموٹ کے ذریعے کنٹرول کیاجاتا تھا۔ اب امریکی فوج نے آزادانہ گھومنے پھرنے والے روبوٹس تیار کیے ہیں ، تا بغیرکسی انساانی کنٹروم کے یہ اا ال ورا م وبو کیسراس م ان کو Cellular Detection Evaluation Response System (MDARS) کا نام دیا گیا ہے۔ یہ روبوٹ ایک طے شدہ علاقے میں اپنی مرضی سے گھومتے پھرتے ہیں.ان کے اندر thermal imaging gear, ویڈیو کیمرے, اور رکاوٹوں کا سراغ لگانے والے لیزر لگے تا کہ راستے میں آنے والی رکاوٹوں کا بروقت لگا یا جاسکے.
ان میں آنکھوں کو چندھیانے والی تیز اسٹروب لائٹس بھی کی گئیں ہیں .ان کے اندر ریڈیوفریکونسی کے شناختی ٹیگ کے ذریعے پر لگے لیبل بھی ہے کو ہے.جنرل ڈائنامکس روبوٹکس سسٹم, ویسٹ منسٹر, میری لینڈ امریکا میں تیار کیے روبوٹس کو ایسی گاڑی کی شکل کیا گیا ہے ، جس مختلف سینسرز لگے ہیں ، تا کہ مداخلت کاروں کا لگایا جا سکے۔
ان کو امریکی نیشنل سیکورٹی انتظامیہ کے ایک (NNSA) Nevada Nationwide Safety کے مقام پر تعینات کیا گیا ہے, تا کہ انتہائی حساس جہاں سیکورٹی کے خصوصی اقدامات کی مثلا نیوکلیائی مواد اورنیوکلیائی فضلہ جمع کرنے کی جگہ کی حفاظت کے لیے ان کو مامور کیا جا سکے۔ یہ روبوٹ خصوصی حفاظتی علاقوں (اسپیشل سیکورٹی زون) کی حفاظت پر مامور ہیں۔

چمکدار درخت۔ اسٹریٹ لائٹس کی طرح روشن
تائیوان کے سائنسدانوںنے مشاہدہ کیا ہے کہ اگر درختوں کا سنہری نینو ذرّات سے کیمیائی شعات جاتا تو یہ سر مر Dr Yen-Husm Su کا کہنا ہے کہ جب سنہری نینو ذرّات پودے کے پتوں میں نفوذ کر جاتے ہیںتو پودے میں موجوا ۔ایرنفل روشد کلورنفل روشد کلیرنفل روشد ماہرین کو یقین ہے کہ یہ پیش رفت درختوں کوبطور اسٹریٹ لائٹس میں معاون ثابت ہو گی ، کیوںکہ رات ک و اجاا رات کو اگاد چمکتیوہیں دراد چمجتیوہیں درات چمجتئیو دراد چمجتیوہیں دراد چمجتیوہیں دراد چمجتیوہیں دراد چمجتیوہیں دراد چمجتیوہیں دراد چمجتیوہیں دراد چمجتیوہیں دراد چمجتیوہیں دراد چمجتیوہیں دراد چ
سنہری نینو ذرّات کے مزید اطلاقات بھی سامنے آئے ہیں۔ مثلاً غیرزہریلی خوشبوئیں اور روشنی خارج کرنے والے نینوتار جو کہ LED کی طرح روشنی پیدا کرتے ہیں۔ ان کی مدد سے بارش یا دھند کی صورت میں بھی گاڑی آسانی ڈرائیو کی جا سکے گی ، چناں چہ یہ مشکل حالاںایںایں ن ڈرات میں نھی ڈرات مئی نیں ڈرات مئی نھی ڈرات مئی نھی ڈرا
سڑکوں پر چلنے والی ٹرینیں… وائرلیس کاروں کے قافلے
موٹرویز پر ہونے والے حادثات کی اکثر وجہ تیز رفتار ہوتی ہے۔ اس جدید دور میں اس مسئلے حل لیا گیا گاڑیوں کو بغیر تار کے دوسرے سے اس طرح دیا جائے گا میں وہ کو کنٹرول انسان نہیں کمپیوٹر کررہا ہو گا.یہ گاڑیاں نیم خود مختار پلاٹون کی طرح سفر کررہی ہوں گی. اس سے روڈ سیفٹی کے حوالے سے کافی فوائد حاصل ہوں گے۔
علاوہ ازیں ایندھن کی بھی بچت ہو گی اور سڑک کے اژدھام سے بھی بچا جا سکے گا۔ موٹروے پر آنے والی کار اس قافلے میں شمولیت اختیار کر سکتی ہے۔ اور پھر اپنا مطلوبہ فاصلے طے کر کے اس سے باہر سکتی ہے ، اس نظام کی ایک نجی نے سوئڈن میں آزمائش گیان گی مائش کیاب ہے ART م کاروں میںکیمرے اور سینسرز نصب ہیں جو کہ آنے والی گاڑیوں کو سے قریب آنے سے محفوظ رکھتے ہیںم سے باہا اں ور گر ا ت وال

ریفریجریٹر جو بغیر بجلی کے کئی دن تک ٹھنڈا رہ سکتا ہے
ایک نجی کمپنی نے ایسا ریفریجریٹر تیار کیا ہے جو کے بغیر بھی کئی دن تک ٹھنڈا رہ سکتا ہے اس کے اندر کا درجہ حرارت 10 ڈگری سینٹی گریڈ سے کم رہتا ہے.ماہرین اس میں section change materials کا استعمال کیا گیا ہے, جو کہ توانائی کو ذخیرہ کرتا ہے اور ضرورت پڑنے پر اس کو خارج کر دیتا ہے۔ Section change مواد توانائی کی بڑی مقدار کو ذخیرہ کرتے ہیں۔
اس کی وجہ ان کے فیوژن Fusion سے حاصل ہونے والا بلند درجۂ حرارت ہے ، ان کو جب ٹھوس میں تبدیل کیوس مج تبدل کیا جااہیںا ت یہ مخفی ذخیرہ حرارت section change (ٹھوس ، مائع اورگیس) کے ذریعہ حاصل کیا جاتا ہے۔
سوچ سے چلنے والی کاریں
ٹیکنالوجی کی اس حیرت انگیز دنیا میں انوکھی ایجادات پر آرہی ہیں ۔برلن میں free college کے محققین اور اہےہےن کی ٹیم نکم گاڑیو کی ے ت جل اس کار میں ڈرائیور ایک خصوصی طور پر بنا ہوا ہیڈ سیٹ پہنتا ہے ، جس میں 16 EEG (electroencephalographic) سینسرز لگے ہیں۔ نظام (جس کو درست طور پر ہے) دماغ سے جاری ہونے والے احکامات کا سراغ لگا کر کار کے کمپیل ار کنٹر وتکت من اس طرح اسٹیرنگ ، رفتار اور بریکنگ کا نظام مستقل کنٹرول ہوتا رہتا ہے۔

دماغ سے برقی ربط کی پیمائش کو Electroencephalography یا EEG کہاجاتا ہے۔ یہ ایک noninvasive تیکنیک ہے, جس کا مطلب یہ ہے دماغ میںکوئی بھی شے داخل نہیں کی جاتی بلکہ استعمال والے کے سر پر الیکٹروڈ رکھ جاتے ہیں.ڈرائیور کو عرصے کی ایک سافٹ ویئر ٹول تربیت کی ضرورت ہوتی ہے, جس کے ذریعے وہ محض اپنے سوچنے کے انداز کو تبدیل کر کے کمپیوٹر اسکرین پر چلنے والے cube کو حرکت دیتا ہے۔
اس حرکت کو Mind Driver اس وقت جان لیتا ہے۔ جب گاڑی کو چلانا مقصود ہوتا ہے اور اس کو کے کنٹرول سسٹم کو منتقل کر دیتا ہے.سوچ ذریعے کمپیوٹرکو کنٹرول کرنے ٹیکنالوجی کا مظاہرہ آسٹریلیا کی تھا .اس چلانے والے نے ٹوپی پہنی ہوئی تھی .جو کہ دماغ میں پیدا ہونے والے برقی وولٹیج میں معمولی تبدیلی کی شناخت کر لیتے تھے۔ بعد ازاں اس تبدیلی کا تجزیہ کمپیوٹر پر ہوتا تھا جو یہ لیتا ہے کہ اس پیغام کا کیا مطلب ہے ،
بحری جہازوں کی معاونت کے لیے …….. دیوہیکل پتنگیں

جرمنی کی کمپنی Heavenly Sails نےدیو ہیکل پتنگیں تیار کی ہیں ، جن کو بحری جہازپر باند ھا جائے گا ۔ا کے ذریی ہاچوےد کی یریی ہاہو ن کیبی سم کیاوےن جہات سم اس ٹیکنالوجی کا پہلی دفعہ مظاہرہ کیا گیا جب 433 فیٹ کی ایک کشتی MS Beluga Skysail پر ایک بڑی پتنگ باندھی .اب اسی طر ح کی ایک cargill سمندری کی کمپنی کے 30,000 ٹن وزنی جہاز پرلگائی جارہی ہے.جوکہ 100- 400 میٹر بلندی پر اڑتے ہوئے جہاز کو کھینچے گی۔
اس کو مکمل طور پر کمپیوٹر سے کنٹرول کیا جائے گا۔ پتنگ کو کھولنے اور واپس بند کرنے کا نظام سمندری میں نصب میکانی سسٹم کے ذریعے انجام دیا گا جو کہ Wind gear اسکوپ کے حامل ٹاور پر مشتمل اور یہ جہاز کے بادبان کی گانٹھ پر نصب کیا جاتا ہے.اس دلچسپ کو استعمال کر کے 35 فی صدایندھن کی بچت کی جائے گی۔ اس نظام کے روایتی کشتیوں کے مقابلے میں 5 سے 25 فی صد زیادہ طاقت ور ہونے کا دعویٰ کیا جارہا ہے۔
انتہائی حساس مصنوعی جلد… روبوٹس کے لیے
فورڈ یونیورسٹی کے سائنس ہے اور اس کو اوپر سے خوردبینی اہرام کی شکل میں بنایا ہے, جو کہ اس پر پڑنے والے دباؤکو اس کے ربر کی دوسری تہہ کی طرف منتقل ان انتہائی باریک اہراموں کی تعداد ایک مربع سینٹی میٹر میں چند سو ہزار سے 25 ملین تک ہو سکتی ہے ، جس کا انحصار مطلوبہ حساسیت پر ہوتا ہے۔ کیوں کہ یہ دو متوازی الیکٹروڈز کے درمیان سینڈوچ ہوتا ہے۔
لہٰذا یہ جلد پرپڑنے والے دباؤ میں تبدیلی کو برقی سگنل میں تبدیلی سے پیدا ہونے والے ایور اچھاہے ۔و فورً محو فورًت محور اس کو شمسی سیل سے طاقت فراہم کی جاتی بیٹری کے ذریعے بھی طاقت فراہم جاسکتی ہے۔ا س خ
نمک کے ذرّے کے برابر کیمرے
جرمنی کے سائنس دانوں نے انتہائی مختصر کیمرا تیار کیا ہے ، جس کی جسامت نمک کے ذرّے کے برابر ہے۔ یہ چھوٹا کیمرہ انسان کے اندرونی اعضاء میں لگایا جا سکتا ہے۔ اور یہ اس قدر سستا ہو گا کہ ہر استعمال کے بعد صاف کرنے کے بجائے اس کو پھینک کر دوسرا کیمرہ است ا مرہ است ما ل کیسا جاست ما ل کےا جا ان کیمروں کوجنہیں endoscopes کا نام دیا گیا ہے عام طور پر ایسے کیمروں کو فائبر آپٹکس تاروں کے ذریعے استعمال کیا جاتاہے لیکن ان کیمروں کو عام بجلی کے تاروں ذریعے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے. یہ نئی ایجاد بہت جلد مارکیٹ میں دستیاب ہوگی۔
جان بچانے کے لیے روبوٹس
moni نامی روبوٹ کو fukushima daiichi نیو کلیئر پاور پلانٹ پر لگا یا گیا ہے۔ یہ تابکارشعاعوں کی اس سطح پر کام کر سکتاہے جہاں انسان زندہ نہیں رہ سکتے۔ روبوٹ جاپانی نیوکلیئر سیفٹی ٹیکنالوجی سینٹر میں 1999 میں میں Tokaimura نیوکلیئر پاور پر پر ہونے والے حادثے کے بع ار کی بعتیار کی
اس روبوٹ میں تابکار شعاعوں کی شناخت کرنے والا آلہ ، 3D کیمرہ اور درجۂ حرارت اور نمی کو شےنخاخت کر وال یہ نمونہ جات جمع کر سکتے ہیں اور اپنے خصوصی ہاتھوں کی مدد سے رکاوٹوں کو دور کر سکتے ہیں۔ اس کا قد تقریباً 1,5 میٹر ہے۔یہ کیٹر پلر کی طرح جسم کو گول کرکے حرکت کر سکتے ہیں۔