برسوں کے انتظار کے بعد وزیراعظم عمران خان ملتان پر آئے, تو تحریک انصاف کارکنوںکے لیے پھر محرومیاں اور, شکایات چھوڑ گئے, ایک کہ جب عمران اپنی انتخابی تھے, کارکنوں ملنا, ان کے شیڈول میں اولین ترجیح رہتا تھا, تحریک سے تعلق رکھنے والے کارکنوں کو شاید وہی یاد آتے ہیں ، حالانکہ پلوں کے نیچے سا پانی میں ہوتے ہیں اوکر انتظامیہ ل
حالیہ دورہ میں بھی یہی ہوا, کہنے کو 30 ارب روپے کے ملتان کو دئیےگئے, مگران میں سے بیشتر پر ہی کام جاری ہے, کچھ سرکٹ ہاؤس کے رکھا گیا اور وہاں عہدیداروں اور دیگر شخصیات کو تقریب میں شامل ہونے کی اجازت دی گئی, وزیراعظم سے دو روز پہلے ہی تحریک کے عہدیداروں اور کارکنوں کی سے یہ بیانات کہ اگر اس سے جہاں وزیراعٹم کیاہیل۔ا وزیراعظم کیا مع م ٹیر ٹر سیکیور
وہاں ایسے ناراض کارکنوں کو روکنے لیے ٹاسک دیا ہاؤس آنے والے تمام راستے بند دیئے گئے اور صرف کو آنے دیا, جن کی روایت اس بار بھی دورے کوشاہ محمود قریشی گروپ نے ہائی جیک کئے یہ تھی کہ پارٹی کے سینئر اور بانی اراکین بھی دعوت کے لئے ایم این عامر ڈوگر وفاقی سیکرٹری زین محمود نے دورے کے لئے کوآرڈینیٹر مقرر کیا تھا, ایسے واقعات کہ جن کارکنوں نے سوشل میڈیا دھمکی دی انہیں دعوت نامے تھما کارکن تھے عمران خان کو دیکھنے کا موقع تک نہیں دیا گیا.
توقع تھی کہ ملتان کے اس اہم دور میں اعظم سے جنوبی پنجاب کے تحریک انصاف سے رکھنے والے تمام اراکین بھی بلایا جائےگا ,, صرف ان ارکان کو قریشی گروپ سے تعلق رکھتے جہانگیرترین کی حمایت کرنے والے اراکین کو مبینہ طور نامے نہیں بھیجے گئے, جبکہ ملتان سے کے معطل ایم پی سلمان نعیم جنہوں نے محمود قریشی کوصوبائی پر نہیں کیے گئے۔
اس کی دو وجوہات تھیں, پہلی وجہ شاہ محمود ان کے ساتھ ذاتی مخاصمت اور کے ساتھ ان وابستگی, ان کا اگر انہیں, کیونکہ یہ طے ہو چکا ہے کہ جو ارکان اسمبلی جہانگیر ترین کے ساتھ ہیں, وہ جب بھی اعظم سے ملاقات کریں گے ۔
پورے گروپ کی شکل میں کریں گے.وزیراعظم عمران خان اس دورے میں بیشتر ایسے منصوبوں افتتاح کیا ہے جو پہلے ہی جاری ہیں اور بڑی حد کام ہو چکا روپے پیکج لیکن اس میں ملتان کے دو اہم کیا سیوریج بالکل ناکارہ ہو چکا سڑکوں پر بڑے شگاف پڑ اور لائنوں. پانی کی کے ساتھ ساتھ گڈمڈ ہو چکی ہیں ، دوسرا مسئلہ پینے کے صاف پانی کا ہے اس وقت پانی کے م یںلے ںوان کے حوالے ںور والے ور ملتن رن رن
آرسینیک کی شرح خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے منصوبوں کے لیے ترقیاتی پیکج کوئی جگہ نہیں رکھی منصوبے اس پیکیج میں ہیں, لیکن وزیر جو دعوی کیا کرتے کے لیے سب زیادہ توجہ دینی چاہیے وہ اس پیکج میں کچھ نہیں آئے, ملتان میں سو سالہ کو یونیورسٹی کا دیا گیا لیکن ایک پیسہ یونیورسٹیاں قائم کرنے کے لئے اربوں روپے مختص کیےا جس سے یہ ااا جس سے یہ اندا پمور ہے اندازہ پمزور اندازہ پمزور ہے یہ زی زی د
اس وقت تک ملک اوپر نہیں گا ہے پنجاب سے بڑے شہر کے اونٹ کے منہ زیرہ کے نے نیاترقیاتی. ایک بھی منصوبہ نہیں دیا جبکہ یہی وہ ملتان ہے کہ جسے شریف نے اپنے دور میں میٹرو بس کا منصوبہ اور اس سے پہلے وزیر حیثیت سے یوسف رضا گیلانی نے فلائی اور سڑکوں کا جال بچھایا.
تحریک انصاف کو 2018 ءکے انتخابات میں ملتان کے کلین سویپ فتح دلائی تھی اس لیے چاہیے تو یہ کہ ملتان کے لئے تحریک منصوبوں کا ایک بچھا دیتی, دو سال باقی گئے منصوبوں کا افتتاح, یوں لگتا ہے کہ کاغذوں تک ہی محدود رہ جائے گا. وزیراعظم کی اس دور ے میں جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ بھی کیا گیا ، یہ وہ منصوبہ یہاں عوامی سطح پذیرائی نہیں مل پم۔ریٹ نہیں مل پر سراد مرد سر سراد
ان کا یہ کہنا ہے کہ جب تک علیحدہ بنتا, اس قسم کے حربوں سے پنجاب کے کروڑوں عوام کو نہیں جا سکتا, جنوبی ابھی تک حقائق حوالے سے, اس اچانک ایک ماہ پہلے اس نوٹیفیکیشن کو واپس جس کے جنوبی سیکرٹریٹ قائم کیا گیا تھا, جب مچا, تو اچانک پنجاب غفلت سے جاگی اس نے اس جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ افتتاح کر گئے ہیں, تو کیا یہ واقعتا ایک مؤثر, عملی اور عوام کے مسائل کا حل پیش والا ادارہ بن سکے گا.