ہم میں سے اکثر لوگ فلم کو محض تفریح کا ایک ذریعہ ہیں اور فرصت کے لمحات میں تفریحی فلم دیکھ کر وقت خاندان اور دوستوں کے ساتھ بہتر انداز ہیں۔ تاہم کچھ فلمیں محض تفریح تک محدود نہیں ہوتیں۔ یہ تعلیم کا بھی ایک ذریعہ بن سکتی ہیں، فلموں ذریعے پیچیدہ معاشرتی مسائل کی نشاندہی اور حل بھی زیرِ بحث لائے جاتے جبکہ فلم کے ذریعے لوگوں کا حوصلہ بھی جاتا ہے۔ اگر آپ اپنی زندگی یا اجتماعی کٹھن حالات سے پریشان مایوس ہیں تو فلم آپ کے لیے بھی Inspirationکا ذریعہ بن سکتی ہے، بس اس آپ کو ایسی کا انتخاب کرنا ہوگا، جو پریشانی اور کے عالم میں آپ کے حوصلے اور خودی کو ایک نیا ولولہ اور نئی امید کا پیغام دیں۔ آئیے ایسی ہی چند فلموں پر نظر ڈالتے ہیں۔
فورِسٹ گَمپ
‘فورِسٹ گم’ 1994ء میں ریلیز ہونے والی ہالی ووڈ فلم ہے، جس میں ٹام ہینکس نے مرکزی کردار ادا کیا تھا۔ یہ فلم 1986ء میں اسی نام سے شائع ہونے والے ایک ناول پر مبنی ہے، جس کے مصنف وِنسٹن گروم ہیں۔ فلم میں اس بات کو زیرِ لایا گیا کہ زندگی فکر کس طرح حقیقی خوشی کا بن ہے، فلم کا پیغام ہے کہ بہت کوشش کے بغیر زندگی کی بن اس کا دوسرا مطلب یہ بھی ہے کہ انسان کو کل زیادہ فکر کیے بغیر آج میں زندہ رہنا کی فکر میں انسان خوبصورت آج کو بھی کھو سکتا ہے۔
دی لائن کنگ

اتفاق کی بات ہے کہ یہ فلم بھی 1994ء میں ریلیز ہوئی تھی۔ ‘دی لائن کنگ’ ایک شیر کے بچے اور مستقبل کے بادشاہ ‘سیمبا’ کی کہانی ہے، جسے اپنے ہی باپ کے قتل کے الزام میں بادشاہت سے نکال دیا جاتا ہے۔ جلاوطنی میں سیمباکی پومبا اور ٹیمون کی مزاحیہ جوڑی سے دوستی ہوجاتی ہے اور وہ بے فکری کی زندگی گزارنے لگتا ہے۔ البتہ، جب وہ بڑا ہونے لگتا ہے تو ا س کے پاس کے باپ کی روح آتی اور اسے ہدایت دیتی ہے وہ فاسد ‘اسکار’ کو شکست دے کر بادشاہت واپس حاصل کرلے۔ اس فلم کے گانوں نے بھی خوب مقبولیت حاصل کی تھی۔
راکی

‘راکی’ ہالی ووڈکی ایک آل ٹائم فیورٹ فلم ہے۔ اس کی پہلی فلم1976ء میں بنائی گئی تھی اور اب تک 7سیکوئل بنائے جاچکے ہیں۔ ‘راکی’ کی بنیادی کہانی باکسنگ کے کھیل کے گرد گھومتی ہے۔ فلم کی متاثرکن کہانی اور مرکزی کردار کی کبھی ہمت نہ ہارنے کی سوچ، اسے دیگر فلموں سے ممتاز بناتی ہے۔ اس فلم نے سلویسٹر اسٹالون کو ایک عام لڑکے سے ہالی ووڈ کے سپراسٹارز کی صف میں لاکھڑا کردیا تھا۔ فلم کا تھیم سونگ بھی انتہائی متاثرکن ہے، جو سُننے اور دیکھنے والے میں ایک نیا جذبہ پیدا کرتا ہے۔ ایک کلب فائٹر سے تمام تر مشکلات پر قابو پاکر ورلڈ کے قریب پہنچ کر شکست کھانے آگے بڑھنے کا عزم والے کا کردار ہر دور نوجوانوں کی کرتا دِکھائی دیتا ہے۔
موٹر سائیکل گرل

زینت عرفان کے ہمت و حوصلے پر بنائی جانے والی فلم ہدایتکار عدنان سرور کی دوسری فلم تھی۔ وہ اس سے پہلے پاکستان کے بہترین باکسر حسین شاہ کی زندگی پربھی ایک فلم بناچکے ہیں۔ موٹر سائیکل چلانے والی لڑکی زینت عرفان کی زندگی پر بنائی گئی فلم متاثرکن ہے، جسے دیکھنے والا متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ زینت عرفان اپنے چھوٹے بھائی اور بیوہ ماں کے ساتھ رہتی ہے، وہ گھر میں کمانے والی واحد فرد ہوتی ہے۔ زینت عرفان کا کردار سوہا علی ابڑو نے بہت خوبصورتی سے ادا کیا ہے۔ فلم میں دِکھایا گیا ہے کہ ایک لڑکی کو گھر دفتر تک پہنچنے میں کن کن مسائل کا کرنا پڑتا ہے اور ان مسائل کا مقابلہ کرتی آپ ملے گا۔