شوبزنس کی رنگین دُنیا ہمیشہ سے لوگوں کی توجہ کا مرکز رہی ہے۔ چمکتے ستاروں کی شہرت اور گلیمر نے اسے ہر ایک کے لیے قابلِ توجہ بنا دیا ہے۔ فن کاروں کا اسٹارڈم ایسی پُرکشش چیز ہے ، جس کا کوئی موازنہ نہیں۔ لوگ ہمیشہ سے ہی یہ جاننا چاہتے ہیں کہ اُن کے پ سندیدہ فن کار کا رہن سہن ہے ، وہ کیسی ڈرگسنگ کےرےا ہیں ، کون ت فن کاروں کی پسند ناپسند ، جدید فیشن ، نیا ڈراما یا نیا میوزک البم یہ سب پرستاروں کے لیے دل چسپی ساتان ا
گزرے زمانے میں شائقین اپنے پسندیدہ کھلاڑیوں ، فن کاروں یا اہم شخصیات کے آٹوگراف لیا کرتے تھے۔ ہمارے پاس بھی بچپن میں ایک آٹوگراف بُک ہوا کرتی تھی ، جس میں ہم اپنے اساتذہ سے اپنے پسھےدیدہ کااکٹ کے کھ رتڑیو ی ہمیں یاد ہے کہ ایک مرتبہ ویسٹ انڈیز کی ٹیم کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں میچ کھیلنے آئی تھی۔ ہمارا سارا دھیان میچ کے بہ جائے اس خیال میں لگا تھا کہ کسی طرح سب کھلاڑیوں کا آٹو گراف مل جائے۔ 0
وقت بدلا تو آٹو گراف کی جگہ سیلفی نے لے لی۔ آٹو گراف سے لے کر سیلفی تک کا زمانہ بھی خُوب ہے۔ پہلے تو جیب میں آٹو گراف بُک اور قلم ہوتا تھا ، پھر موقع پر کسی گرافر کا ہونا بھی ضرچھوری ۔صااا روری جو آپا کی تص توتر کے اسمارٹ فون نے گویا دُنیا ہی بدل دی ہے ، اب آپ کبھی بھی کسی کے ساتھ اپنی بنا کے اُسے فیس بُک یا ٹوئٹہیں پسکت لت شہرت کے سفر میں فن کار عموماً اس کی بہت تمنا کرتے ہیں۔ دُنیا میں بڑے بڑے صاحبِ ثروت لوگ موجود ہیں ، مگر مشہور لوگ کم ہی ہیں۔ لائم لائٹ میں آنا ، اپنے آپ کو اسٹار بنانا اور شہرت حاصل کرنا ایک سنہرا خواب ہوتا ہے۔
پاکستان میں آج جب کہ سوشل میڈیا اور انٹرٹینمنٹ کے بے شمارچینلز ہیں, جن پر 24 گھنٹے ڈرامے نشر ہورہے ہیں, اب مشہور ہونا آسان ہوگیا ہے, نئے لوگوں کو مواقع مل رہے ہیں. رائٹر ، ڈائریکٹر ، تکنیکی اسٹاف یا فن کار ہر ایک کے لیے بہت گنجائش ہوگئی ہے۔ پہلے جب صرف ایک سرکاری چینل ہوتا تھا تو ایک دن ڈراما آتا تھا, رات بجے جو نہ تو کبھی مکرر ہوتا تھا, یوٹیوب پر تھا, پر اسے اس ڈرامے جو اسکرین پر آجاتا, اسے لوگ ہمیشہ یاد رکھتے.
ہم نے اپنی ساری زندگی پاکستان ٹیلی ویژن کے پروگرام کرتے ہوئے گزاری ہے۔ بچپن سے لے کر آج تک ہم پی ہی سہیل رعنا کے بچوں کے موسیقی پروگرام سے لے مختلف لائیاو نشری ات ، شاضا ، س یی اتِ پُ اضا ، ی حال ہی میں ہم پاکستان ٹیلی ویژن کراچی مرکز کے منیجر امجد شاہ کو ان کے نئے عہدے مبارکباد دینے خاواا د دینے ااوشیا د ٹیان س س ، ر امجد شاہ بہت باصلاحیت نوجوان ہیں ، انہوں نے ٹی وی پر بے شمار پروگرام پیش کیے ہیں ، یابی اوہیں۔ ی
بزمِ مہدی حسن ان کا ایک ایسا مقبول پروگرام تھا ، جو ہر ایک کو پسند تھا۔ ہم قارئین کو بتاتے چلیں کہ امجد شاہ ایک بہترین میوزیشن بھی ہیں اور لاجواب ڈھولک بجاتے ہیں۔ دوستوں کے اصرار پر وہ اپنے فن کا مظاہرہ بھی کرتے ہیں۔ امجد شاہ نے ہم سے فرمائش کی کہ امیر خسرو لازوال گیت چھاپ تلک سنائیں, ہم تیار ہوگئے, امجد شاہ نے ڈھولک اتفاق سے اس وقت وہاں ” ‘کی بورڈ’ ‘پلیئر بھی موجود تھے, جو کچھ نئے گلوکاروں آڈیشن کے سلسلے میں آئے ہوئے تھے۔ امجد شاہ نے زبردست ڈھولک بجائی اور ایک کنسرٹ کا ماحول پیدا ہوگیا۔
ایک یادگار شام تھی ، خوشیوں ، مسرتوں ، گیتوں سے بھری ، جس میں دوستوں نے اپنے خلوص اوے محبت سے خُتور صور ہم جب بھی اس کو یاد کرتے ہیں ہمارے ذہن میں ” اسٹوڈیو بی ” آجاتا ہے ، جہاں سہیل ررعنا ، فاطمہ ےجمب چمب ب ب ور ب ب ھےور ب ہم ہی ہم ، سات سُروں کی دُنیا ، یہ پروگرام ہوتے تھے۔ عارف رانا اس کے پروڈیوسرز تھے۔
اُس وقت ہماری عمر بہ مشکل پانچ چھ برس کی ہوگی۔ ہم اُس وقت اسٹارڈم اور شہرت کے مفہوم سے ناآشنا تھے ، لیکن یہ ضرور معلوم تھا کہ ٹی وی پر آتے ۔د د سے سن تاسک د ر سہیل رعنا کے پروگرام سے بہت سے بچے بڑے بڑے گلوکار بن گئے۔ افشاں احمد اس کی روشن مثال ہے۔ افشاں احمد کی والدہ اسما احمد بھی عمدہ گلوکارہ رہیں۔ افشاں احمد نے بچوں کے گیت گائے۔ پھر اشتہارات میں آنے لگیں اور بعد میں صفِ اول کی گلوکارہ بن بچپن میں ملنے والی شہرت جو چائلہے آا ہ ڑے جیسے صائمہ صلاح الدین نے سہیل رعنا کے پروگرام میں گلوکاری کی ، پھر بچوں کے نیلام گھر گلموکاا مموں ڈممو ب
ہم نے صائمہ صلاح الدین کے ساتھ بچوں کے بہت سے ڈراموں میں کام کیا ہے۔ یہ اُس وقت کی بات ہے ، جب بچوں کے لیے خصوصی پروگرام اور ڈرامے بنتے تھے۔ بعد میں جب ہم بڑے ہوئے تو کاظم پاشا کے ڈرامے میں وہ ہماری بہن کے کردار میں آئیں۔ آج کل صائمہ صلاح الدین سُنا ہے ہالینڈ میں مقیم ہیں۔ بچپن میں شہرت ملنا بڑے نصیب کی بات ہے ، یہاں تو لوگوں کی عمریں گزر جاتی ہیں اور پہچان نصیب نہیں ہوتی۔ انور علی رومی کا بیٹا شُارق رومی ، احمد جہانزیب ، صائمہ الدین ، مونا سسٹٹرز ، افشاں حمحرز جافاں قمحدد کیا اں قمحد کیا رج ہم ب قا ن م برع کیا ن ن م برع کیا رج م برع ،ا ن ن م برع اا رج ہم بر ا ن م م ب یا ن م مک یم ہم یم کم م ام م ہوٹیجم یم ب کی بیٹی جنت ، یہ سب وہ فن کار ہیں ، جو بچپن ہی میں مشہور ہوگئے اور بہ طور چائلڈ اسٹار اپنی شناخت کروائی۔ ڈراما سیریل ” آنچ ” میں شگفتہ اعجاز اور شفیع محمد شاہ کے تین بچوں کا کردار کرنے والے بچے بھی نا ر دو یبہ نا رین کو یو ی اسی طرح ڈراما سیریل ” احساس ” میں شہزاد خلیل کے دونوں بیٹوں نے راحت کاظمی اور شہوار رحیم کے ابچوں یر نرد ابراہیم خلیل اور عمر خلیل ان دنوں کینیڈا میں اپنی والدہ بدر خلیل کے ساتھ رہتے ہیں۔
چائلڈ اسٹار میں سرفہرست اس وقت ڈراما سیریل ” میرے پاس تم ہو ” سے شہرت پانے والے ” شیث ” ہیں۔ ڈرامے میں مہوش اور دانش کا بیٹا یعنی رومی کا کرنے کرنے اس ننھے فن کار نے معصوم اداکاری اسے سب کےروتر کب ب رب روہر کب ب شیث آج کل یاسر اختر کی نئی فلم میں ایک اہم کردار ادا کررہے ہیں۔
فنی سفر کا بچپن میں آغاز کرنے والوں میں اگرچہ ہم خود بھی ہیں, لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ یہ سفر طویل ہے, گزار تو نہیں, البتہ چیلنجنگ ضرور ہوتا پڑھائی کے ساتھ ساتھ شوبزنس سے تعلق رکھنا ذرا مشکل ہے, مگر ناممکن نہیں. اب آخر ہم بھی تو ڈاکٹر بن گئے ہیں اور میڈیا سے وابستہ بھی رہے ہیں۔ تمام چائلڈ اسٹارز کو ہماری نصیحت ہے کہ پڑھائی نہ چھوڑیں ، اداکاری کا شوق ضرور پورا کریں ، مگر تعلیم کو مقد