اکثر اوقات طلبااس وجہ سے پریشان رہتے ہیںکہ انھیں سبق یاد کرنے میں دقت ہوتی ہے۔ انھیں مضمون تو سمجھ آجاتا ہے مگر وہ من و عن یاد نہیں رکھ سکتے۔ کسی بھی سبق کو بہتر انداز میں پڑھنےاوریاد کرنے کا فارمولا بس اتنا ہے کہ آپ اپنے اندر سبق کے لیے د۔ ر پید
اس حوالے سے ایک ہنر نہایت مؤثر مانا جاتا ہے اور وہ ہے دوبارہ فقرےاور جملے بنانا یا اپنے ا۔لفاظ میں لکھن انگریزی زبان میں اسے ری فریزنگ (reformulation) کہا جاتا ہے۔
پڑھے ہوئے متن کو اپنے الفاظ لکھنے سوالات کی بنیادی ضرورت تو پوری ہوتی الفاظ میں اظہارِ کرنے کی کی منوسکتے. خود ہیں.
یہ عمل کسی بھی سبق کو یاد کرنے سے کہیں زیادہ سود مند ہوتا ہے کیونکہ اس آپ کی ساری توجہ صرف م۔وکییوپڑھنے پپ مر وت جب آپ معلومات کو اپنے الفاظ میں لکھتے ہیں تو یہ عمل آپ کے لیے اسباق کو یاد کرنے کا ذریعہ بنتا ہے۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ متن کی نقل نہ کریں بند کرکے اس میں دی گئی معلومات طور پر اپنے اکداز میں کنکورہ رد نبارہ ہ آئیے اس کےگُر اور اہم نکات جانتے ہیں۔
متن اپنے الفاظ میں لکھنا
٭ سب سے پہلے متن کو دھیان سے پڑھیں۔ جب تک آپ اس کو مکمل طور پر سمجھ نہ لیں ، یہ عمل دہراتے رہیں۔ مطالعہ کرتے وقت اہم نکات لکھتے جائیں۔ ہر پیراگراف پڑھ کر ذرا رک جائیں اور سوچیں کہ اس میں کیا کہا گیا ہے ، ایسے جیسے نے کسی اور کو بتانا ہے۔
٭ اصل مضمون سے الفاظ مت لیجیے۔ اگر آپ کسی مفکر کی بات کومن وعن نہیں لیتے تو پھر مضمون الفاظ لینے سے گریز کریں ، تحریر میں ۔با انپن پھر وا سائنسی اصطلاحات تو ناگزیر ہیں ، باقی کی معلومات اپنے الفاظ میں لکھیے۔ کچھ طالب علم مضمون میں استعمال کردہ الفاظ کے لیتے ہیں مگر ایسا (plagiarism) میں شمار کیلج تا ے۔
٭ مضمون کے متن میں اضافہ کرنا بھی ایک گُر ہے۔ آپ کا بنیادی مقصد نقل کے بجائے اس معلومات کا استعمال ہونا چاہیے جو آپ کےامتحانی پرچے یا دلییل کی حما دل۔و کی حما ت کرت اس لیے موجود متن کے علاوہ بھی اپنے مضمون یا پرچے میں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔
٭ ماخذ یعنی Supply کا حوالہ دینا مت بھولیے۔ جب آپ کام مکمل کرچکیں تو ماخذ کا حوالہ دیں کہ یہ معلومات آپ نے کہاں سے حاصل کی ہیں۔ حوالہ کبھی حاشیوں میں متن کے اندر آتا ہے ، کبھی مضمون کے آخر میں ، تو کبھی مذکورہ معلومات کے صفحے کے آخر میں۔ ایسا کرنا مضمون سے باہرحاصل کردہ معلومات کے لیے اشد ضروری ہے جس کی اہمیت تحقیقی مقالے کے دوران سِوت ہوج
ابہام سے بچنے اور وضاحت کیلئے دوبارہ لکھنا
٭ پیراگراف یا جملہ لکھنے کے بعد اپنے مرکزی نکات کاجائزہ لینے کے لیےاصل مضمون کو کہ آیا کہیں اہم کو کہ ا کہیں اہم نکات چھوٹ تو ن کوشش کریں کہ یہ اہم نکات ایک دوجملوں میں مکمل ہوجائیں ، پھر اسے پڑھ کر یقین کرلیں کوئی اور اہم نکاتہ تو نہیں رہ تو نہیں رہ
٭ کسی بھی الجھادینے والے جملے کو دوبارہ لکھیے۔ جب آپ کوئی بڑا جملہ لکھنے کی کوشش کرتے ہیں تو اس میں ابہام رہ جاتا ہے۔ اس لیے چھوٹے چھوٹے جملے بنائیے تاکہ بات واضح ہو اور آپ کو خود پڑھ کر مزہ آئے۔ آجکل چھوٹے جملے زیادہ پسند کیے جاتے ہیں ، یہی وجہ ہے کہ اخبارات اور رسائل میں بھی طویل سے اجتناب برتا جات ہے۔
٭ تمام ضروری تفصیلات مہیا کریں اور جب دوبارہ لکھیں توتمام ضروری معلومات پر دھیان دیا وئے غیر ضروری تفصیلا د تروری تلاد
نقل سے بچیں
٭ الفاظ بڑھا کر جملے کی ساخت تبدیل کیجیے۔ جب آپ اپنے طور پر دوبارہ لکھیں تو جملوں کی ملتی جلتی ساخت کو تبدیل کرکے نقل سے بچیں۔ اگر ادبی تجزیے میں موضوع کے بجائے کرداروں کے تعلقات نقد و نظر پیش کی گئی ہے آپ مضمو۔ن کے موضوع پر باقااقا پر بات ن تور ن سن ےرتا لر
٭ اپنی تحریر کی فطری آواز ، لہجے اور اسلوب کے بارے میں سوچیے۔ اپنا تحریری اسلوب شامل کرتے ہوئے منفرد لب ولہجے میں لکھنے کی کوشش کیجیے۔ اس طرح آپ آزادانہ انداز میں سوچ اور لکھ سکیں گے اور بار بار سبق کی طرف رجوع نہیں کرنا پڑے گا۔
٭ بوقت ضرورت حوالہ جات کا استعمال کریں۔ ضروری معلومات کی صداقت کے لیے حوالہ جات لازمی ہوجاتے ہیں لیکن غیرضروری نہ صرف آپ اہیںہا۔ تحریر ککو بدنم ملوکہ لو بدنم ن پڑھبردے ل طالب علموں کو چاہیے کہ کوئی بھی کام کرنے سے یہ سوچ لیں کہ اب ہم تخلیقی انفرادیت کے ا۔ور میں جی ہے ط اور ایں م م ن