ایک تحقیق کے مطابق ، پاکستان کے ضروری مقدار میں غذائیت کی دستیابی یا پھر غیرمتوازن غذا کی جہوجہ مسے ۔غیاا وجہ مس جغیمانی طنور ر سادہ الفاظ میں یہ کہ پاکستان کے ہر 100 بچوں میں سے 40 بچے وہ قد اور جسامت حاصل نہیں کرپاتے, جس وہ صلاحیت رکھتے ہیں اور اس کی یہ ہے کہ تو کے والدین ان کے لیے غذائیت بھرپور کھانے بندوبست نہیں کرپاتے یا پھر ان بچوں کو اکثر ایسی غذا میسر ہوتی ہے جو جسمانی نمو کے ضروری غذائیت سے عاری ہوتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ دنیا کے وہ ممالک جہاں معاشی خوشحالی ہے ، وہاں بچوں کی جسامت ان ممالک کے بچوں کے مقابالے ،و کے مقابلے میں بتہتر م تہتر
بین الاقوامی شہرت کے حامل طبی جریدے ” دا لینسٹ ” کی حالیہ تحقیقی رپورٹ میں بھی اسی مسئلے پر مزید ۔وشنزی ڈال ” دا لینسٹ ” کی تحقیق کے مطابق, اسکول جانے کی عمر کو ناکافی خوراک دستیاب ہونے کا ان کے قد پر ہے, سے قد آور اور کے بچوں کے قد میں اوسطا 20 سینٹی میٹر یا 7 عشاریہ 9 انچ کا فرق آ جاتا ہے ۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2019 ء میں دنیا کے سب سے قامت 19 برس کے لڑکوں کا تعلق ہالینڈ سے تھا, جن کا قد اور دنیا کا سب سے پست قامت 19 قامت کے لڑکے کا تعلق ملک تمور لیستے سے تھا, اس کا قد صرف پانچ فٹ تین انچ تھا۔تحقیق میں ایسے غیرمعمولی پست قامت کو شامل نہیں کیا گیا ، جن کی جسمانی نمو کسی نقص یا خا جہد نے ت
اگر برطانیہ کی بات کی جائے 2019 ء میں وہاں کے 19 برس کے لڑکے اپنے قد کے اعتبار سے کے ملکوں میں 39 ویں نمبر پر تھے, ان کے قد اوسطا 5 اوسطا 10 کیے ریکارڈ کیے گئے جبکہ حوالے سے دنیا بھر میں 28 نمبر پر تھا.
طبی نقطہ نظر سے ، دنیا بھر کے ملکوں کے قد اور وزن کا ریکارڈ رکھنا لیے ضروری ہوتا ہے کی م ا
زیر تبصرہ ایک وسیع تحقیق ہے, جس میں لینسٹ کی ٹیم نے ساڑھے 6 کروڑ بچوں, جن کی عمریں 5 سے 19 برس کے درمیان تھیں, کا 1985 کا سے لے کر 2019 ء تک دو ہزار سے زیادہ مرتبہ مشاہدہ کیا. ان مشاہدوں کی روشنی میں یہ بات ثابت ہوئی کہ بھر میں شمالی ، مغربی یورپ میں پرورش پانے والےے بچاں قد سب س
اسی تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ 19 سال کی عمر کے نوجوانوں میں سب سے کم قد جنوب اوور مششرقی ایشیوجا او ا ن ن مس رور ل
چیدہ چیدہ حقائق
٭ اوسطاً لاؤس کے 19 سال کے نوجوانوں کا قد ہالینڈ کے 13 سال کے بچوں کے برابر ہے۔
٭ گوئٹے مالا ، بنگلا دیش ، نیپال اور تمور لیستے میں 19 سال کی عمر کی لڑکیوں کا ا وسطاً قد ہاق۔نڈاںوب ال۔ہنڈ ا 11 سکےل ل ل
٭ گذشتہ 35 برس میں جن قوموں کے نوجوانوں کے قد میں واضح فرق دیکھنے میں آیا ہے ، ان میں چین اور جنوبی کوریا شامل ہیںوریا شامل ہیںوریا شامل ہیںوریا شامل ہیںوریا ش
بی ایم آئی کی افادیت
رپورٹ میں بچوں کے بی ایم آئی (باڈی ماس انڈیکس) کا بھی مشاہدہ کیا گیاہے۔ بی ایم آئی ایک ایسا طریقہ کار یا معیار ہے جس میں بچوں کے وزن اور قد ، دونوں کو دیکھا جاتا ہے۔ اس تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ بحرالکاہل کے جزائر ، مشرق وسطیٰ ، امریکا نیوزی لینڈ میں بسنے ۔الے نزیاجو و بکد یزیاوا وں سد زیزیاجوا وں سکد بزیاجا و سکد یزیاجوا وں سکد 19 سال کے نوجوانوں میں سب سے کم بی ایم آئی ، جنوبی ایشیا کے ملکوں بنگلادیش اور بھارت کے نوجوانوں کا ہے۔ اس طرح ، جن ملکوں کے نوجوانوں کا بی آئی ایم سے ہے اور جن ملکوں کے نوجوانوں کا بی ایم آئی زم ہےا ، و ر 25
رپورٹ میں اس بات کا اعتراف کیا گیا ہے کے قد اور وزن کا تعلق کی جینیات سے ہوتا لیکن جب معاملہ پوری کی صحت کا ہے اس ” دالینسٹ ” کی رپورٹ میں اس بات پر بھی روشنی ہے کہ عالمی سطح پر جب دستیابی کے بارے میں سازی کا مرحلہ آتا ہے تو پوری توجہ بچوں کو دستیاب خوراک پر دی جاتی ہے, اس سے بڑی عمر کے بچوں اور نوجوانوں کی نشوونما پر بھی نظر رکھنے کی ضرورت ہے.