Warning: base64_decode() has been disabled for security reasons in /home/tweenapp/urduvisitor.com/wp-content/plugins/duplicator-pro/classes/class.crypt.custom.php on line 25

Warning: base64_decode() has been disabled for security reasons in /home/tweenapp/urduvisitor.com/wp-content/plugins/google-site-kit/includes/Core/Storage/Data_Encryption.php on line 90

Warning: base64_decode() has been disabled for security reasons in /home/tweenapp/urduvisitor.com/wp-content/plugins/google-site-kit/includes/Core/Storage/Data_Encryption.php on line 90

Warning: base64_decode() has been disabled for security reasons in /home/tweenapp/urduvisitor.com/wp-content/plugins/google-site-kit/includes/Core/Storage/Data_Encryption.php on line 90
برصغیر کے عظیم شاعر مرزا غالب کی زندگی پر بننے والی فلم '' غالب '' - Urdu Visitor

برصغیر کے عظیم شاعر مرزا غالب کی زندگی پر بننے والی فلم ” غالب ”

فلم ” غالب ” کی کہانی ایشیا کے عظیم شاعر مرزا اسد اللہ خان غالب کی زندگی پر 1961 میں بنائی گئی تھی۔ یہ اس تاریخ کا ذکر ہے ، جب دہلی میں کا سورج غروب ہونے کو تھا۔لال قلعہ کے عاالم میں تھا ، کی. وہ دور اس عظیم شاعر کی فنی عظمت کا عالم شباب تھا۔

بھارت میں اس موضوع پر ” مرزا غالب ” نامی فلم بن چکی تھی, جس میں بھارت بھوشن نے غالب کا کردار کیا, پاکستان میں اس موضوع پر ساز و ہدایت کار ہاشمی نے فلمانے کا فیصلہ کیا. فلم کی کہانی شاعر غزنوی ، مکالمے آغا شورش کاشمیری نے تحریر کیے۔ یہ یادگار تاریخی فلم 24 نومبر 1961 میں کراچی کے ناز اور لاہور کے ریوالی سینما میں ریلیز ہوئی۔

برصغیر کے عظیم شاعر مرزا غالب کی زندگی پر بننے والی فلم '' غالب ''

اپنے دور کے جنگجو ہیرو سدھیر کو غالب کے رول میں پیش کیا گیا ، جو ان کی فولادی شخصیت پر پُورا نہ اترا۔ اس کردار کو ادا کرنا سدھیر کے لیے خود ایک بہت بڑا چیلنج تھا۔ انہیں اس دور میں فلم بین زیادہ تر ایکشن کرداروں دیکھنا پسند کرتے تھے, ” باغی ” جیسی ایکشن فلم کے بعد سدھیر زیادہ ایکشن ہیرو کے کاسٹ کیے جا تھے, کی محبت اور دوستی بدولت انہیں اس کردار میں کاسٹ کیا گیا.

فلم میں دوسرا اہم کردار مرزا غالب کی وہ محبوبہ جو کہ پیشے کے حوالے سے ” طوائف ” تھی, لیکن غالب کے کلام کی تھی خانے اپنے خانے پر مجرے کرتے ہوئے اکثر غالب کا کلام گایا کرتی تھیں. بازار حُسن کی ” چودہویں ” جس کا سریلا گلہ دہلی کے بازار حسن میں مشہور تھا ، وقت ایسا آیا کہ چود ور اود و ور دود ور

” چودہویں ” کا یہ خُوب صورت کردار ملکہ ترنم نورجہاں نے نہایت فطری انداز میں ادا کیا۔ اداکار یاسمین نے اس فلم میں مرزا غالب کی بیوی کا رول پلے جو غالب کی شطرنج ، بادہ نوشیوگں ،ح شعرو ےت بنے ،ھیں شعرو ےت تری ح ےعرو ساتری اداکارہ شعلہ بازار حسن کی ایک طوائف خورشید بائی کے کردار سے عشق کرتی ہے, مگر غالب کو چاہتے تھے, جب بائی یہ علم ہوتا ہے, تو وہ غالب خلاف سازش کرتی سینئر اداکارہ ببو بیگم چودہویں کی ماں کے کردار میں ایک تجربہ کار کے روپ میں جو یہ قطعی نہیں چاہتی کہ اس کی بیٹی ایک شاعر سے عشق کرے۔

منی جان نائکہ کے کردار میں ببو بیگم نے بڑی غضب ناک اداکاری کی۔ فلم کے دیگر اداکاروں میں لیلٰے ، دلجیت مرزا ، سلیم رضا ، غریب شاہ ، جی این بٹ ، ساقی نے بھی اداکائےری کےد اداکائےری کےد ا فلم کے ایک منظر میں ہونے والے مشاعرے میں چند مہمان اداکار نظر آئے, جن میں نغمہ مشیر کاظمی, معروف شاعر طفیل ہوشیار, نازش رضوی, حبیب جالب, اور اسٹار ریحان بھی نظر آئے.

فلم کی کہانی میں صرف مرزا صاحب کی زندگی کا صرف ایک رُخ پیش کیا گیا ، سے ان کے حساس عقیدت مندوں کو سخت میاو ی غالب کی رومان پروری کی کہانی پر غالب نظر آتی ہے۔ فلم کی موسیقی میں موسیقار تصدق حسین نے غالب کی غزلوں اور کلام سے استفادہ کرتے ہاوئے انہیں اپنی دُھن ت اسس

” مدت ہوئی ہے یار کو مہماں کیے ہوئے ” نورجہاں نے اپنی آواز اور ادائیگی کے ساتھ فلم بندی میں حق ادا کر د۔ا ت یہ غزل فلمی شاعری میں ایک انمول شہہ پارہ کے طور پر ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔

اداکاری کے شعبے میں سدھیر نے اپنے طور بڑی عمدگی سے مرزا روپ سجایا, لیکن فلم بینوں نے انہیں اس طرح پرور شاعر کے روپ میں قطعا پسند فلم کی ہیروئن نورجہاں, چودھویں کے کردارکور نہایت احسن طریقےسے ادا, جس زمانے میں نورجہاں نے فلم میں کام کرنے کی بھری تو وہ اداکاری سے کنارہ کش ہو چکی

نورجہاں نے کم عمر چودھویں کے روپ میں بڑی عمدگی مظاہرہ کیا, اپنے اس کردار میں بول بیٹھنا سبھی نورجہاں نے نیچرل انداز میں فلم کروایا, تاکہ وہ اس کردار دھوپ چھائوں کو برقرار رکھ پائے. اپنے اس کردار میں انہوں نے اپنی ابھرتی ہوئی عمر کا احساس ہی نہیں ہونے دیا۔ یہ فلم دراصل نورجہاں کی فلم تھی ، جس کے تمام میں وہ اپنی آواز کے اتار اور مٹھاس اسے بےحد ٹھسنند ااوک بےحد پسنند ۔فدو م ند سنند ۔فدو ن نر شیک

ہر منظر میں ان کی تصویر کشی بے حد دل کش اور خُوب صورت رہی۔ اداکارہ یاسمین نے اپنے کردار میں جو محبت کی ، وہ ان کی اداکاری عیاں ہوتی نظر آتی ہے ، انہیںا بے گیےبت توب یاسمین نے بڑی متانت سے اپنا کردار ادا کیا۔

فلم کے پروڈیوسر ہدایت کار اس فلم میں مرزا غالب کے دور کو معنوں میں پردہ سیمیں پر پیش کرنے میں ناکا نظر ناکا نظر کچھ ملبوسات بھی اس دور سے مطابقت نہ رکھ پائے ، جس سے فلم کا وہ تاثر نہ ہو سکا ، جس کی لوگ توقع کر ت

مرزا غالب جن کے بارے میں نامور ادبی شخصیت پروفیسر احمد صدیقی نے کس قدر خوب اور عمدہ بوب ا غاودہ طاات کہی گاود جد چھ میں بے تکلف تین نام لوں گا۔ ” غالب ، اردو ، تاج محل ”

مرزا غالب کو ہمارے رائٹرز نے اسٹیج ڈرامے کے لیے اور ٹی وی پر موضوع بنایا۔ ” غالب بندر روڈ ” پر پاکستان کے ممتاز ادیب خواجہ معین الدین کا مشہو راٹیجٹیج ڈراما تھا ، جو کرا کے ٹیج اسی ڈرامے کے بعد ٹی وی کے لیے بھی گیا ، جس میں مرزا غالب کا کے نامور اداکار سیبحااانی نے کیاج ،

پاکستان سینما پر سدھیر وہ واحد اداکار تھے ، جنہوں نے غالب کا تاریخی اور ادبی کردار ادا کیا۔ اس کے بعد کسی فلم ساز ہوئی کہ اس تاریخی ادبی شخصیت پر کوئی فلم بنائے, 70 کی دھائی میں جب کلر مکمل آغاز ہوا اس وقت سلیمان, آگر اس موضوع پر کوئی فلم بناتے تو اداکار ندیم یا شاہد کو اس میں پیش کرتے تو یقینا پاکستان سینما کو ایک تاریخی فلم دیکھنے کو ملتی۔



About admin

Check Also

تھیٹر سے عشق ہے

شو بزنس کی چمکتی دمکتی دُنیا میں اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ اگر کوئی …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *