three سال بعد بھی مہنگائی کرنے کا دعوی پورا نہ ہوسکا

ملک سیاسی, اخلاقی اور معاشی گراوٹ کا شکار سے بھی کوئی فرحت آمیز خبر کو نہیں دے رہی ہے حکومت کی جانب سے ابلاغ پر بانگ دعوے مضبوط حکومت کے کئے ماہرین معاشیات کے مطابق دو سال پانچ ماہ یعنی 2018 سے دسمبر 2020 تک حکومت پاکستان کے لئے گئے قرضوں میں ساڑھے 12 کھرب روپوں کا اضافہ ہے جو ساڑھے 12 ہزار ارب روپے بنتے ہیں, معمولی سی ضرب دیں تو پانچ سالوں میں یہ قرض 25 ہزار ارب روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ کہ گزشتہ ستر سالہ قرضوں کے ہوگا, ن لیگ کے پانچ دور میں کل دس روپے کا لیا گیا تھا جس سے میٹرو اور وافر بجلی کی پیداوار کا انتظام کیا گیا ورنہ آج ملک اندھیروں ڈوب چکا ہوتا اور معاشی پیداوار کی شرح کھائیوں کی نذر ہوچکی ہوتی.

حکومتی زعما مختلف پلیٹ فارمز پر مختلف بیانات دیکر مزید کنفیوژن میں مبتلا کرنے کی ہیں لیکن عوام نااہلی قرار دے وزیر اعظم کے وزیر خزانہ کا فرمان ہے کہ نواز دور کی جی تک پہنچنا انکا ٹارگٹ ہے, تیسر ی تحریک انصاف کے رکن معترف کہ اسی ایف بی آر سے انھوں دوگنا ٹیکس جمع

ایک طرف وزیر منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات کا کہ معاشی شرح نمو کا تخمینہ اعشاریہ فیصد ہے, معاشی ماہرین کا ہے ڈالر کی بعد بھی ظاہر کہ وہ کتنے سنجیدہ ہیں, حکومت محض و شمار چلانے میں مصروف ہیں, آدھا حکومت انھوں نے پچھلی ترقیاتی منصوبوں پر تختیاں لگا ہی گزر جائیگا ، تین سال گئے مہنگائی کم کرنے کا دعویٰ پورا نہ ہوسکا۔

شمالی لاہور سے منتخب رکن اسمبلی غزالی سلیم بٹ ہے نالائق اور نااہل بزدار حکومت ایک موریہ پل سا منصوبہ مکمل کیا بڑے رہی ہے, ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان گلا پھاڑ پھاڑ کر صبح شام شریف خاندان یہ, شریف خاندان وہ گردان رہی ہے, جیسے اسکی نوکری کے ایام گے تو یہ ایسے جیسے گدھے کے سر سے سینگ۔

عوام میں پھیلی شدید بے چینی بعد لے پر کرپشن کے الزامات کی ایف آئی اے اور جیل وزیر اعظم. کرتے بیرسٹر علی ظفر کو لگا دیا ہے سے ثابت کہ ریاست مدینہ ایک جھوٹا نعرہ تھا اس نعرے کو لگانے مقاصد کی تکمیل مصروف عمل ہیں, مصدقہ ہیں عدالتوں سے ثابت, جہانگیر ترین کی کرپشن کی تحقیقات بارے آخر ہوا جس کا پہلے سے ہی تھا, علی ظفر مطابق جہانگیر ترین ہیں ، معصوم.

عوام کا یہ کہنا ہے کہ مبینہ ریاست مدینہ والی ترین کے جائز مطالبے مان لیں گےیعنی ایف تفتیش ہلکی پھلکی ہوجائیگی, کبھی ایف آئی والے ترین کے دفتر آیا کریں گے, جس انعام میں یوٹیلیٹی سٹورز ترین کی سے ترین پر چینی گا, ترین کا نام تو بالکل بھی سی ایل پر ڈالا باقی رہا ترین کی گرفتار .جس سوشل میڈیا کے کندھوں سوار ہوکر موجودہ حکومت نے تبدیلی کا بیانیہ گڑھا چور ہوچکا ہے, تین سالوں سوشل ہدف نواز شریف سے کر وزیر اعظم پالیسیوں کی انصاف ن بدنام کیا اور ایسے ایسے الزامات عائد کئےجو کسی عدالت میں ثابت نہ ہوسکے۔

خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کے خلاف کے مقدمے بنائے گئے اور پابند زبان بندی کاسبق ثنا اللہ کے کیس بنا, دبائو میں میاں نواز شریف کو سزا سنانے ارشد بھی مشکوک حالات میں دنیا صفدرکے خلاف نیب سے زائد اثاثوں کرنے کے طرح خواجہ آصف کو بھی عدالت سے ریلیف ملنے ک امکان ہے۔

یہاں عوام یہ سوال کررہے ہیں کہ حفیظ شیخ کو مہنگائی کی نکالا گیا جبکہ یہ دعویٰ کس نے کہ میں مہنگائی کے ع عوامال کی خںوگ نگر کی خنود نگر کیا حفیظ شیخ اتنا ہی آزاد تھا کہ اپنی مرضی سے پالیسیاں بناتا رہا؟ اگر وہ اپنے فیصلوں میں اتنا آزاد تھا تو باقی کس کی مولی تھے؟ ادویات سیکنڈل والا عامر کاد کھڈ اا ج

کے الیکٹرک سیکنڈل سے برآمد ہونے والے عارف نقوی کو کے ایما پر قانون کی دست برد سے بچا رکھا گیا ہے? آٹے سیکنڈل والا سے استعفی تخت چھننے کے خوف سے طلب نہیں کیا گیا ناں? اگر وہ زلفی بخاری ہوتا تو کب کا مستعفی اصلی ٹھکانے روانہ ہوچکا ہوتا, پٹرول بابر کے کیا کہنے لگتا اس کی کلائیوں ہتھکڑی ہی لیکن بھی مودی کے یاروں نے ایٹمی دھماکوں کی خوشی منایا لیکن غداری کے سرٹیفکیٹ بانٹنے کے ٹھیکیداروں پر سناٹا چھایا رہا, تھا کہ سطح پر اسکی یاد میں شاندار اور جاندار تقریب منعقد نہ کی گئی۔



About admin

Check Also

معاشی عدم استحکام: بروقت مشکل فیصلوں کی ضرورت

پاکستان میں ہر باشعور شہری ایک دوسرے سے یہ سوال کرتے نظر آرہا ہے کہ کیا …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *