اکثر اوقات آپ نے محسوس کیا ہوگا کہ جب بھی انٹرنیٹ چیز (مصنوعات, خدمات, ریستوران, پراپرٹی وغیرہ) کے بارے میں معلومات کرتے کرتے تو اسی موضوع مواد مختلف کی سوشل میڈیا پروفائل کی نیوزفیڈ میں نظر آنے لگتا ہے. بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ جب آپ مختلف سائٹس پر جاتے ہیں تو وہاں لگے بینر ککر آپ کو احسا ککا و احسا ل یٹا ار سر ل ار ک ک سنٹر ہار ن سنٹر ہار ع سنآپر ہار ک س انٹرنیٹ استعمال کرنے والے کسی بھی صارف کے لیے یہ ‘ٹارگٹڈ اشتہارات’ ڈیٹا مائننگ کی صرف ایک مثال ہیں۔
ڈیٹا مائننگ
ڈیٹا مائننگ ایک ایسا عمل ہے جس میں خام ڈیٹا کو مفید معلومات میں تبدیل کیا جاتا ہے۔ سوفٹ ویئر کی مدد سے ڈیٹا میں پیٹرنز دیکھے جاتے جن کی بدولت مختلف کاروباری طبقے اپنے کے ایےیے م ااای مخم ۔یم یںا م یںم ا م م اگرچہ اعداد و شمار کو جمع کرنا اور استعمال کرنا متعدد کاروبار (بالخصوص ٹیک کمپنیوں) کے لیے فائدہ مند ہوتا ہے, مگر صارفین کی رازداری پر حملہ بھی ہوسکتا خاص طور پر اگر یہ ڈیٹا طلبا اکٹھا کیا جائے.
بگ ڈیٹا مینجمنٹ آج کاروبار کا ایک اہم حصہ ہے۔ انٹرنیٹ پر بڑھتی معلومات اور ڈیٹا کو منظم کرنے اور کروڑوں کے ہجوم اپنے کام کی معلومام مئم م م م م م م م م م ام م م م ام یام م ام یم ام ن ن بور یہی وجہ ہے کہ کمپنیاں ‘ڈیٹا سائنسدانوں’ کو ملازمتوں پر رکھ رہی ہیں تاکہ وہ کاروباری مارکیٹ میں اپنا مد مقال بر مد مقابل سر مر ڈیٹا سائنسدان تین ڈیٹا ورائٹیز پر کام کرتے ہیں۔
سب سے پہلے اسٹرکچرڈ ڈیٹا کا جائزہ لے کرنتائج حاصل کیے جاتے ہیں۔ یہ منظم مواد پرنٹ ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کی جملہ معلومات سےملتا ہے۔ دوسری قسم اَن اسٹرکچرڈ ڈیٹا یعنی غیر منظم مواد کی ہے۔ یہ مواد ریکارڈ کی صورت انسانی سرگرمیوں سے ملتا ہے۔ تیسری قسم سیمی اسٹرکچر ڈیٹا یعنی نیم منظم موادپر مشتمل ہے۔ یہ منظم مواد کو الگ الگ فائلز میں بانٹنے سے حاصل ہوتا ہے۔
ڈیٹا کی اس بھرمار میں پروسیس کو خودکار کرنے کا ایک طریقہ ڈیٹا مائننگ ہے۔ ڈیٹا سائنسدان ، ڈیٹا میں پیٹرنز کا پتہ لگانے کے لیے الگورتھم استعمال کرتے ہیں۔ ایک بار جب الگورتھم کے ذریعے ڈیٹا کا خلاصہ کیا جاتا ہے تو سائنسدان اپنے مشاہدے کے تحت مختلف زہ ڈیٹا سائنس مصنوعات پر لاگت اور صارفین کی پسند و ناپسند یعنی مارکیٹ کا تجزیہ کرتے ہر لاگت اور صارصن ر ست ت تی
طلبا کی پرائیویسی
ڈیٹا مائننگ کے باعث دنیا بھر میں طلبا کا ڈیٹا بھی کمپنیوں کے لیے دلچسپی کا حامل ہے۔ طالب علم جو بھی آن لائن سرگرمیاں انجام دیتے ہیں ، وہ اپنا نشان چھوڑ جاتی ہیں اور ہے کہ کہیں نہ کہیںا وہ م روو ر طلبا جب ویڈیو گیمز کھیلتے ہیں ، فلمیں یا ویڈیو دیکھتے آن لائن کتابیں پڑھتے ہیں ، میںحصہ لیتے اہیں ،
کمپنیاں مطلوبہ معلومات اکٹھی کرسکتی ہیں جیسے کہ وہ اپنا کتنے اچھے طریقے سے کرتے ہیں ، دن کے حصے میں کھد ان کی میں ےد ان کیا ت ت ر تاہم ، طلبا اور والدین کے لیے یہ جاننا ممکن نہیںکہ کون سی کمپنیاں طلبا کا ڈیٹا اکٹھا کررہی ہیں۔ نیز ، انھیں یہ بھی معلوم نہیں کہ یہ معلومات کس طرح استعمال کی جارہی ہیں۔
ان معلومات کو جمع کرنے والی کمپنیز میں سرفہرست گوگل جس اس بات کا اعتراف بھی کیا اعتراف بھی کیا ایور ماضی اجاشک م الیکٹرانک فرنٹیئر فاؤنڈیشن (ای ایف ایف) کے مطابق گوگل ، بچوں کے بارے میں ضرورت سے کہیں اہ معلم اا معوم اا معوم ہےہے معوم ہےع ع مور ع تور معوم ہےع اع مع ترد ان میں نام اور تاریخ پیدائش جیسی معلومات کے علاوہ براؤزنگ ہسٹری ، سرچ جانے والے الفاظ ، ش
تعلیمی اداروں کی جانب سے تعلیم کی فراہمی اور طلبا رابطے میں رہنے کی غرض سے تھارڈ پاحفمٹی وظااار پاٹیمٹی وظاااا امٹی وجا الو اوو عار وظور ہیںوو ع الور ارو ع الیئور عاموو ع الاور ت اس کا مطلب یہ ہے کہ طلبا کا آن لائن سیکھنے اور دینے کے عمل سے حاصل ہونے ڈیٹا کالج میں لشمی اا ص
طلبا کی جانب سے انٹرنیٹ استعمال کرنے سے حاصل ہونی معلومات کی بناء پر ان کے باے ا ججوکی گ مسئلہ اس وقت درپیش آتا ہے جب ان کی معلومات کو تعلیم میں بہتری کے علاوہ دیگر مقاصد لیے استع مال کیا جا
اشتہارات کی غرض سے کمپنیوں یا ڈیٹا بروکرز کو ڈیٹا کی فروخت کے حوالے سے فی الحال کوئی و ضوابط موجود نہیں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ تعلیمی شعبے سے وابستہ ماہرین بھی طلبا کی پرائیویسی کو محفوظ بنانے میں خامیاں ہہونے کی نشاتدہی ونے کی نشاتدہی ونے کی نشاتدہی طلبا کو چاہیے کہ وہ انٹرنیٹ اور سوفٹ ویئر کے استعمال میں غیرضروری معلومات فراہم کرنے سے اجتناب کریں۔