پیپلز پارٹی نے سیاسی سرگرمیاں تیز کردیں

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے انتخابی اصلاحات کے معاملے پہر آل پارٹیز کانف کیباا ا ل کل کباس (اے ل پی سی) جس کے بعف لاہور کی سیاست میں تیزی آ رہی ہے۔ انتخابی اصلاحات کے معاملے پر اے سی فیصلے کی بھٹو مولانا فضل الرحمان نے حمایت ہے.اس معاملےپر بلاول اور نے جواب دیتے کہا ہم ہیں.شہباز شریف نے کہا پی سی میں اپوزیشن جماعتوں, انتخابات کی نگرانی اور عمل کو جانچنے والی تنظیموں, اداروں کو مدعو کیا جائے گا۔

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے بھی تمام سیاسی جماعتوں کو انتخابی اصلاحات پر بات کرنے کی دعوت دی ہے۔ شیخ رشید نے کہا حکومت کو تین سال گزرچکے ہیں ، چوتھے سال سے الیکشن کی تیاری شروع ہوجاتی ہے۔ تلخیاں ختم کر کے بہتر الیکشن کے معاملات کی طرف چاہیے, ورنہ کتنے ہی شفاف الیکشن کیوں ہوں, ٹرمپ اور بائیڈن والا حال گا.قومی اسمبلی میں ایک انتہائی افسوس ناک واقعہ پیش آیا.

اس دن کو سیاست کا سیاہ ترین دن بھی کہاگیا۔ بجٹ پر اپوزیشن اور برسراقتدار جماعتیں آمنے سامنے آگئیں اور شدید ہنگامہ آرائی ہوئی۔ پارلیمان میں غیر پارلیمانی گفتگو ہوئی سے ہماری جگ ہوئی.پی آئی خاتون ارکان قومی اسمبلی قومی اسمبلی میں ہونے کو پارلیمنٹ اور پر حملہ دن تھا.زرتاج گل اپوزیشن خوب برسیں اور کہا اپوزیشن کے رویئےسےکوئی خاتون رکن پارلیمنٹ نہیں.وفاقی وزیر برائے تعلیم شفقت محمود کا ہے مسلم لیگ ن میں اور شہباز شریف کی زوروں پر ہے۔انہوں نےکہا جونہیں چاہتا کہ اسمبلی چلے۔

وزیر دفاع پرویز خٹک نے اپوزیشن پر الزام ملک گلا گھونٹنے کے درپے ہے.انہوں نے کہا اپوزیشن جماعتیں کے لیں اور کے تقدس کو کہ وزیراعظم عمران خان حکومت اگلے 5 سال بھی رہے گی.آصف علی زرداری نے کچھ روز قبل لاہور کا دورہ کیا تھا ۔ پیپلز پارٹی نے سیاسی شخصیات کی شمولیت کے لئے پنجاب بلوچستان میں سرگرمیاں تیز کردی ہیں.پی پی مختلف جیتنے کی پوزیشن والےامیدواروں سےرابطےمیں پیپلز پارٹی چھوڑکرپی ٹی آئی میں کےلئے بھی کوششیں جاری ہیں.

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو اقتدار میں آئے تین کو ہیں مگر اس سلسلہ میں پاکستان لیگ کی مرکزی قیادت کے خلاف ہونے کو نہیں آرہی ہیں ہے تو کبھی ایف آئی اے کر لیتی ہے.میاں نواز شریف خود تو علاج کیلئے لندن گئے اور ان کی واپسی کی ضمانت شہباز نے دی تھی مگر واپس نہیں آئے واپس آنے کب اور کیس کا سامنا ہے۔

اگرچہ لاہور ہائیکورٹ سے انہیں عبوری ضمانت قبل از گئی ہے.لیکن کیا یہ ریلیف شریف کے کافی ہو گا اور کے خلاف کوئی تو نہیں ہے شریف کی تھوڑا عرصہ پہلے عدالت سےضمانت کے بعد بیرون ملک روانگی کو عین وقت پر روکنا حکومتی عزائم واضع ہو جاتے ہیں۔

اس کے بعد سے میاں شہباز کی سیاست میں تیزی آگئی ہے جسے ڈالنے کے لیے حکومتی کا ہونا کوئی انوکھی بات ہے لیکن مریم سرگرمیوں “شریفوں” کا “شرافت” کے ساتھ ایک دوسرے سے اختلاف چل ہے یہ بڑا بامعنی سوال آئے مگر اس کا جواب وقت کسی کے نہیں ہےاب بات کرتےہیں تعلیمی کی, پنجاب بھر میں اس وقت جو کوروناکی وجہ سے سنگین حالات میں اپنے امور سرانجام دے رہے ہیں.ان بورڈز میں اعلی عہدے تک رسائی کی ” جنگ ” بڑ ے بڑے لوگ لڑتے ہیں.کچھ عرصہ انٹرمیڈیٹ کے امتحانات ہونے ہیں ، جن کے لئے واضح پالیسی مرتب نہیں کی گئی۔

اس سلسلے میں امتحان دینے والے الجھن کاشکار ہیں لیکن تو ہوںگے.بورڈز کو اس بارے میں عملی ترتیب دینے کی تعلیمی بورڈ کومدر بورڈ حاصل ہے, مگر افسوس کہنا کے بغیر بورڈ کوچلایاگیا.

چند ماہ قبل ہی ایک ایسی شخصیت کو قسم نابلد ہے۔قابل غور بات یہ ہے ایک خودمختار ادارے بیرزونی نہیں ااانی نے لکیوج رد اس صورتحال کے پیش نظر فارسی کہاوت بیان کرتا ں دو سو گدھوں کے مغز انسانی فکر کا شگوفہ سکتا.الغرض سیاست ملک ہو یاادارہ ہوتا ہے.بقول شکیل بدایونیکانٹوں گزر جاتا ہوں دامن کو بچا کر پھولوں کی سیاست سے میں بیگانہ نہیں ہوں.



About admin

Check Also

ملک احتجاجی سیاست کا متحمل نہیں ہوسکتا

حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کے تیسرے دور میں بعض امور پر جزوی …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *