سائنس داں چند سال قبل پتنگوں سے بجلی بنانے کا تجربہ کر چکے ۔اسی اصول کو مدنظر رکھتک آکاکار رتک ہہپیاکن رر ممر تر جو سمندری لہروں کے بل پر بجلی تیار کرسکےگا۔اسے ” مینٹا سسٹمز ” کا نام دیا گیا ہے جو نہ ںافا۔ ب نھی صاف۔ ب ن ہرف سمن بسرں ترسکےگ بسسرکہ تن ب بسلں کرف سمن بسسر کیلی فورنیا کے ایس آر آئی انٹرنیشنل کمپنی نے اس کا پروٹوٹائپ ڈیزائن کیا ہے۔
سب مرین ہائیڈروکائنٹیک اینڈ ریورائن کلومیگاواٹ سسٹمز (شارکس) نامی اس منصوبے پر ماہرین بہت تیزی سے کام کررہے ہے.اس کا و دماغ پالیمر کمپوزٹ فوم سے پتنگ ہے, جس کی شکل ہوبہو رے مچھلی سے ملتی ہے.
یہ پتنگ ایک تار سے جڑی ہوتی ہے اور اس کا سمندری فرش یا دریا کے اس پر کھونٹے کی طرح نصب ہے جہاں پانی کی تیز لہریں بن رہی ہوتی تار کا سرا برقی موٹر اور ایک جنریٹر سے جوڑا جاتا ہے.پانی میں اس کا زاویہ کچھ رکھا جائے گا کہ بہاؤ کی پوری قوت اس پر پڑے۔ اس طرح تار کھلتا چلاجاتا ہے اور جنریٹر کو گھماتا ہے۔
یہ جنریٹر بجلی بناکر اسے ایک بیٹری میں جمع رکھتا ہے یا براہِ راست مرکزی گرڈ نظام تک منتقل کردیتا ہے۔ جب تار پورا کھل جاتا ہے تو ریل والی موٹر اسے دوبارہ کھینچتی ہے اور پھر یہ دوبارہ بنانے کے ق ل ہوجاتی ہے۔ اس طرح مسلسل یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے۔ اور ایک پتنگ سے 20 میگا واٹ بجلی بنائی جاسکتی ہے۔