ویژن ڈراموں کی کامیابی کا سفر !!

حسینہ معین خوش قسمت تھیں کہ شہزاد خلیل ، شعیب منصور ، ساحرہ کاظمی ، محسن عہیںلی ، شیریں عظیم الا ظہیر ائ جیس ڈائریکٹر کا کمال تو ماننا پڑے گا ، ورنہ کمزور ڈائریکٹر عمدہ اسکرپٹ کا بیڑا غرق کرسکتا ہے۔ حسینہ نے لکھنا چھوڑا تھا یا لکھنا چھوٹ گیا تھا؟ یہ ایک بہت اہم سوال ہے, کیوں کہ یہ سوال صرف حسینہ کے لیے نہیں, بلکہ انور مقصود, نورالہدی یونس جاوید, مستنصر حسین اسد خان, امجد اسلام امجد, اصغر ندیم سید ہے.

آج کے زمانے کا ڈراما تعداد میں زیادہ ہے ، لوگ دیکھتے ہیں اور جاتے ہیں ، نیا ڈرایا آتا ہے ، ایکھ اوا پ ، ایکھ ےاوا ہ ایکھ اوا ب ب اس کے باوجود دیواریں, جنگل, وارث, نشیمن, ان کہی, پیاس, کنارے, پرچھائیاں, خدا کی بستی, الف نون, سمندر, تعلیم بالغان, اندھیرا اجالا, بار بار دیکھنا چاہتے ہیں, ہر بار ان ڈراموں کو دیکھ کر اچھا لگتا ہے۔ ان ڈراموں کا میوزک ، ڈائریکشن ، فن کاروں کا انتخاب ، اسکرپٹ سب کچھ اتنا ہے کہ لوگ یاد تے کااب م م ر ر م ر رد کر

ویژن ڈراموں کی کامیابی کا سفر !!

کیا جدید ڈراما بھی اپنی کوئی وقعت اور مقام بناسکتا ہے؟ کیا پُرانے لکھاری اس کو اس کا کھویا مقام دلا سکتے ہیں یا پھر نئے لکھاریوں کو انداز بدلنا ہوگا؟ ہمیں اب سوچنا ہوگا.کیا مارکیٹنگ کے حضرات کم وقت میں پیسہ کمانے, گلیمر کو پروموٹ کرنے, میں اعتدال سے گزرنے, کہانی روایات کو پامال کرنے کے چنائو میں حیا سے ماورا ڈرامے پیش دار

یہ سب سوالات ہمارے ذہن میں کلبلاتے رہتے ہیں۔ رمضان المبارک کی خصوصی نشریات ایک بہت کمرشل آئٹم کے لیے میزبان کا انتخاب مارکیٹنگ والے ہی ہیں کہ کس کو کریں, جس سے اب چاہے اداکارہ ہو, دل فریب مسکراہٹیں بکھیرنے و الا کوئی کامیڈین ہو, گیم شو میں اچھل کود کرنے والا سا نوجوان ہو یا ناچنے گانے والا گلوکار ہو ، کوئی بھی ہو چلے گا۔ یہ عاقل ، فائق ، معتدل ، بردباری اور تہذیب وغیرہ اب ڈکشنری میں ڈھونڈیں ، ٹیلی اسکرین پر صرف وق اان مطل م اان ، نو مر

پہلے مارننگ شوز میں سرکس لگتا تھا ، اس سے جان چھوٹی ، تو گیم شوز آگئے اور ایسے کہ رمضان میں بھی یہی چھاگئے۔ اچھا ہے افطار کے بعد لوگوں پھینک تقسیم مد میں کروڑوں کمائیں اور نے تو رمضان نشریات کے ایک غیر. رسالے کے قابل اعتراض تصاویر بنوائی تھیں ، ان کے پرومو چلے تو معلوم ہوا کہ لکوگوں کو دین کی اوو آو دین کی وو بن دیو تر ااو بن دیور کی و بن دو تر جانے ، کیا سوچ کر وہ آئیڈیا ڈراپ کردیا گیا اور کسی اور اداکارہ کو سائن کرلیا گیا۔

ہم ذاتی طور پر کسی کے خلاف نہیں, جس کی مرضی کرے, جسے چاہے سائن کرے, جس جوکروائے ہمیں کیا, ہمیں صرف یہ پوچھنا ہے کیا ان سب باتوں سے والوں کو مطلوبہ اہداف حاصل ہوگئے? کیا ان کے مالکان کی جیبیں بھر گئیں؟ کیا کوالٹی ، معیار ، میرٹ ، اخلاقیات وغیرہ اب کہیں ہیں یا نہیں؟

ویژن ڈراموں کی کامیابی کا سفر !!

ہمیں تو وہ وقت یاد آتا ہے ، جب نوید شہزاد ، مہتاب راشدی ، خوش بخت شجاعت ، فرحانہ طاقرق زیززیز ووک ا،بک گبووک کم بیش پُ یزوو ن احمت ، ایسا نہیں کہ ہم ماضی میں رہتے ہیں ، ہم تو معین اختر ، دلدار پرویزبھٹی ، نعیم بخاری ، بشریٰ ا۔نصاری ، مقصود د د یہ سب بڑے نام ہیں ، جو انٹرٹینمنٹ کے ساتھ ساتھ سنجیدگی اور ذمے داری کوبھی سمجھتے تھے۔

ہم تو نورالہدیٰ شاہ کی تحریروں کو ترس رہے ہیں۔ کیسے مشکل دور میں انہوں نے ” تپش ” اور ” عجائب خانہ ” لکھا, جب پابندیوں کے باوجود اپنی بات کو سلیقہ سے اور کہانی کو ٹریٹمنٹ کے ذریعے بیان کرنا ہم نے نورالہدی شاہ سے سیکھا. تپش میں روبینہ اشرف ، جمال شاہ ، خالد انعم ، ثانیہ سعید ، شفیع محمد شاہ نے کمال کی اچمیںم یاا مشکل ترین بات کوآسانی سے ٹی وی پر دکھانا اتنا آسان نہ تھا۔

فیملی چینل کا تصور اس وقت موجود تھا ، یہی وجہ ہے کہ عجائب خانہ بھی سپر ہٹ ہوا۔ اس کے علاوہ نورالہدیٰ شاہ نے سندھ میں صدیوں پرانی فرسودہ روایات کا شکار لڑکیوں کے مسائل پا بھی قدم ٹھایر بھی قدم ٹھا ہم نے ان کے لکھے ڈرامے ” کاری ” میں کام کیاتھا ، جس میں یاسر نواز ، قیصر اور انور اقبال نے بھیا ہم ال نے بھیا ہم م سات نورالہدیٰ شاہ کا قلم آج بھی زور پرہے ، ان کے بلاگ ہم پڑھتے ہیں ، پھر کیوں ان لکھے ڈرامے ٹی وی پر نظر نہیں آرہے۔

حسینہ معین جیسا نام جن کا اسکرپٹ ساجد حسن لے کر گھومتے رہے کہ کسی چینل پر ہوجائے ، گ ر بہا ت انہ بنی ت،ت د انہ بنی ت ت د یہ انکشاف تو ساجد حسن نے حسینہ معین کی یاد میں ریفرنس میں کیا, جس سے ہمیں معلوم کہ حسینہ تو لکھنا تھیں, شاید وہ سب نہ لکھ پائیں, جو مارکیٹنگ والے چاہتے انور مقصود جیسا رائٹر جس نے ہاف پلیٹ, آنگن ٹیڑھا, افسوس حاصل کا ، اور بے شمار ڈرامے ان کے تحریر کردہ ڈرامے بھی کسی چینل کی زینت نہیں بنتے۔

کیا ہوگیا ہے؟ ایسا کیوں ہے؟ اشفاق احمد ، بانو قدسیہ ، حمید کاشمیری ، منو بھائی اور فاطمہ ثریابجیا تو ہنہ لیکن جو لوگ اہاد حیات سسے اد حیات ہیںسے ، ” اندھیرا اجالا ” کے خالق یونس جاوید کی کوئی تحریر ، امجد اسلام کی تحریر یا پھاا ااااا مےوا ود موا قود مم ود ود م مقم ود ود م ھم م م ود ود م م مواد کیود تےر ست



About admin

Check Also

ایک ٹکٹ میں تین فلمیں

پاکستان فلم انڈسٹری کو اِن دنوں سخت چیلنجز کا سامنا ہے۔ حکومتی سطح پر بھی …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *