وہ بھی کیا دن تھے !!

سنیما کلچرل ہر دور میں عوام کے لیے سستی کا ایک بہت بڑا ذریعہ رہا ہے.آج ہم کے حوالے سے چند ذکر یادگار سپرہٹ فلموں اگر ہم ذکر کرنا شروع کریں تو پر پہلی پنجابی فلم ” پھیرے ” کا نام سب سے پہلے آتا ہے ۔ یہ فلم بروز بدھ 27 ؍جولائی عیدالفطر کے موقع پر لاہور کے پیلس سنیما پر ریلیز ہوئی اور مکلصلزل 25 ؍ہف؍ہف ال ن لول بع بعل نر سول اس فلم کی کامیابی سے پنجابی باکس آفس کی بنیاد پڑی۔

فلمساز ، ہدایتکار اور اداکار نذیر اس فلم کے ہیرو اور سورن لتا نے ہیروئن کے کردار ادا کیے۔ 24 ؍مئی 1955 ء ؍مئی عیدالفطر پر پاکستان کی پہلی گولڈن جوبلی اردو فلم ” نوکر ” ریلیز ہوئی۔ ایک بار پھر اداکار نذیر اور سورن لتا نے فلم بینوں کے دل جیت لیے تھے۔ اس فلم کے ساتھ ہدایت کار لقمان کی پنجابی نغماتی ، رومانی فلم ” پتن ” بھی ریلیز ہکزیوئی ، کاو ےیںو ، ججس امیں من رت ت رد 1956 ء میں پاکستانی سنیما کی پہلی رومانی نغمہ بار سپرہٹ فلم ” انتظار ” ریلیز ہوئی۔ فلم میں نورجہاں نے ہیروئن اور سنتوش کمار نے ہیرو کا کردار نبھایا۔ ” انتظار ” کے ساتھ اس عید پر صبیحہ اور سدھیر کی اردو فلم ” چھوٹی بیگم ” کا بزنس کراچی کے ایروز اور لاہور رتن سنیما میں بے حد بخش رہا, جب کہ تیسری فلم ” انوکھی ” اس عید پر پیش کی گئی ، جس میں بھارتی اداکار شیلا رومانی نے ہیروئن کا کردار پلے کیا۔

وہ بھی کیا دن تھے !!

معروف مزاحیہ اداکار لہری کی یہ پہلی فلم تھی۔ 2 ؍مئی 1956 ء کی عیدالفطر کا ذکر بھی آل ٹائم رومانی ، کلاسیک ، نغماتی فلم ” وعدہ ” کے حوالے سے ہایشہ سرفہرست ر فلم ساز و ہدایتکار ڈبلیوزیڈ احمد کی اس فلم کی جوڑی نےخوب صورت اداکاری کی .1958 ء مین ہدایت کار مسعود پرویز کی ” زہرعشق ” ہدایت کار فلم شوکت حسین رضوی کی ” جان بہار ” اور ہدایت کار منشی دل کی ” حسرت ” نامی فلمیں ریلیز ہوئیں ۔8 ؍مارچ 1962 ء کو کراچی کے نشاط سنیما پر فلم ” چراغ جلتا رہا ” رلیزا ا ” ریلیزا ہوئی ، اس فلم کے پروڈیوسر اور ہدایت کار فضل کریم فضلی تھے۔ لیجنڈ اداکار محمد علی اور اداکارہ زیبا کی یہ پہلی فلم تھی۔

اس فلم کے پریمیئر پر مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح نے شرکت کی تھی .26 /فروری 1963 ء کو پاکستانی سنیما ہائوسز پر شمیم ​​آراء اور سدھیر کی ” کالا پانی ” نیلو, یاسمین, جمیلہ رزاق, اسلم پرویز اور الیاس کی ‘ ‘عشق پر زور نہیں’ ‘شمی اور سدھیر کی’ ‘بغاوت’ ‘نیلو اور حبیب کی پنجابی فلم’ ‘موج میلہ’ ‘عپوام میں گئیں د ” عشق پر زور نہیں ” اس عید پر بزنس میں سب سے آگے رہی۔ 15 ؍فروری 1964 ء کو زیبا اور کمال کی نغماتی گھریلو سبق آموز فلم ” توبہ ” کا بزنس سب سے ٹاپ پر رہا۔ کراچی کے ایروز سنیما پر اس فلم نے شاندار گولڈن جوبلی منائی۔ ہدایت کار ایم جے رانا کی معاشرتی کلچرل پنجابی فلم ” ڈاچی ” بھی اس عید کی کام یاب ترین فلم ثابت ہوئی۔ 1968 ء میں عیدالفطر کا تہوار دو مرتبہ آیا۔

ہدایت کار ظفر شباب کی گولڈن جوبلی فلم ” سنگدل ” ریلیز ہوئی۔ فلم کی کاسٹ میں دیبا ، ندیم ، صاعقہ ، مسعود اختر ، رنگیلا ، ننھا اور زینت کے نام قابل ذکر ہیں۔ اس کے ساتھ کمال اور شمیم ​​آراء کی اصلاحی سبق آموز فلم ” دوسری ماں ” کراچی کے جوبلی سنیما ۔میں ریلیز ہوئی ۔میں ریلیز ہوئی۔ اداکار اکمل اور فردوس کی اصلاحی پنجابی فلم روٹی نے بھی بہت شان دار بزنس کیا۔ اس فلم کو حیدر چوہدری نے ڈائریکٹ کی تھی ، اس سال دوسری مرتبہ عید سعید کا تہوار 22 دسمبر کو آیا۔ اس موقع پر محمد علی زیبا کی تاریخی کاسٹیوم فلم ” تاج محل ” کے ساتھ پہلی کلر پنجابی فلھی ن یاا ج

بھی کیا دن تھے !!

1969 کو ہدایت کار ایس سلیمان کی ” بہاریں پھر بھی آئیں گی ” شمیم ​​آرا اور محمد علی کی کلاسیکل نغمہوکیا گھر لن فلم آرگھنو فلم آرینو فلم آرین وکیم یکم دسمبر 1970 کو پہلی گجراتی فلم ” ماں تے ماں ” ریلیز کی گئی ، جو صرف کراچی ، حیدرآباد ، سر ، اویل شہروں م روچن شہروکےد درد د د گجراتی کمیونٹی کے لوگوں نے اس فلم کا شاندار کار منور رشید کی تفریحی فلم ” روڈ سوات سوات ” ریلیز ہوئی جس میں خان, لہری, ماہ پارہ, اور مقصود گولے والے نے مرکزی ادا کیے.

ساتھ ساتھ پنجابی فلم چڑھدا سورج نے باکس آفس پر شان دار کام یابی حاصل کی۔ 20.1971 کو فلموں کی ایک دل کش مالا پیش کی گئی۔ فلم ساز و ہدایت کار حسن طارق کی معاشرتی میوزیکل فلم ” تہذیب”نے لوگوں کی خوشیوں کو دوبالا کرتے ہوئے سپر ہٹ کیا.اس عید پر ہدایت کار شاہد کی کشمیر کے تنازع پر آموز فلم ” یہ امن ” کراچی کی رینو اور لاہور کے مبارک سینما میں بےحد پسند کی گئی۔ محمد علی اور شمیم ​​آرا کی آگ کا دریا طرز کی فلم خاک اور خون بھی اسی عید پر پیش کی گئیں۔ ایک سندھی فلم اندرون سندھ, حیدر آباد, لاڑکانہ اور دیگر شہروں میں ” محبوب مٹھا ” کے نام سے ریلیز ہوئی .1972 کو ہدایت کار ایم اکرم کی پنجابی فلم سلطان نے باکس پر سپر ہٹ بزنس کیا.

وہ بھی کیا دن تھے !!

سلطان راہی نے بہ طور سلطان کے کردار میں انمٹ نقوش چھوڑے۔ ہدایت کار مصنف اور اداکار رنگیلا کی پنجابی فلم ‘دو رنگیلے’ ‘بھی ریلیز ہوئی۔ ” جہاں برف گرتی ہے ” کی نمائش بھی اسی عید پر ہوئی۔ شمیم آرا اور ندیم کی گھریلو اور نغماتی فلم ” سہاگ ” صرف کراچی سرکٹ میں اس عید پر ریلیز ہوئی۔ اس فلم میں ٹی وی ، کی مشہور اداکار ضیا محی الدین بھی شامل تھے۔

عیدالفطر کی ریلیز شدہ تمام فلموں کا تذکرہ کرنے کے لیے ایک تفصیلی مضمون درکار ہے ، یہاں جائزہ چےاد کیابو و ذکو ذکر فلو و عیدالفطر کی چند قابل ذکر فلموں کے ناموں کے بعد بات کو مکمل کرتے ہیں۔ 1975 کی عیدالفطر پر صورت اور سیرت ، گنوار ، دلربا ، بلونت کور اور ہتھکڑی نامی فلمیں ریلیز ہوئیں۔ عیدالفطر کایہ ایک مختصر جائزہ سنگل اسکرین سینما ہائوسز کے حوالے سے پیش کیا گیا۔



About admin

Check Also

کرکٹر اور فن کار

شہرت ایک خطرناک چیز کا نام ہے، اگر کسی انسان کے سَر پر شہرت کا …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *