پاکستان فلم انڈسٹری کےسینئر ہدایت کار اور پروڈیوسر سید سلیمان ایس طویل علالت کے بعکد 80 ۔االت کے بعکد 80 با کی بع د 80 برس کی عمر ترق 14 برس عمر تری 14 برس کی عمر تری 14 برس کی عمر تری 14 برس کی عمر لری ایس سلیمان گزشتہ ایک سال سے مختلف اوقات میں میں زیرعلاج رہے ، دو روز قبل ان کی زیایںادہ گڑی بجر ےاکےادہ صےیںوے بم اوےر ےاہا سے و ب ب ب ب او ب اا سے کُم ب سر عر.
ایس سلیمان ماضی کے اداکار سنتوش کمار اور درپن کے چھوٹے کے شہر حیدرآباد میں پیدا ہونے ایس سلیمان کی پہلی فلم ‘گلفام’ 1961 میں ریلیز ہوئی.ایس سلیمان نے 60 سے زائد فلموں کی ہدایت کاری کی. پاکستان کی فلمی صنعت کا ایک کام یاب اور سنہرے دور کے حوالے سے انہیں ہمیشہ یڈا جائے گا۔ان کی
پاکستان کی فلمی صنعت میں بے شمار ہدایت کار آئے ، جنہوں نے بڑی قابل فخر فلموں سے اپنی صلاحیاتوں کو منوا 1975 ء میں ایک بہت ہی خُوب صورت فلم ” زینت ” ریلیز ہوئی تھی ، جس میں نامور اداکارہ شاااام نے زینیت کااےا یہمم ااےار مرد یاادگار یہمرد یایہب د یہمہرد لایہب د یہمہرد یاب د مرد یایہ د مرد اایہب مرد یایہ د مرد اایہ د اس فلم کے بعض مناظر نے خواتین فلم بینوں کی آنکھوں میں لگے کاجل کو آنسوئوں سے بہا دیا۔ ایس سلیمان اس فلم کے ہدایت کار تھے ، جنہوں نے ہمارے سماج میں کی پیدائش کو برا سمجھنے وو ا جھ ما م م م م م م م م انہیں اس طرح کی معاشرتی ، اصلاحی اور سماجی مسائل ، رسم و رواج بنانے کا جو فن آاا یا ا ، اساا تہا ، اس ان کے ی تر صر
ایس سلیمان جن کا پورا نام سید سلیمان تھا ، فلمی کے لوگ انہیں پیار سے ” سےلو بھائی ” کے نا م سے بھی جانت 29 ؍دسمبر 1938 ؍دسمبر میں حیدرآباد دکن میں پیدا ہوئے۔ ان کے والدین کا تعلق بھی فنی دُنیا سے تھا۔ ان کے بڑے بھائی سنتوش کمار کو پاکستان کے پہلے سپر اسٹار ہونے اعزاز حاصل ہے ، جب کہ بھابھی زصاحا خان ل کسو پہلع ان کے ایک اور بھائی درپن کے نام سے پاکستانی اسکرین کے پہلے ” لیڈی کلر ” اداکار کہلائے۔ بھابھی ، نیر سلطانہ کو بھی فلمی دنیا میں لوگ ایک بہت بڑی اداکارہ کے نام سے جانتے ہیں۔ خود ان کی بیگم زریں المعروف پنا فلمی صنعت کی اپنے دور کی بہت بڑی کلاسیک رقاصہ اور اداکارہ رہیں۔
ان کے ایک چھوٹے بھائی منصور نے بھی چند فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔ اتنے سارے افراد پر مشتمل یہ پاکستان کا پہلا فلمی گھرانہ ہے۔ ایس سلیمان اس گھرانے کے سب سے سینئر فن کار جنہوں اپنے کیریئر کا آغاز بہ طور اسٹار کار ھ م ار کم ر ھ م ال م ال
ایک اور بھارتی فلم ” نائو ” میں بھی انہوں نے چائلڈ رول کیا تھا.پاکستان کے ابتدائی کی فلموں میں ان کے دو سنتوش کمار اور درپن نے کا جب آغاز کیا, تو وہ بھی اس سے بہ طور تدوین کار (ایڈیٹر) کے طور پر وابستہ ہوگئے۔ 1953 ء میں بننے والی فلم ” غلام ” جس کے ہدایت کار انور پاشا تھے ، صبیحہ اور سنتوش اس کے
معروف ہدایت کار اور ایڈیٹر الحامد کے وہ اسسٹنٹ ایڈیٹر تھے۔ انور کمال پاشا کے کیمپ میں بہ طور ایڈیٹر اور کیمیائی کے شعبوں میں انہوں نے چند ایک کرنے کے بعد معاون ہدایت کی حیثیت سے انور پاشا کے ساتھ فلم ” سرفروش ” ” چن ماہی ” اور ” لیلی مجنوں”میں کام کیا۔ انور کمال کے بعد جعفر ملک کی فلم ” باپ کا گناہ ” میں وہ ان کے معاون ہدایت کار تھے۔ فلم 1957 ء میں ریلیز ہوئی تھی۔ 1959 ء میں ان کے بھائی درپن نے اپنی ذاتی فلم ” ساتھی ” بنائی ، جس کے ہدایت کار الحامد تھے۔ اس فلم میں پہلی بار ایس سلیمان کا نام بہ طور ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر کے طور پر سامنے آیا۔ 1961 ء میں وہ ہدایت کار کے طور پر پہلی بار فلم ” گلفام ” کے ٹائٹل پر آئے تھے۔ ” گلفام ” ایک کاسٹیوم فلم تھی ، جس کے فلم ساز درپن تھے۔ اس فلم میں ہدایت کاری کے ساتھ وہ اداکار درپن کے چھوٹے بھائی کے کردار میں بھی نظر آئے۔
اس فلم نے کراچی کے ریگل سنیما میں 27 ؍ہفتے چل کر سولو سلور جوبلی منائی تھی ، جب مجکاواعی مور ہہاوا ممور پر یہا لم مون در او ن ن م ر ر الون م 60 رب در یہا فلم مون در اسی فلم کے سیٹ پر اداکارہ پنا سے ایس سلیمان کی رغبت بڑھی اور پھر دونوں نے شادی کرلی۔ پنا نے ان کی بیگم بننے کے بعد فلمی دُنیا کو چھوڑ کر گھریلو زندگی کو ترجیح دی۔ ایک ایکشن کاسٹیوم فلم سے بہ طور ہدایت کار اپنے کیریئر کا آغاز والے اس مایہ ناز ہدایت کار نے بعد میں بڑی رومانٹک اور سماجی مسائل پر مبنی فلمیں ان کی ہدایت کاری میں بننے والی دوسری فلم ” تانگے والا ” میں تانگے چلانے والے غریب کوچوان کے مسائل کو اجاگر کیا گیا۔
درپن جو اس فلم کے پروڈیوسر تھے ، انہوں نے ٹائٹل رول کیا ، جب کہ شمیم آراء اس فلم کی ہیروئن تھیں۔ 1963 ء میں ایس سلیمان نے ” باجی ” نامی ایک بہت ہی لاجواب بنائی ، جس میں پہلی بار ایک ایسی کی کی وا دوز ے دوز دوز ے سبھی لوگ اسے باجی کہتے تھے ، یہاں تک جسے اُس نے تو ایک روز وہ بھی اسے جب ” باجی ” کہہ کر مئےا کیایو ا ر مئےا کیار ا دو ب ارت س ت بور ایک نفسیاتی مسئلے پر مبنی اس سے خُوب صورت فلم اب تک نہیں بنی۔
فلم کے گانے بھی بے حد مقبول ہوئے, جن میں ” دل کے افسانے ” ” چندا توری چاندنی ” ” سجن لاگے توری ” ” اب یہاں کوئی نہیں آئے ” جیسے لازوال گیت موسیقار سلیم اقبال نے اس فلم کے لیے تخلیق کیے۔ اپنے پورے کیریئر میں ایس سلیمان نے صرف دو پنجابی فلمیں بنائیں۔ ” مہندی والے ہتھ ” اور ” یار دوست ”۔ فلم ” مہندی والے ہتھ ” میں پہلی اور آخری بار کسی پنجابی فلم میں اداکارہ زیبا نے کام کیا۔ وہ اس فلم کی ہیروئن تھیں۔ اس کہانی کا ری میک بعد میں ایونیو پکچرز نے”نکئی جی ہاں ” کے نام سے کیا ، جو بہت کام یاب رہی۔ اب کہ ” متہن اب ے ” متہن ‘ ایس سلیمان کی جب کوئی نئی فلم ریلیز ہوتی تھی ، تو عوام بڑی تعداد میں اس کے استقبال کے لیے موجود ہوتے تھے۔ اُن میں کچھ فلمیں ناکام بھی ہوئیں اور کچھ بہت زیادہ کام یاب رہیں۔
انہوں نے محمد علی اور زیبا کو شروع میں اپنی میں مرکزی کردار سونپے ، جن میں ” لوری ” ، ” آگ ” ” ن ” ” ” جی ے پھول ایک پتھر ” ، ” محبت ” ، ” الزام ” ، ” سبق ” ، ” محبت رنگ لائے گی ” ، ” تیری صہیںم۔ت میاری آنکھیں ” ت م وحید مراد کو انہوں نے صرف اپنی ایک ہی فلم ” بے وفا ” میں شمیم آراء کے مقابل ہیرو کاسٹ کیا۔ اس کے بعد کسی اور فلم میں وہ انہیں کاسٹ نہ کر پائے۔ 1973 ء میں اداکار ندیم کے ساتھ ان کی پہلی فلم ” سوسائٹی ” ریلیز ہوئی۔ اس فلم سے ان کی کیمسٹری ندیم کے ساتھ بڑی حد ہوگئی اور انہوں نے ندیم ، شبنم کو ” ان ” ” م ” ، ” ن ” ن م ” ، ” ن ‘ن ن ت’ ، ” ” زنجیر ” میں کاسٹ کیا۔ ” اناڑی ” ان کے کیریئر کی سب سے زیادہ چلنے والی فلم ثابت ہوئی۔
اداکار شاہد کی فنی صلاحیتوں کو پہلی بار انہوں نے اپنی فلم ” الزام ” میں آزمایا۔ اس کے بعد بہاروں کی منزل, تیرا غم رہے سلامت, طلاق, طلاق, حضور, پیار کا وعدہ, اف بیویاں, ابھی تو میں جوان کرم, دل ایک کھلونا, ہائے یہ شاہد کو کاسٹ کیا. ” اُف یہ بیویاں ” کا شمار بھی ان کی بلاک بسٹر فلم میں ہوتا ہے۔ اپنے دور کی سپر اسٹار بابرہ شریف اور ممتاز کی فنی صلاحیتوں کو سے پہلے ایس سلیمان نے فلم ” ا ” م ” بھول ” اور ممتاز کے ساتھ فلم شرارت ، آگ اور زندگی میں بہ ہیروئن ان کی ڈائریکشن میں کام کہ باابرہ شریف نے ِااور ش نے کااور ن ن ن ن نجی ار ن ن ن ن ردہ ن ن ن ردد م ن مودہ ، ن ن ن ن نجی
جاسوسی کے موضوع پر مبنی ان کی ایک سپر ہٹ فلم ” منزل ” جو 1981 ء میں ریلیز ہوئی ، اس فلم میں ممہز آئیںوئو اون بںابرہ شآئیںوئو اون برابرہ محمد علی اور وسیم عباس نے اس فلم میں ہیرو کے رول ادا کیے۔ ایس سلیمان کو پہلا نگار ایوارڈ فلم ” آج اور کل ” کے لیے دیا گیا۔ یہ فلم 1976 ء میں ریلیز ہوئی تھی ، جہیز کی فضول اور غیر اسلامی رسم کے خلاف اُن کی اس جرأت مندانہ فلم پر فلیر فخنت ر فلمی صنت اداکارہ نِشو سے انہوں نے اپنی فلم آج اور کل میں اس عمدہ کام لیا کہ وہ فلیم نِشاو کے کیریئم کی ال ل
اداکار شاہد سے انہوؒں نے اپنی فلم ” اُف یہ بیویاں ” اور ” ابھی تو میں جوان ہاوں ” یںمیں مزا ااےو م مزا ااےا میں مزا ائیایا کمیں بر ویا ئل کیس د ایس سلیمان کے اسکول آف ڈائریکشن سے بہت سے لوگ ہوئے ، ہوئے ، میں محمد جاوید ےاضل مرحوم سب جُااااک وم سب ےُاان یوم سب ےےازیان ن نوت درت ُئیاان ن تورد بہ طور ہدایت کار ان کی آخری ریلیز شدہ فلم ویری گڈ دنیا ویری بیڈ لوگ تھی ، جو ریلیز ہوئی۔ ایس سلیمان کا دور پاکستان کی فلمی دور کا ایک کام یاب اور سنہرے دور کے حوالے سے ہمیشہ یاد رکھا جا گا ۔ا ۔ا ا گا ۔ا
” ڈھونڈوگے اگر ملکوں ملکوں ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم
جو یاد نہ آئے بھول کے پھر اے ہم نفسو وہ خواب ہیں ہم ”