کووِڈ -19 کا بحران انسانی معاشرے میں متعدد تبدیلاں لانے اور تبدیلیوں کو تیز کرنے والا ہے۔ خاص طور پر ، اس وَبائی مرض سے چوتھے صنعتی انقلاب میں نمایاں طور پر تیزی آنے کی توقع کی جارہی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ کورونا وائرس کے بحران لوگوں گھر پر رہنے اور انفیکشن کے پر قابو پانے کے یےکم سے رابک ےن کم سے رابطے کن ر سر اس کے نتیجے میں معاشرے میں ‘کانٹیکٹ لیس ٹیکنالوجی’ کا فروغ اور بھی زور پکڑ لے گا۔
وہ ٹیکنالوجیز, جن کے تیزی سے فروغ پانے کی توقع ان میں ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن (ڈی ایکس) بشمول آن لائن کانفرنسنگ, ورچوئل ریالٹی اور آگمنٹڈ ریالٹی (وی آر اور اے آر) روبوٹکس اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ڈرون اور خود کار ڈرائیونگ شامل ہیں۔ چوتھے صنعتی انقلاب کے باعث ہی ان تمام ٹیکنالوجیز نے تیز رفتار ترقی کی ہے۔
کوروناوائرس بحران کی وجہ سے چوتھے صنعتی انقلاب کی اس تیز رفتار کے اثرات کیا ہیں؟
بڑے پیمانے پر بے روزگاری ہوگی کیونکہ بحران کے باعث روبوٹکس ، مصنوعی ذہانت ، ڈرون اور خخدکا لیںا خک مہیا ش ن لوجیز مع یہ انقلاب مختلف پیشوں میں بہت سے کارکنوں سے نوکریاں چھین لے گا۔
وہ لوگ جو ہاتھ سے کام کرنے میں مصروف ہیں ، ان کی جگہ ، ڈرون ، اور خود کار ڈرائیونگ جیجیم ٹیکناہوج س ن ،ن جیز ے ے تاہم ، یہ لوگ ہاتھ سے مزدوری کرنے میں زیادہ اعلیٰ درجے سیکھ کر نئی ملازمتیں حئیںاصل کرسکتے ممک ل اا بو م بل بو م ور م تک ا بو ادہ تکی م چوتھے صنعتی انقلاب کا ایک قدرے زیادہ سنجیدہ مسئلہ یہ ہے کہ وہ جو پہلے نالج سکاتھ منیکلک تھے ،ںہوہ یل تھے ، ان ن ن تتر م ان ن نتکتر ستم عوم عموم ان ن نتیزیتر ان ن تکتر ع م ن تصتر ان ن تیتر ان ن تکتر م ان سن تکتر عم ان سن تکتر عم کم ن تکتر ان ن تقیتر ان م ن تکتر ان ن تکتر م ان سن تکتر ان ن تکتر ان سن تھے
مصنوعی ذہانت کو خاص طور پر دو پیشوں میں انسانوں پر فوقیت حاصل ہوگی۔ 1) پیشہ ورانہ علم ، اور 2) منطقی سوچ کی بنیاد پر فیصلے کرنا۔ یہاں تک کہ وکلا ء ، اکاؤنٹنٹ ، ڈاکٹر ، فارماسسٹ اور دوسرے پیشے بھی اس سے مستثنیٰ نہیں۔ ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ چوتھے صنعتی انقلاب کی تیزرفتاری پیش نظر آنے وڑھالے برسوں میں ہمیںا چس ؟ن ںو تکی کیس کسم تکی اور اقوام اور کاروباری اداروں کو انسانی وسائل کی ترقی میں کن صلاحیتوں پر توجہ دینی چاہئے؟
ورلڈ اکنامک فورم کے ڈیووس اور ایجنڈا ہونے والے سالانہ اگرچہ بحث و مباحثے کا ایک سلسلہ جاری ہے, تاہم بہت ماہرین ان تینوں صلاحیتوں پر متفق ہیں جن کا مصنوعی ذہانت (KI) کے ذریعے. نہیں بنایا: مہمان نوازی (ہاسپیٹلٹی) ، نظم و نسق (مینجمنٹ) اور تخلیقی صلاحیتیں (کریٹویٹی)۔ تاہم حقیقت یہ ہے کہ تیزی سے ترقی پذیر آرٹیفیشل انٹیلی جنس ٹیکنالوجیز سطح پر ان تین انسانی صلاحیتوں کی جگہ لینے والی ہیں۔ لہٰذا ، ہمیں ان شعبہ جات میں مزید نفیس صلاحیتوں کو حاصل کرنے اور بہتر بنانے کی ضرورت ہے تاکہ مصنو ع ن س ذہانت انو عی ذہاکیت
مہمان نوازی کی صنعت میں مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی بآسانی زبانی مواصلات پر مبکنی یکاساں معیاری ڈالیا معیاری ڈادوا معیمیری خادوات معمیری خادوات ، تست لع معاری ڈادوات معیمیری خادوات معیمیری خادوات معیمر خادوات ، تست اس وجہ سے انسانوں کو مہمان نوازی کی اعلیٰ درجے کی مہارت حاصل کرنے کی ضرورت ہوگی۔
سب سے پہلے غیر زبانی رابطہ کرنے کی صلاحیت حاصل کرناہے۔ دوسرے لفظوں میں, ہمیں صارفین کی خاموش آواز سننے, ان احساسات کو سمجھنے اور الفاظ سے ماورا ہونے والے پرتپاک گفتگو کرنے کی اپنی صلاحیت کو بہتر دوسرا, گاہکوں کے ساتھ گہری ہمدردی کا اظہار کرنے کی صلاحیت حاصل کرنا ہے. یہ سب سے اہم قابلیت ہے جو ہمیں اعلیٰ سطح پر اپنی غیر زبانی رابطے کی مہارت کو کرنے کے قابل بناتی ہے۔ یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کبھی ان دو ہنروں کی جگہ نہیں لے سکتی۔
مزید برآں, جہاں تک مینجمنٹ کا ہے, ٹیکنالوجی فنانشل ہیومن ریسورس مینجمنٹ اور پروجیکٹ جیسے شعبہ جات میں جگہ لے, جہاں صلاحیتوں کو مات دے گی. اس سے لوگوں کو مینجمنٹ کے مزید جدید کاموں کی طرف راغب کیا جائے گا ، جن کی جگہ KI نہیں لے پائے گی۔ مندرجہ ذیل دو صلاحیتیں اس شعبے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہیں۔
سب سے پہلے گروتھ مینجمنٹ کی صلاحیت حاصل کرنا ہے۔ یہ ادارے کے ارکان کو اپنی صلاحیتوں کو بہتر بنانے اور پیشہ طور پر ترقی کرنے میں مدد دینے کی صلاحیت ہے کی بنیاد کوچنگ کرنے کی اہلیت پر دوسری صلاحیت, مائنڈ مینجمنٹ کا عملی مظاہرہ کرنا ہے. یہ صلاحیت, ادارے کے ارکان کو مشکل حالات میں ان کی بحالی مدد کرنے کی اہلیت ہے, جب وہ باہمی تعلقات یا سے پیدا ہونے والے مسائل سے دوچار اس صلاحیت کی بنیاد مشورے کی مہارت (کونسلنگ اسکل) پر ہے.یہ دونوں ایسے ہنر ہیں جن کی جگہ کبھی مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی لے پائے گی اور مستقبل لیے منیجرز اور قائدین کے لئے یہ انتہ۔ائی اہم ہوں گےوں
تخلیقی صلاحیتوں (کریٹیویٹی) کے بارے میں یہ کہنا ہی کافی ہوگا کہ AI ٹیکنالوجی کبھی بھی غیرمعمولی صلاحیتوں کے حامل شخص (جینئس) کا متبادل نہیں بنا پائے گی: جیسے جدید ٹیکنالوجی اور منفرد ڈیزائن کے مؤجد. تاہم ، ایسی صلاحیتیں زیادہ تر افراد کی رسائی سے باہر ہیں۔
تخلیقی صلاحیتوںسے کیا مراد ہے ، جن کا مظاہرہ مصنوعی ذہانت کے دور میں کیا جاسکتا ہے؟ سب سے پہلے اجتماعی ذہانت کے انتظام (کلیکٹیو انٹیلی جنس مینجمنٹ) کو انجام دینے کی صلاحیت ہے۔ یہ کسی بھی ادارے کے سربراہ کی اہلیت ہے وہ ادارے ساتھ ملا کر اپنے علم و کو بانٹنے کے ئے
اس ہنر کا عملی اظہار کرنے کے لیے دو چیزیں اہم ہیں ؛ اوّل ، ایک ایسے وژن کو اپنی ٹیم کے سامنے پیش کرنا جو کہ ان میں مزید کام کرنے لگن اور جذبہ پیدا کرسکے۔ دوئم ، اپنی ٹیم کے ارکان کی انا کو قابو میں رکھنے کی صلاحیت پیدا کرنا۔ اس سلسلے میں ایک ایسے فورم کی تشکیل معاون اور مددگار ثابت ہوسکتی ہے ، جہاں ٹیم کے اپنی ذات ےےد
در حقیقت ، جو تخلیقی صلاحیتیں کارپوریٹ دنیامیں واقعتاً مطلوب ہوتی ہیں ، ان نئے آئیڈیاز کی تجویز پیشم کرنے اکی ص ل ت لے کیاص صل ت س د اس کے لئے دو دیگر صلاحیتوں کی بھی ضرورت ہے جن کی جگہ کبھی بھی AI ٹیکنالوجی نہیں لے سکتی: اجتماعی ذہانت کے انتظام کو انجام دینے اور کسی ادارے میں نئے آئیڈیاز عملی جامہ پہنانے کی صلاحیت.
خدشہ ہے کہ اس شدید بحران اور تیز رفتار انقلاب نتیجے میں آنے والے برسوں میں بہت نوکریوں کا خاتمہ ہوگا یہاں تک کہ انتہائی پیشہ ور افراد بھی اس کے اثرات سے پائیں جب تک کہ ممالک اور کاروباری افراد, دونوں ہی اپنے اور ملازمین کو ان صلاحیتوں کے حصول لیے پوری مدد فراہم گے ، تب بڑے پیمانے پر بے آگے نہیں بڑھ پائیں گے۔