محمد علی جوہر کے لطفے

مولانا محمد علی کا تعلق ، رام پور سے تھا۔ایک باراُن کا جانا سیتا پور ہوا۔ وہاں میزبان واقف تھے کہ مولانا کا شکر کا پرہیز ہے ، اس انہوں نے کھانے کے بعد کہا: ” مولانا میٹھا ت ” !! ” !!

مولانا بولے: ” بے شک میٹھا میرے لیے شجر ِ ممنوعہ ہے ، لیکن سسرال میں میٹھا کھانے سے انکار بھی نہیںا کرسکت۔ ”

میزبان نے حیرت سے پوچھا: ” کیا سیتا پور میں آپ کی سسرال بھی ہے۔ ”

مولانا بولے: ” ارے بھائی ، رام پور سے سیتا پور آیا ہوں ، آپ کو رام اور سیتا کا رشتہ بھی نہیں پتہ !! ”

…… Ö ……

علی گڑھ میں ایک تقریب میں کھانے کے بعد سویٹ ڈش کے طور شریفے رکھے گئے ، اِس تقریب میں مولانا محمد علیکی جوہر بھیت شر بت شر مولانا نے شریفے کھاکر اس کے بیج باہر آنگن میں پھینکنے شروع کردیئے۔

لوگوں نے حیرانی سے پوچھا: ” مولانا یہ آپ کیا کررہے ہیں۔ ”

اس پر مولانا ہنس کر بولے: ” اچھا ہے ، یہاں بھی شریفے اُگ آئیں ، یہاں پر ” شریفوں ” کی کمی بھی ہے۔ ”

…… Ö ……

شملہ میں ایک کانفرنس ہورہی تھی ، جس میں مولانا محمد علی جوہر بھی شریک تھے۔ گفتگو اُردو زبان ہی میں ہورہی تھی۔ بات میں کچھ الجھائو پیدا ہوگیا تو جوش ِخطابت میں مولانا نے انگریزی میں بولنا شروع کردیا اور سب کاو لاجوب کرد مجلس میں ایک ہندورانی بھی تھی.اس نے جب ایک مولانا اتنی شستہ انگریزی بولتے سنا تو رہ گئی اور پوچھا: ” مولانا آپ نے اتنی اچھی انگریزی کہاں سیکھی? ” مولانا جواب دیا: ” میں نے انگریزی ایک بہت ہی چھوٹے سے قصبے میں سیکھی ہے۔ ” انہوں نے حیرانی سے پوچھا: ” کہاں سے؟ ” تو مولانا شگفتگی سے بولے: ” آکسفورڈ میں کھکھ ل ر میں۔ ” جس ر

…… Ö ……

ایک مرتبہ مولانا محمد علی سے کسی دوست نے سوال کیا: ” آپ تین بھائی ہیں اور میں یہ بھی جانتا ہشوں کہ آپ تینور ہیںشع کہ آپ تینور شع آپ کا تخلص’جوہر ‘ہے ، آپ کے ایک بھائی ، ذوالفقار کا تخلص’گوہر’ ہے ، لیکن شوکت علی کا کیا تخلص ہے؟ ”

مولانا محمد علی جوہر نے برجستہ جواب دیا: ” شوہر ”

مولانا کا جواب بڑی معنی خیز تھا ، کیونکہ مولانا شوکت علی واقعی چار بیویوں کے شوہر تھے۔

…… Ö ……

یہ اُن دنوں کا ذکر ہے ، جب مولانا محمد علی جوہراخبار”ہمدرد ” کے نمائندے کی حیثیت سے مرکزی اسمت سے مرکزی اسمھےبل تکلکا تجلش ایک بار وہ دوسر ے نمائندوں کے ساتھ اوپر گیلری میں بیٹھے تھے کہ پیچھے سے اُن کے کانگریاسی گہرے دوق ہیاوکم آگئےوقم یہنںو کہا: ” جوت د آئو, ہماری جماعت میں شامل ہوجائو, مل کر کام کریں ” مولانا نے جواب دیا: ‘..’ میں آپ کی جماعت میں کیسے شامل ہوسکتا میں تو اس بلندی سے آپ کی پستی منظر دیکھ رہا ہوں ”

…… Ö ……

جب کانگریس نے نمک بنانے کی تحریک شروع کی اور جی نے مولانا محمد علی جوہر بھی نمک بنانے اور سول کی تحریک میں حصہ لینے دی تو مولانا نے فرمایا بنائوں گا, قوم کے غم میں دس سے شکر جو بنارہا ہو. ” (مولانا کو ذیابطس کا عارضہ تھا)



About admin

Check Also

ادب پارے

سید ضمیر جعفری ایک تقریب میں پاکستان کے فوجی حکمراں ، جنرل ضیاء الحق کی …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *