زمین کے علاوہ بھی کہیں زندگی موجود ہے؟

سید منیب علی

اکیسویں صدی کے اس سائنسی دور اگر ہم پر نظر دوڑایں کائنات کی چادر دکھائی دیتی جس میں لاکھوں ستارے جگمگا ہیں اور کیا انہی جگمگاتے ستاروں کے آغوش پر زندگی دریافت

آج تک انسان تقریبا ~ four ہزار سے زائد ایسے سیارے ہے جو دوسرے ستاروں کے گرد ہیں لیکن ان میں سے ایسے سیارے ہیں ماحول زمین سے مطابقت رکھتا ہے, یعنی اگر ان سیاروں پر زندگی بنیادی عناصر ہوں گے تو یقینا زندگی کی کوئی نہ کوئی شکل نشوونما رہی ہوگی لیکن کیا ہمارے نظام شمسی میں کرۂ ارض کے علاوہ کہیں زندگی موجود ہوسکتی ہے؟

سائنسدانوں کی جانب سے اس سوال کے ملے جلے ہیں, کیوں کہ اگر نظام شمسی انسانی زندگی کی بات کی تو وہ صرف ہماری ہی ممکن جانداروں کی بات کی نظام شمسی میں ان کی موجودگی امکانات کہ کائنات زمین علاوہ اگر کسی بھی جگہ کسی طرح کی زندگی جاری ہے تو زندگی انہی ہیں کہ زمین ہمارے سے اتنے فاصلے پر موجود ہے جہاں درجۂ حرارت نہ زیادہ گگم اور نہ زیاد

اس لیے اس سیارے پر موجود پانی, جو عناصر ہے, مائع حالت میں موجود ہے اگر ہم سیارہ اور کے بارے سوچیں, جو زمین ہیں, تو ان سیاروں گرمی کی شدت دیکھ کر اس بات کا تصور کرنا بھی محال ہے کہ ان پر زندگی موجود ہوسکتی ہے۔

2012 ءمیں سیارہ عطارد کے گرد بھیجے گئی کے شمالی قطب پر موجود میں جما ہوا پانی عطارد ایسا سیارہ ہے جو سورج سے صرف 5 کروڑ کلومیٹر کی دوری پر موجود ہونے کی وجہ سے فضا سے بھی محروم ہے.

اس سیارے پر دن اور رات کے درجہ حرارت میں تقریبا ہے لیکن برف کی بعد سائنسدان اس بات پر غور ہیں کہ اگر پانی ہے تو یقینا زندگی سیارہ زہرہ, جو نظام شمسی کا گرم ترین سیارہ پر بھی زندگی پائے جانے کے تقریبا نہ ہونے کے برابر کیوں کہ سیارے کی تیزاب کے بادلوں وجہ سے والی قید.

یہ سیارہ حجم میں ہماری زمین برابر سیاروں کے ماحول بہت زیادہ فرق ہے, اس کے باوجود سائنسدان پرامید شاید اس گہرے میں کہیں پھل پھول رہی ہو.اس بعد اگر نظام شمسی کے چوتھے سیارے یعنی سیارہ مریخ جائزہ لیں تو اس سیارے سے آئے روز تازہ ترین خبر موصول ہے ، اس سیارے اداروں کی بھیجی ہے ، جس کی جانب سے بہت سے ‘رووہیںرز (مریخ کی سطح پ۔ڑی پ

ان گاڑیوں کی مدد سے مریخ پر ماضی میں موجود پانی کے دریاؤں ، کی سطح کے نیچے پانی کی موجودگی ایںور اچکیید رح کی بہر س مریخ کے بعد نظام شمسی سے باقی چاروں سیارے چٹانی بلکہ گیس کے بنے ہوئے ہیں, جس مطلب یہ ہے کہ ان پر کوئی خلائی نہیں اتر سکتی, جس طرح 1969 ءمیں چاند پر اپولو 11 کی خلائی گاڑی یا 2000 یا بعد سے مریخ پر مختلف خلائی گاڑیاں اُتاری گئیں۔

سائنسدانوں کو ان سیاروں میں اگرچہ زندگی کے امکانات لیکن عین ممکن ہے کہ ان کے گرد چکر لگانے والے کسی طرح کی زندگی ہوئے ہوں سائنسدان عنقریب پردہ اٹھا پانچویں اور سب سے بڑے سیارے, سیارہ مشتری پر بہت بڑا ہے جو تقریبا 350 سالوں سے قائم و دائم ہے اسی خطرناک سیارے کے ایک یوروپا, پر زندگی کے عناصر ہبل خلائی دوربین اور اس کے گرد بھیجی گئی بہت سی گاڑیوں ملی ہیں لیکن کے اس چاند پر زندگی کی لیے امریکی خلائی ادارہ چند سالوں میں ایک مشن بھیجے گا, اس مشن کو ‘ ” یوروپا کلپر ” کا نام دیا گیا.

مشتری کی طرح زحل کا ایک چھوٹا اور برفیلا چاند, اینسلادس, بھی اپنی 15 سے 20 کلومیٹر موٹی برف سے بنی کرسٹ (باہری سطح) کے نیچے گرم پانی کے سمندر چھپائے ہے, جس میں بہت سے نامیاتی مالیکیوز بھی ہیں, اس چاند پر گرمائش , مائع حالت میں پانی اور نامیاتی مالیکیولز تینوں عناصر موجود ہیں, جس سے اس پر زندگی امکانات بہت زیادہ ہیں, کہ یہی تینوں کے لیے شمسی کے آخری دونوں سیاروں, نیپچون اور یورینس کے گرد چاند تو ہیں لیکن ان دونوں سیاروں کے لیے ابھی تک کوئی مخصوص مشن نہیں بھیجا گیا۔

ان دونوں کی تصویر پہلی مرتبہ بھیجی تھیں.باوجود اس کے کہ پر موجود زندگی (اگر ہوئی) کے بارے میں ہمارے پاس معلومات معلوم ہے کہ ان سیاروں پر بارشیں ہوتی ہیں اور وہ بھی ہیروں کی بارش اگر ان سیاروں کے چاندوں میں کسی پر بھی زندگی ہوسکتا ہے کہ یہ کی بوندوں کی میں والا ہیرا ان کے ثابت ہو۔



About admin

Check Also

ایک ارب نوری سال وسیع ’’کہکشانی بلبلہ‘‘ دریافت

ماہرین فلکیات ہبل دوربین کے ذریعے کائنات میں موجود نت نئی چیزیں منظر عام پرلارہے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *