ادب پارے …. چراغ حسن حسرت

چراغ حسن حسرت کھانے سے زیادہ پینے کے قائل تھے ، تاہم ادب کی طرح کھانے کا بھی بڑا ہی کلاسیکی مذاق رکھتے تھے۔ ذائقہ تو بعد کی بات تھی ، کھانے کی صورت بری ہوتی تو اس بھڑک اُٹھتے ، طبیعت خرکھب ہاوجاتی ، اتا ی

تو ابان اودھ ، سلاطین کشمیر اور قطب شاہی علی قلی خانوں کے مطنجوں ، دسترخوانوں کے م متعلق وی ااع متعلق وی جو متعلق وی جو متعلق تکھرات ان معلومات نے مرشد کو اس ضمن میں کچھ اور بھی مشکل پسند بنادیا تھا۔ ذائقے اور تنوع کے لحاظ سے کشمیری کھانے کو کھانوں کا بادشاہ مانتے تھے۔

شب دیگ ، گوشابہ ، کیخوانہ ، آفتابہ وغیرہ۔ کشمیری کھانوں کی ایک طویل فہرست تھی ، جو ہمیں ہر کھانے پر سننا پڑتی۔ ایک چینی لکھ پتی کی دعوت پر جب کوئی کو رسوں سابقہ ​​پڑا, جس میں چینی باورچیوں چڑیا کی ایک چونچ نمکین شیریں مچھلی کر سامنے رکھ دی عظمت کے بھی قائل ہوگئے مگر قیادت کا جھنڈا پھر بھی کشمیر میں لہراتا رہا.

کسی مشاعرے میں حفیظ جالندھری اپنی غزل سناتے سناتے ، چراغ حسن حسرت سے مخاطب ہوکر بولے: ” حسرت صاحب! ملاحطہ فرمائیے ، مصرعہ عرض کیا ہے۔ ” حسرت صاحب ، حفیظ صاحب کا مصرعہ سننے سے پہلے ہی نہایم بے چارگی سے تئیےن لگےارکہ سے تئیےنے گےر شوق سے فرمائیے ، اپنی تو عمر ہی غزلوں کے مصرعے اٹھانے اور مردوں کو کندھا دینے میں کٹ گئی ہے۔ ”

…… Ö ……

کسی نے چراغ حسن حسرت سے کہا: ” منٹو نے آپ کے بارے لکھا ہے, آپ تو محض ایک ہیں, جس میں الفاظ کے معنی دیکھے جاسکے ہیں. ” حسرت نے کر جواب دیا: ” اور منٹو ایک فحش ناول ہے, جس کے مطالعہ سے جنسی یتیم اپنی پیاس بجھاتے ہیں۔ ”

…… Ö ……

مولانا چراغ حسن حسرت ، فوج میں کپتانی کے منصب پر فائز تھے ، لیکن ڈسپلن کے پابند نہیں تھے۔ سنگاپور میں تعیناتی کے زمانے میں جب کرنل مجید ملک نے جو بھی شاعر تھے ، کسی معاملے میں موہل شاےا ئ

جرمنی بھی ختم ، اس کے بعد جاپانی بھی ختم

تیری کرنیلی بھی ختم اور میری کپتانی بھی ختم

…… Ö ……

چراغ حسن حسرت کا قد لمبا تھا ، ایک روز بازار گئے ، آموں کا موسم تھا۔ ایک دکان دار سے بھائو پوچھا۔ دکان دار نے کہا: ” پانچ آنے سیر. ” حسرت نے کہا: ” میاں آم تو بہت چھوٹے ہیں. ” دکان دار نے کہا: میاں نیچے بیٹھ کر دیکھو آم چھوٹے ہیں یا بڑے. قطب مینار سے تو بڑی شے چھوٹی نظر آتی ہے۔



About admin

Check Also

ادب پارے

سید ضمیر جعفری ایک تقریب میں پاکستان کے فوجی حکمراں ، جنرل ضیاء الحق کی …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *