ایک رات مشہور عباسی خلیفہ مامون کا ایک مصاحب اُسے قصے کہانیاں اور اشعار سنا رہا تھا۔ اس سلسلے میں اس نے یہ حکایت بھی سنائی کہ میرے پڑوس میں ایک بہت دین دار ، اور کفایت شعار آدمی رہتا تھا۔ اس کا اکلوتا بیٹا جواس وقت نو عمر تھا.مرتے بیٹے کو وصیت کی کہ خدا مجھے بہت روپیہ دیا اسے سنبھال رکھو اور اعتدال کے لیے کافی ہوجائےگا, تمہیں معلوم نہیں کہ پیسہ کمانے میں کتنی محنت مشقت کرنی پڑتی ہے, یہ میرا ہی دل جانتا ہے۔ میں نے خون پسینہ ایک کرکے یہ دولت جمع کی ہے جو تمہیں مفت ہاتھ لگے گی۔ اس کے باوجود میری محنت و مشقت کا خیال رکھنا اور اس کی قدر کرنا۔ ایسا نہ ہو کہ یار دوستوں کے ساتھ مل کر چند ہی روز میں اڑا دو۔ خدا نخواستہ ایسا ہو تو میری دو باتیں یاد رکھنا۔
وہ یہ کہ اگر مکان کا سامان تک فروخت کرنے نوبت آجائے تو کوئی حرج کی بات مکان ہرگز افمان رم نکہیں اان ن یوں بدے گھرن ن یوں بد گھر دوسری بات یہ ہے کہ خواہ کیسی ہی مصیبت کیوں نہ آپڑے ، زمانہ ادھر سے اُدھر کیوں نہ ہاو جائے ، کسی کےاآگے ہات نہ پھیل آگے ہات نہ پھیل ہات نہ پھی کیوں کہ مفلسی ، فقیری اور بے شرمی کی زندگی سے اچھی ہے۔یہ وصیت کرکے باپ تو اللہ پیارا ہوگیا اشلیئے بیٹے کگد ا ن مل عرع زمانے بھر کے بے فکرے اور اچکے دوست بن گئے اور دونوں ہاتھوں سے اسے لوٹنے لگے۔ راگ رنگ کی محفلیں جمنے لگیں اور عیش محفلیں اور فضول خرچی کے باعث دیکھتے ساری دولت ہوا اور ہی دنوں گھر کے اثاثے عاقبت نااندیش نوجوان کی کھلی تو جیب میں پائی تک نہ تھی.جس وقت کا دھڑکا تھا وہ وقت آگیا آخر! دو چار دن فاقے کیے۔ بھوک کے مارے برا حال ہوا ، مگر کوئی دوست پاس نہ آیا۔مفلسی میں کب کوئی کسی کا ساتھ دیتا ہے۔
جب فاقوں کے مارے نوجوان کے بدن میں جان نہ رہی تو وہ خودکشی کے ارادے سے کے بتائے ہوئے کمرے میں پہنچا۔ اس کی ہدایت کے مطابق کرسی پر چڑھ کر بندھی ہوئی رسی کا پھندا گلے ڈالا اور کرسی کر دور پھینک دیا.جیسے کرسی ہٹی اور کی گرفت اس کے گرا اور اس ساتھ ہی چھت کی ایک لکڑی کی کڑی سے ہزاروں اشرفیاں آگریں.یہ کر نوجوان کی خوشی کا کوئی رہا اور وہ سمجھا خودکشی کی نصیحت سے اس کے عقل مند باپ کیا مقصد تھا۔ فوراً وضو کیا اور دو رکعت شکرانے کی نمازپڑھی۔عین مصیبت کے وقت دس اشرفیوں کا ملنا ایاسی بات نہ ہا ان نتوجو انث نتوجو ا بالآخر اس نے برے دوستوں کی صحبت اور فضول خرچی سے توبہ کی اور کفایت بہت آرام کی ز ااادگی بسر کحکرنے الگا لوجا ۔م) وجرع