کیا بجٹ عوامی توقعات پر پورا اُتر سکے گا؟

عمران حکومت نے اپنا تیسرا بجٹ کر بجٹ عوام تواقعات خوہشات پوری کرتے دکھا ئی وزیر اعظم عمران خان کی کابینہ کے ذخائر میں زبر ٹیکسوں میں تاریخی ریکوری, گندم, چاول, گنے اور دیگر زرعی میں کئی گناہ اضافہ کی خوشخبریاں سنائی حالات بہتر کرنے کے پر مبنی تھے جن سے عام آدمی اور غریبوں کی توقعات میں ہو

عام لوگوں کا خیال تھا سال مہنگائی کی چکی پسنے کے بعد اب ہمیں حکومت خاصہ ریلیف گی سرکاری ملازمین کی تواقعات تھیں کہ حکومت اور پنشن میں کم سے کم کرے گی مگر حکومت نے صرف 10 اضافہ کیا کی وجہ سے سرکاری ملازمین میں بے چینی پیدا ہو گئی ہے اور اسلام آباد میں سرکاری کے مظاہرے شروع ہو گئے ہیں۔

بجٹ میں اگرچہ چھوٹے لوگوں کیلئے روپے روز گار کیلئے قرضہ, مکانات کی تعمیر کیلئے کا اعلان کیا, آلات, خوردنی تیل, گھی وغیرہ عندیہ دیا گیا ہے, تاہم موبائیل فون اور انٹر نیٹ کے چارجز دیئے غرض یہ موجودہ بجٹ بھی ماضی کی طرح کا گورکھ دھندہ لگ ہے دے کر کر لی گئی, کی قیمتوں میں اضافہ کرنا پڑے کیونکہ کا کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کیا فی آئی ایم ایف روکا گیا ہے طور پر ہم جبکہ وزیر خزانہ شوکت نے قیمتوں میں اضافہ کا اعلان کر دیا ہے.

اگر پٹرول اور بجلی کی قیمتوں اضافہ پھر کمی اضافہ ہو گاجو عوام عمران خان حکومت قسمت ہے کیا ، بھی. کی کسی کال پر کان نہیں دھرے اور اپوزیشن کوششوں پر نہیں آئے ، مگر اس انہیں پھل نہیں ، دوسری طر جماعتیں پر. کے توجہ دینے کے بجائے اقتدار میں آنے کے رہی ہے, پر توجہ دینے کے برعکس میں و گریباں رہیں جماعتوں پر مشتمل پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ لیا مگر یہ آپس کی لڑائیوں کی سے اتحاد میں دراڑیں پڑ چکی ہیں.

دو بڑی سیاسی جماعتوں میں اختلافات ہو وہ آپس شرو ع ہو گئی اور ایک کے خلاف الزامات لگانے دیئے, دو سیاسی جماعتوں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان آنکھ مچولی جاری ہے ایک دن دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ کرتے اور شکر تاثر دیتے ہیں ، دونوں بڑی جماعتوں اس عمل نے عوام مایوس کیا ہے ہے کہ عوام ہے مگر اس کا مطلب کہ وہ حتحریک اےنصاف کی حکومت س

اگر عمران حکومت نے مڈل کلاس غریب پر دی بے روز گاری مہنگائی پر کنٹرول کیا ایک خوفناک بھونچال ہے جس سے کنٹرول کرنا مشکل سننے کیلئے تیار نہیں ملک حالت بہت خراب ہے حکومت نے خود معاشی استحکام کی خوشخبریاں سنائی ہیں وہ کوئی دوسری بات سننے کیلئے تیار نہیں ہیں عوام کے صبر پیمانہ لبریز ہو چکا ہے۔

وزیر اعظم صاحب کو مرکز اور صوبوں حکومت مہنگائی اور بے روز گاری پر کنٹرول ہو, ابھی شدید میں لوڈ شیڈنگ بھی عوام کے کورونا کی کمی کے سکول دیئے گئے ہیں مگر لوڈ شیڈنگ وجہ میں, پینے نہیں, بجے بڑی ہور ہے ہیں وفاقی دارلحکومت پھر آرہے. سڑکوں پر ہیں اور اس میں عوام کا جم غفیر بھی شامل ہو سکتا ہے اور حکومت کے خلاف تحریک کا ماحول بن سکتا ہے۔

در حقیقت شیشے کے گھر وں میں بیٹھے بیورو کریٹس اندازہ نہیں ہو سکتا کہ عوام کی کیا ہے, پاکستان میں بھی وزیر خزانہ, عالمی بنک ملکی نہیں بلکہ آئی ایم ایف کی اکھٹی فکر ہوتی, وزیر اعظم عمران صاحب اکثر ہیں کہ مجھے مہنگائی میں کو نیند باتیں ہو گا بلکہ کرنا اور خود ساختہ مہنگائی کرنے والوں کے خلاف شکنجہ ہو ہو, بجٹ میں 2020-2021 کے ریونیو ہدف کو بڑھا کر مزید 1230 ارب روپے اضافی ریونیو کا ہد ف مقرر کیا گیا ہے.

تاجروں اور صنعت کاروں سے نئے ٹیکس جائے گا تو اس اثرات آخر کار عام آدمی بجٹ میں شعبے کیلئے مراعات ڈیموں داسوں دیامر گئے ہیں جو بہت بڑا اور اقدام تعمیر اہم ضرور ت ہے ڈیموں کی کمی احساس حقیقت سابق چیف سپریم کورٹ ثاقب نے دلایا تھا ڈیم کی تعمیر کیلئے سے لئے تھے ، کچھ پیسہ بھی جمع ہوا تھا جو سپریم سپریم کے اکائونٹس میں مجاود ہے زی

اگر ہمارے ملک میں چند سالوں تین ہو گئے ملک میں زراعی انقلاب برپا ہو, موجودہ حکومت کو کریڈ اس نے کے سازی بھی کی انتخابات نئے طریقہ کار کے مطابق کرانے کا قانون اور ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق کا قانون منظور کیا کم از کم 15 سے 20 نئے قوانین کی منظوری گئی عدم موجودگی کا خوب فائدہ اٹھایا گیا۔

بیرون ممالک میں مقیم پاکستانیوں نے اپنے اور حق ادا کرتے ہوئے زر مبادلہ بھیجنے ریکارڈ دیا ہے اور ماہ دو ارب بھیجے ہیں تارکین سے ان کی نہ ف ہو گی بلکہ انہیں اپنی پسند کی حکومت منتخب کرنے کا پہلی بار موقع ملے گا.



About admin

Check Also

ملک احتجاجی سیاست کا متحمل نہیں ہوسکتا

حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کے تیسرے دور میں بعض امور پر جزوی …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *