ملک بھر میں 71 ویں یوم آزادی کی تیاریاں اپنے عروج پر ہیں ، ہرسال طرح اس بار بھی کا دن ایور ملیااجوش نبتے م م کراچی میں بھی آزادی کا جشن منانے کی تیاریاں بھرپور انداز میں جاری ہیں۔ ہر سال کی طرح کراچی میں قومی دن کی مرکزی تقریب مزار قائد پر منعقد ہوگی ہے ، میں پرچم کشائی کے ی ج
بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی قیادت میں مسلمانان برصغیر کو ایک علیحدہ وطن ملا۔ قائد اعظم ؒ نے اگر یہ خطۂ پاک ہمارے سپرد نہ کیا ہوتا شایدآج حالات ہمارے موافق ااا۔ ہکیوتے اںوا وتے اووا یںوا ییںم وہم لوت اوا ہووا ی ر
قائد اعظم کی آخری آرام گاہ کی تعمیر کا فیصلہ 211956 ء کوکیا گیا تھا۔ مزار کے ڈیزائن کےلیے ایک بین الا قوامی مقابلہ منعقد کروایا گیا جس میں یحییٰ مرچنٹ کے پیش ڈیزائن کی منظوری دی گئی۔ تعمیراتی کام کا باقاعدہ آغاز eight فروری 1960 ء کو کیا گیا اور 31 مئی 1966 ء کو مزار کا بنیادی ڈھانچہ مکمل ہوا .12 جون 1970 ء کو عمارت کو سنگ مرمر سے آراستہ کرنے کا کام تکمیل کو پہنچا.
دسمبر 1970 ء میں چینی مسلمانوں کی ایسوسی ایشن کی جانب سے 81 فٹ لمبا خوبصورت فانوس تحفے میںدیا گیا ، اب ن ا ئدب ن ارِ ق ئدب ن اِ فانوس میں اس فانوس کو نصب کرنے کےلیے چین سے انجینئروں اور ٹیکنیشنز کی 13 رکنی ٹیم پاکستان آئی م اکانے ک۔م م کیاکانے فانصیب کیا نے فانصیب کیااب کیانصیب کی
پرانے فانوس کو مزارِقائد کے احاطے میں ہی بطور یادگار رکھا گیا ہے۔ اس موقع پر چین سے فانوس نصب کرنے کےلیے والے ٹیکنیکل اور مسٹر ڈیوڈ نے اس بات اعتراف کیا کہ قائداعظم لیڈر تھے, جن شخصیت کو چین میں کی نگاہ سے دیکھا جاتا مزید یہ کہ مزار قائد پر فانوس کی تنصیب ان کےلیے نہ صرف ایک یادگار لمحہ تھا ایک ایسا اعزاز تھا جسے وہ کبھی فراموش نہیں کرسکیں گے۔
مزار کی تعمیر پر آنے والے تمام اخراجات ، جو 1 کروڑ 48 لاکھ روپے تھے ، عوام کے چندے اگئےور و۔اقی پو صو بئیت تحکوم مزارِ قائد کی اونچائی سطح سمندر سے رکھی گئی ہے ، اس کا کُل رقبہ باغات لگائے داریاں بنائی گئیں فوارے و ص۔بکی و آآبشاریں و صآبش یں شہریوں دیا گیا جس کے بعد سے عوام کا ایک جم غفیر روزانہ بابائے قوم حضرت قائد اعظم علی جنکےاح ؒ ا مزا لتر ف ؒا مینر لتپر ا مین تآر
1995 ء میں مزار کو مزید خوبصورت اور سرسبز بنانے کی دی گئی اور اس کا نام ” باغِ قائد اعظم ” رکھ دیا گیا۔ مزار کے احاطے میں لینڈ لائٹس ، ٹاپ لائٹس اور زیرِ آب لائٹس کا جال بچھا دیا گیا ، کے بعد مززار قائد ن یکد مززار قائد ن مجمل روو مزار میں داخل ہونے کےلیے مختلف ناموں سے 5 دروازے بنائے گئے ہیں جنہیں بابِ جناح ، بابِ قاگیدین ک باااا یادیم ، باااا نابِم ر باابِ نتب رد ردب مزار کا گنبد کئی میل دور سے دیکھا جا سکتا ہے۔
تعمیرات اور تزئین و آرائش کے پورے مرحلے میں تقریبا four لاکھ 28 ہزار مربع فٹ سنگ مرمر, four ہزار ٹن سیمنٹ, 565 ٹن فولاد, 64 ہزار فٹ پائپ, 248 زیر زمیں روشنیاں, 69 راستوں کی روشنیاں اور چبوترے کے لیے 64 فلڈ لائٹس کا استعمال کیا گیا ہے, جس پر 33 کروڑ روپے لاگت آئی. باغ کو مزید خوبصورت بنانے کےلیے حسین ہزار بینچ بنوائی حسین
مزار قائد اپنی منفرد عمارت اور اچھوتے طرز تعمیر کی وجہ سے پاکستان کی بہترین عمارتوں میں شمار کیا جات ایک اور خاص بات یہ ہے کہ مزار کی تعمیر میں استعمال والا تمام سامان ملکی ذرائع اسے گیا ہے اورر ںاوشن ہ موشر ا ون ش مور امل نہموور اوون ہے موشر اوشن نموت بت مزار کی تعمیر میں قائد کی شخصیت ، کردار ، مرتبے اور اسلامی فن تعمیر کو خصوصی طور پر مدنظر رکھا گیا ہے۔
مزار کے ڈیزائنر جناب یحیٰ مرچنٹ نے ڈیزائن میں بہت ساری تشبیہات سے کام لیا ہے۔ انھوں نے خود کہا کہ ‘ایک ایسا شہر ہے جہاں پیدا ہوئے, زندگی بھر مسلمانان ہند کے بعد انتقال بھی کیا, اس کو ڈیزائن کرتے ہوئے نے عظیم رہنما کی ذاتی خصوصیات بھی پیش نظر رکھا’ ‘. مزار کے احاطے میں پاکستان کے پہلے وزیر اعظم محترم لیاقت علی خان اورقائدِ محترم کی ہمشیرہ مہیںتامہ فافمہ جادون جادوب جادوب