ڈپٹی نذیر احمد ، بڑے بزلہ سنج اور حاضر جواب تھے۔ ایک مرتبہ علما میں یہ بحث چلی کہ اجمیر شریف ، تونسہ شریف اور بغداد شریف کہنا جائز ہے یا نہیں؟
بعض علما ا س کے حق میں تھے ، بعض مخالف ، ایک شخص نے مولانا کی رائے بھی دریافت کی۔ انہوں نے جواب دیا ” اگر مزاج شریف کہنے میں کوئی مضائقہ نہیں تو اجمیر شریف بھی کہنا درست ہے
O ۔۔۔ O ۔۔۔ O
ڈپٹی نذیر احمد ، حیدر آباد میں ڈپٹی کلکٹر تھے ، ان تبادلہ کسی دوسرے شہر ہو گیا ، وہاں کے ا سے مںاااا سے ملاااا بےم مےواا ” فلاں رشتے میں ہمارے دادا لگتےہیں۔ فلاں ہمارے چچا ہیں ، فلاں ماموں لگتے ہیں۔ ”
نذیر صاحب اُن کی گفتگو سن کر طیش میں آگئے اور کہنے لگے۔
” معاف کیجئےگا ، اس وقت میرا شجرۂ نسب ہمراہ نہیں ، ورنہ میں آپ کو بتاتا کہ ہمارا شجرۂ نسب بھی باوا آد۔م سے تل ”
۔۔۔ O ۔۔۔ O ۔۔۔ O
دہلی میں ایجوکیشنل کانفرنس میں نذیر احمد تقریر کر اتنے میں لارڈ کچز تشریف لائے, صاحب چنٹ منٹ تقریر کر بیٹھ گئے, تھوڑی دیر جب لارڈ رخصت ہوئے تو مولوی ئے اس کے ساتھ تقریر شروع کی. :
” حق آیا اور باطل چلا گیا ۔بے شک باظل کو چلا جانا ہے۔ ”
لارڈ کچز عربی جانتے تھے ، سمجھ گئے کہ بڈھے نے کیا خوب چوٹ کی ہے۔
۔۔۔ O ۔۔۔ O ۔۔۔ O
مولانا عبدالحلیم شرر کا ناول ” بدر النساء کی وصیت”شائع ہوا تو خواجہ حسےن نظامی نے ا ” م
ڈپٹی صاحب نے فرمایا ” کس کے پردے کے متعلق جو اب دوں ، زمانہ وہ آ گیا ہے کہ اب تو لڑکوں کو بھی پادہ کرن ا ”
۔۔۔ O ۔۔۔ O ۔۔۔ O
شمس العلما مولانا ذکا اللہ وقت کے بڑے پابند تھے۔ ان کا معمول تھا کہ روزانہ دن کے ٹھیک اپنے گھر سے نکل کر کہیں مولوی صاحب دہلی کے چیلاح میں رہویں ،ااں میں رہویں چھاا بان رم ت جاو بان ن: مکن تن ب و بان: مکون جآگےو بان: مکون ظاو ن ن: مکون ظآگےو ن ن: مکونن آگےآگےو بان: مکون ظ م ن
” میا ں صاحب یہاں کیوں ٹہل رہے ہو؟ ”