وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان الزامات اور جوابی الزامات کا سلسلہ جاری ہےوفاقی جٹقی پر ہےشد د ت ن بلاول بھٹو زرداری نے بجٹ کو ہدف تنقید بناتے ہوئے آئی ایم ایف کے ملازموں نے بجٹ تیار عکم م ۔ااا م م م ام اا م م اا م ام اب ع با وم ع مان خان کو د توت
بلاواسطہ ٹیکس کے بجائے اربوں روپے کے بالواسطہ ٹیکس کی عمران خان کی چوری گئی ہے, عام آدمی کے کی ہر شے پر اربوں کا بالواسطہ ٹیکس لگادیا کے بعد ملک میں مہنگائی کا پر 20 روپے فی لیٹر اور چینی پر سات روپے فی کلو کا اضافہ بالواسطہ ٹیکس کی وجہ سے ہونے ہے جسے ہم ناکام بنائیں گے۔
جب کمپنیاں خام تیل اور ایل این جی پر اور گیس کی قیمتیں اور اس بالواسطہ ٹیکس بوجھ بھٹونے کہاکہ بلاول بھٹو نے بجٹ کو معاشی حملہ قرار دے دیاانہوں نے بجٹ کو عوامی نہیں بلکہ سیاسی دے دیا انہوں نے کہاکہ عمران خان حکومت نے شرح سود ردوبدل قومی خزانے کو ایک ہزار ارب روپے ہے۔
دوسری جانب جماعت اسلامی اور پاک سرزمین پارٹی نے بجٹ کڑی تنقید کی.پاک سرزمین پارٹی کے سید مصطفی کمال نے بجٹ 2020-21کو مسترد کرتے ہوئے اسے ہندسوں کا دھندا قرار دیتے ہوئے کہا کہ کراچی سے 70 فیصد ریونیو حاصل کرکہ بجٹ بنانے والے پہلے کراچی پر خرچ کی گئی رقم کا حساب دیں۔ پچھلے سال سینکڑوں اور ہزار ارب روپے کراچی کے لیے کرنے والوں نے ناصرف اب تک ایک بھی کراچی پہ ب
جماعت اسلامی کے امیر وسابق ایم اے نے کی معیشت قرار دیتے ہوئے نئے قرض لیکر قرض وسود دعویدار بجٹ. تیسرا پیش کررہی ہے ، آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیل کی بجائے اس سے نجات حاصل کرنے کیلئے پیش قدمی کی جائے۔
جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی سینئرنائب صدر اور وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہاہے کہ یہ ٹی ایم بجٹ ہے اس صرف حکومتی اے ٹی کو فائدہ ملے گا, پر گئی خان کی حکومت آنے سے ملک میں 1200 ارب کے نئے لگے, جھوٹ بولنے سے حقائق بدلتے نہیں ہیں۔ادھرپی پی پانی کے مسئلے کے بجٹ میں سندھ کے پروگرا۔موں کو شامل نا ایف د تیم مع
پیپلزپارٹی کے رہنماؤں نے کہاہے کہ سندھ ہی نہیں باقی صوبوں کو بھی حصہ نہیں مل رہا لیکن زبانیں بند ہیں ا ا سندھا شیئر ا یں ر ر 690
وزارت منصوبہ بندی کی دستاویز کے مطابق رواں مالی سال تا مارچ کے 9 ماہ کے دوران سندھ نے ترقیاتی منصوبوں پر 77 ارب 44 کروڑروپے خرچ کئے جبکہ اس مقابلے میں خیبرپختونخوانے اس دوران ترقیاتی منصوبوں پر 94 ارب 50 کروڑ روپے خرچ کئے, پنجاب نے کاموں پر 178 ارب 80 کروڑ جبکہ بلوچستان نے 41 ارب 21 کروڑ خرچ کئے۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے سندھ حکومت لیتے ہوئے کہاکہ سندھ حکومت عوام کرنے میں ناکام چکی ہے, سٹیمپ کے طور پر وزیراعلی میں بٹھا دیا جاتا ہے, اس کے پاس اختیار اختیار ان کے پاس ہے جو اسمبلی میں نہیں ہاوس بیٹھتے ہیں, کے اضلاع کو خاندان نے سندھ اسمبلی مفلوج کر دیا ہے, ادھر وزیراعلی سندھ سید مرادعلی شاہ نے میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مطالبہ کیا سندھ کو ترقیاتی کاموں میں 25 فیصد حصہ دیا جائے, سندھ میں ایسٹ انڈیا نابنائے ورنہ مزاحمت کریں گے.
وزیراعلی سندھ نے کہاکہ دو پاکستان نہ بنائیں, سندھ سے ایسا سلوک برداشت نہیں کریں گے, دوسرے صوبوں کو جب 400 فیصد تک زیادہ دیا جارہا ہے تو سندھ کا حصہ بھی 25 فیصد بڑھایا جائے. اجلاس میں کسی کے منہ سے نکل گیا کہ اقتدار بچانے کے لیے ارکان اسمبلی کو ترقیاتی منصوبے دیئے جارہے ہیں۔ سندھ کے ڈیڑھ ارب کے دو منصوبے رکھے گئے ہیں۔ پنجاب کو سندھ سے زیادہ فنڈز دیئے گئے ہیں۔
عام تاثر یہی ہے کہ عوام سے ہٹانے وفاق اور صوبہ آپس میں دست تاہم یہ حقیقت ہے وفاقی حکومت سے انہیں بھرپورمینڈیٹ وعدہ فردا پر ٹرخاتی رہی ہےکبھی 1100 ارب روپے کے پیکیج کا مژدہ 9 سو ارب روپے کا لولی پاپ دیا.