اس جدید دور میں ماہرین حیران کن چیزیں تیار کرنے میں سر گرداں ہیں۔ اس ضمن میں ایم آئی ٹی کے انجینئرز نے ایک آلہ ہے جو نئے نظام کے تحت بناتا ہے .اس میں نینو سے بنائے گئے باریک ذرات استعمال کیے گئے ہیں ان ذرات کو ایک نامیاتی محلول میں ڈبویا جاتا ہے, جس کے بعد ایک سے دوسرے مقام تک بہنا شروع ہوجاتا ہے اور یوں چھوٹے روبوٹس بھی چلائے جاسکتے ہیں۔ کاربن نینوٹیوبس بجلی کی بہترین موصل ہوتی ہیں اور ایم آئی ٹی کے سائنسدانوں نے اس کا بہترین ططریقہ تلش کیا ہے
انہوں نے نینوٹیوب کے آدھے حصے پر ٹیفلون جیسا پالیمر (غلاف کی صورت میں) چڑھایا جو الیکٹارون کو نہےن ۔ٹیاوب کے و نہےن یکٹوٹیوب ے غلن ت حصےد غلن ت حصے اب جوں ہی کاربن نینوٹیوب کو محلول میں گیا تو انہوں الیکٹرون کھینچنا شروع کردئیےاور بجلی بہاؤ جاری ہوگیا.انجینیئر مائیکل اسٹرینو مطابق محلول میں بھرے ہیں اور پورا نظام الیکٹرون دیتا رہتا
اس میں بیٹری سازی کی کیمیا استعمال نہیں ہوئی ذرات کو محلول میں رکھا جاتا اور یوں الیکٹرون ہلوجاا ال جل ب لور جلور مل لور یلور رمل ب لو لور ن ب لور ی ال ب لور ی لور لور ی الب
بعدازاں شیٹ کو 250 مائیکرومیٹر کے ٹکڑوں میں تقسیم کیا گیا۔ اس طرح دورخی نینوٹیوبس وجود میں آئیں۔اس کے بعد ذرات ایک محلول میں رکھا گیا جہاں وہ ایک کی صکورت میں ماا م کہ ل تر اس عمل میں الکحل ایلڈیہائڈ یا کیٹون میں بدلتی ہے اور میں یہ ایک عام کام ہوتا ہے۔ماہرین کا اس ذراٹےا ا و بجو بھیو بو بو بو بو بجو بجو ب