درہ بولان کے حسین و دل نشیں تفریحی مقامات

رپورٹ: فرخ شہزاد ملک

عکّاسی: محمد عمر بٹ

بین الاقوامی شہرت یافتہ کوہ پیما, سائمن مورو نے نانگا کی چوٹی سر کرنے کے بعد کے بارے میں خیالات اظہار کچھ یوں کیا ‘کا چپہ چپہ بات پورے وثوق اور اعتماد کہہ سکتا ہوں کہ جتنے خوب صورت علاقے پاکستان میں ہیں, کم از کم اس دنیا کے اور کسی ملک میں نہیں۔ پاکستان دنیا کا وہ واحد ملک ہے ، جہاں اتنی بڑی تعداد میں پہاڑی سلسلے ہیں ، جن پر تک کسی انہیںسان کے قدپڑے ہی ن ن عالمی میڈیا پاکستان کی بہت غلط تصویر کشی کرتا ہے ، جب کہ حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔ یہاں کے لوگ بہت اچھے ، ملن سار اور کھلے دل کے مالک ہیں۔ پاکستان میں ہمیں صرف دوست ملے ، کوئی ایسا شخص نہیں ملا ، جسے ہم خطرناک کہیں اور مجھے یہاں کک ق ” کا کوئی مسئل ا کوئی مسئل

درہ بولان کے حسین و دل نشیں تفریحی مقامات
آب شار سے بھرنے والا تالاب

بلاشبہ ، وطنِ عزیز فطرت کے تمام ہی حسین رنگوں سے مزّین ہے۔ قدرت نے اس خطّے کو متنّوع جغرافیہ اور انواع و اقسام کی آب و ہوا دی ہے۔ یہاں مختلف زبانیں بولنے والے لوگ بستے ہیں ، جو ملک میں محبت و رواداری کو فروغ دیتے ہیں۔ پاکستان میں درجنوں ایسے پرکشش مقامات ہیں ، جن کا مقابلہ دنیا کا کوئی سیّاحتی مقام نہیں کرسکتا۔ یہاں عظیم پہاڑی سلسلے ہیں ، جہاں دنیا بھر کے کوہ پیما کھنچے چلے آتے ہیں۔ خوب صورت برف پوش چوٹیاں ، گلیشئرز ، دریا ، حسین جھیلیں اور سرسبز مرغزار ہیں۔ علاوہ ازیں ، دنیا کا بلند ترین میدان یا سطح مرتفع ، اور اور فٹ کی بلندی پر واقع جنگلات ھیظ ا نگلات ھیظ اس ن سر فطر صوبہ بلوچستان کے تاریخی درّے ، درّئہ بولان کا شمار بھی ایسے ہی مقامات میں ہویا ہے ا، جو کشی و خم ب اےو س ر عن درئہ بولان بہ ذریعہ سڑک, کوئٹہ سے 24 میل جنوب مشرق میں کولپور قریب دروازوئی سے رند علی (ڈھاڈر) تک 57 میل اور بہ ذریعہ ریل گاڑی مشکاف تک 63 میل رقبے پر پھیلا ہوا ایک وسیع علاقہ ہے. یہ عظیم تاریخی درہ, کرد قبیلے کی ایک معتبر شخصیت, ” بولان ” کے نام سے منسوب ہے, جس کی بولانزئی نامی نسل آج بھی وادئ بولان میں اس درے کو تاریخی ‘جغرافیائی’ سیاسی اور فوجی نقطہ نگاہ سے منفرد مقام حاصل ہے کہ اس کے میں ڈھاڈر ، جب کہ میں چھے ہزار فٹ کی پر مشہور قصبہ سرما میں چلنے والی بستہ ہوائیں لہو تک جما دیتی ہیں۔ اکثر دسمبر اور جنوری میں جب برف پڑتی ہے ، تو کولپور قصبے اور اس کے چاروں سربہ فلک سنگلخ پہال سنگلاخ پہپہا سفید چتدر فی ا سفید چتدر ڑھد چتدر د چتدر برطانوی دورِ حکومت میں اس درّے کے پرپیچ راستوں سے سرنگیں بناکر ریلوے ٹریک بچھایا گیا۔ برصغیر پر برطانوی راج کے دوران جب دوسری برٹش, افغان میں افواج کو رسد کی فراہمی کے لیے لائن کی ضرورت محسوس تو اس وقت نے سر درئہ پلوں کے ذریعے ریلوے لائن بچھائی. برطانوی حکومت کی جنگی مقاصد کے لیے بچھائی گئی اس ریلوے لائن سے آج بھی روزانہ سیکڑوں افراد مستفید ہورہے ہیں۔ اس درّے سے گزرنے کے لیے ٹرین کو چوں کہ ہیں ، تو پہلی مرتبہ کوئٹہ کا سفر خصوصاً بچّوں کے لیے یہ سفوں کے ب ب ب تفر بہ سر ب تفر ب ہر سرنگ کے آغاز پر اس کا نام اور نمبر درج ہے اور ان میں سے نمبر 9 سرنگ سب سے زیادہ طویل ہے۔

درہ بولان کے حسین و دل نشیں تفریحی مقامات
پیر غائب شاہ کا فضائی منظر

دّرہ بولان ، کولپور سے شروع ہوکر بولان وہیر تک پھیلا ہوا ہے۔ یہ باہر سے جتنا خشک سنگلاخ اور پرخطر نظر آتا ہے ، اندر سے اتنا ہی حسین و جمیل اور دل کش ہے۔ اونچے اونچے سربہ فلک پہاڑوں کے درمیان سانپ کی طرح کھاتی ندی, صاف شفاف نیلگوں پانی میں تیرتی کی رنگین مچھلیاں اور تہہ چمک دار نوکیلے پتھر بولان کے کو چار چاند لگاتے ہیں. یوں تو پورا بولان ہی قدرتی حسن سے مزیّن ہے۔ تاہم, ان میں کچھ مقامات بین الاقومی طور پر بھی کے ہیں, جن میں پیر پنجہ, دوزان باش, پرانا مچھ قابوی, آپ, پیر غائب آب شار ‘کھجوری, بارڑی, گوکرت, پنجرہ پل, سراج آباد اور بولان وہیر شامل ہیں. یہاں پورا سال ہی سیّاحوں کا تانتا بندھا رہتا ہے۔ یہ سب ہی علاقے قدرتی حسن و دل کشی سے مال ہونے کے باعث اپنا ثانی رکھتے, لیکن درے میں واقع سے سرسبز وشاداب اور فریب علاقہ ” پیرغائب ” ہے, جو صوبائی دارالحکومت, کوئٹہ سے 70 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے. کہتے ہیں کہ اس علاقے کا نام ایک بزرگ ہستی کے رکھا گیا ، جو برسوں پہلے اپنی بہن ” بی بی ناکیکی غ

درہ بولان کے حسین و دل نشیں تفریحی مقامات
دو حصوں میں تقسیم ہوکر گرنے والا تالاب

یہاں کے لوگ بت پرست تھے۔ اس لیے ان دونوں کے دشمن ہوگئے۔ یہاں تک کہ انہیں جان سے مارنے کے درپے تھے ، تب بی بی نانی اپنے بچاؤ کے بولان کی گھاٹیوں میں چھپ گئیں۔ جہاں کچھ عرصے بعد ان کی موت واقع ہوگئی ، تو وہیں ان کا مزار بنا دیا گیا۔ بی بی نانی کا مزار بولان سے میٹر کے فاصلے کے نیچے پہاڑ کے دامن میں موجود جب کہ پیر غائب کے درمیان چلے گئے, کے بعد سے ان کا کچھ پتا کہاں مگر ان ہی کی وجہ سے یہ علاقہ ” پیر غائب ” کے نام سے مشہور ہوگیا۔ اس جنّت نظیر وادی میں پہاڑوں کے عین درمیان سے ایک حسین آب شار جب دو مختلف میں تقسیم ہوککر گاپیش ت تو رل آب شار کے دونوں حصّوں کا پانی نشیب کی طرف بہتا ہوا ایک وسیع تالاب سے جاملتا ہے۔ قدرت کا کیا خوب کرشمہ ہے کہ انتہائی خشک ، سنگلاخ پہاڑ سے ٹھنڈے ، میٹھے پانی کا چشمہ صدیوں سے مسل ۔ل پھوٹ رہا اگرچہ سردیوں میں بھی یہاں کا موسم معتدل رہتا ہے ، تاہم سیر و تفریح ​​کے لیے موسمِ بہار زیادہ مناسب ہے۔ ” پیر غائب ” جاتے ہوئے راستے میں کھجوری گائوں آتا ہے ، جہاں موجود کھجور کے اَن گنت درخت ایک دل فریب کارتہ ظریب نظارت تاہم ، حکومتی عدم توجہی کے سبب اس پرفضا مقام پر کوئی ہوٹل یا ریسٹ ہائوس موجود نہیں ، کی وکم کہےا ا نوں کو ل گرچہ صوبے میں دہشت گردی اور بدامنی کے باعث کئی تک یہ مقام سیاحوں کے لیے بند رہا, لیکن موثر سیکیوریٹی انتظامات کے نہ صرف مقامی صوبوں سے لوگ ریسٹ ہائوسز نہ ہونے کے باعث اپنے اپنے طور پر خیمے لگا کرچند دن گزارتے, موج مستیاں زندگی سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔

درہ بولان کے حسین و دل نشیں تفریحی مقامات
پہاڑی سلسے میں پانی رواں دواں ہے

یہاں کے شفاف پانی میں لاتعداد مچھلیاں موجود ہیں ، جن شکار ممنوع ہے اور قریب ہی ایک میں گگا ۔شہیںورت ولائی شہ یاورت ت ترت بت اورت ت ترت ب ساتھ ہی ایک انتہائی ٹھنڈا غار ہے ، جس سے متعلق کہا جاتا ہے کہ یہاں پیر غائب نے چلّا کاٹا تھا۔ ” بی بی نانی ” کے مقام پربھی کوئی ہوٹل نہ ہونے کے تفریح ​​کے لیےآنے والے سیاح مختلف مقامات خیمے لگاکر اپنے ساتھ لائے ہوئے کرتے اور روایتی ” کھڈی کباب ” تیار کرکے کھاتے ہیں. ان شان دار مقامات پر چھٹیوں اور عیدین کے مواقع پر تو خاص طور پر میلے کا سماں ہوتا ہے۔ پورے بولان میں صرف گوکرت کے پر سیّاحوں دل چسپی کے لیے ایک ریسٹ بنایا ہے ، لیکن بھی بجلی کو ہے. سامنا ، لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ قدرت کی صنّاعی کے شاہ ان دل کش مقامات پر بجلی اور سیکیوچریٹی لام سیکیمر سیکیوچریٹی سمیت سیکیوچر سمیت سیکیوچر سمیت سیکیوچر سمیت سیکیوچر سمی ب

درہ بولان کے حسین و دل نشیں تفریحی مقامات
پہاڑ کے دامن میں جمع ہونے والا شفاف پانی

گرچہ امن و امان کی خراب صورتِ حال اور بدامنی کے بعد کئی برسوں تک اس درّے موت کی سی خاموشی چھائی رہی۔ شام سات سے صبح سات بجے تک پبلک ٹرانسپورٹ پر پابندی گردی کی وارداتوں کے باعث پیر آبشار, بی بی نانی, گوکرت دیگرپرفضا و تفریحی مقامات یک سر ویران سے ہوگئے تاہم, اب آپریشن ضرب عضب اور ردالفساد کے نتیجے میں امن و امان کی مخدوش صورت حال خاصی بہتر ہوئی ہے۔ تفریحی مقامات کی رونقیں بحال ہونا شروع ہوگئی ہیں۔ اب اگر حکومت کی طرف سے کچھ سہولتوں کی فراہمی یقینی ہوجائے تو نہ صرف درّے کی قسطمت اٹھے گی ، خ وخد حکاخواد ف وخد حکاخوَد یں وخد حکومت بیں سیّویّد بھی سیّویّد ص




Supply hyperlink

About admin

Check Also

سونے ، چاندی اور تانبے کا شہر کھنڈرات میں کیسے تبدیل ہوا؟

فیصل میمن مٹی کے برتنوں کے ٹکڑے, ٹوٹی لال کے ظروف کر نگاہیں وادی سندھ …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *