اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیرِ اعظم میاں نواز شریف کی جائیداد نیلامی کے فیصلا کے خ خلاف ی ع ع
عدالتِ عالیہ کے چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل بنچ نے فیصلہ محفوظ کیا۔
درخواست گزاروں کی جانب سے قاضی مصباح الحسن ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے نے عدالت کو بتایا کہ حتااا ا تساب شن د د د م د د م د د د د م د د م د م د م
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ درخواست گزاروں کا اس پراپرٹی میں کیا مفاد ہے؟
درخواست گزاروں کے وکیل نے جواب دیا کہ یہ کیس سول کورٹ کا ہے ، احتساب عدالت کا دائرہ اختیار نہیں۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آپ عدالتی دائرہ کار کو چھوڑ دیں ، عدالتی فیصلے پر دلائل دیں۔
چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے استفسار کیا کہ عدالت کو بتائیں کہ احتساب عدالت کا فیصلہ کیا ہے۔
درخواست گزاروں کے وکیل نے بتایا کہ شیخوپورہ کی زمین خرید لی ہے مگر قبضہ ابھی بھی نواز شریف کے پاس ہے۔
چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ درخواست گزار اراضی کو اپنی پراپرٹی سمجھ رہے ہیں مگر ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔
عدالتِ عالیہ نے یہ بھی کہا کہ آپ کے پاس پاور آف اٹارنی نہیں ، جو معاہدہ ہوا ہے اس پر دستخط نہیں ہیں۔