ملیریا سے بچاؤ کا عالمی دن


پاکستان سمیت دنیا بھر میں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ملیریا سے عالمی دن مفزئیایا جاصںا ہے تاکہااکےاا اس حوالے سے مختلف تقاریب کا انعقاد کیا جاتا ہے جن میں عوام کو ملیریا کے بارے آگاہی اور شعاوا فرہم کیا فرہم کیا

اس مرض کی درست تشخیص نہ ہونے سے دنیا بھر ہر سال 20 کروڑ سے زائد جبکہ پاکستان میں 10 لاکھ سے زائد افراد ملیریا کا ہوتے ہیں جبکہ ہر سال دنیا سے اجل بن جاتے ہیں, جن میں دو تعداد 5 سال سے کم عمر بچوں کی ہے. عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان میں پھیلنے والی یہ دوسری عام بیماری ہے۔ اسی وجہ سے اس کا شمار ملیریا کے حوالے سے دنیا کے حساس ترین ممالک میں کیا جاتا ہے۔

ملیریا کا پھیلاؤ

ملیریا اینو فلیس (Anopheles) نامی مادہ مچھر کے ذریعے پھیلنے والا متعدی مرض ہے ، جس جلاثیم اآو خلیو ہےم اآوں لہو کر م دور رو ر میں دور اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو مادہ مچھر سے پھیلنے والا ملیریا کسی کی بھی جان لے سکتا ہے۔ ملیریا ایک قسم کے پیراسائٹ ‘پلازموڈیم’ کی وجہ سے ہوتا ہے۔

جب مچھر کاٹتا ہے تو پلازموڈیم انسان کے خون میں شامل ہوجاتا ہے ، جو جسم میں ملیریا پھیلنے کا باعث بنت ہے خون میں شامل ہونے کے بعد یہ جگر کے خلیوں میں پہنچتا اس کی تعداد بڑھ کر پھٹ جاتی ہے اور خون کے سےرخ خلیات کو خت

علاج شروع نہ ہونے تک خون میں پیراسائیٹ کے پھیلنے کا عمل جاری رہتا ہے۔ ویسے تو پلازموڈیم کی 100 اقسام ہیں لیکن انسان کو صرف پانچ اقسام ہی متاثر کر سکتی ہیں ، جن میں ےد دو ن میں سےد دو ن سا م پہلا پیراسائٹ جراثیم پلازموڈیم فالسی پیرم (Plasmodium falciparum) ہے جبکہ دوسرا پلازموڈیم وائیویکس (Plasmodium Vivax) ہے, جو تین سال جگر میں رہ کر انسان کو بار بار کرکے بستر مرگ پر لاسکتا ہے. مختلف اقسام کے پیراسائیٹ سے لاحق ہونے والے ملیریا کی پیچیدگیاں بھی مختلف ہوسکتی ہیں۔

ملیریا کی بیماری براہ راست ایک شخص سے دوسرے شخص میں منتقل نہیں ہوسکتی۔ تاہم ، بیماری سے پاک مچھر اگر ملیریا سے متاثرہ شخص کو کاٹ لے تو اس مچھر میں بھی وہ بیماری آجاتی ہے۔ اس طرح جب وہ کسی دوسرے شخص کو کاٹتا ہے تو ملیریا کے جراثیم اس میں منتقل ہوجاتے ہیں۔ البتہ حمل کے دوران ملیریا سے متاثرہ ماں کے ذریعے اس بیماری کے بچے میں منتقل ہونے کے امکانات ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ خون دینے یا استعمال شدہ سرنج کے ذریعے بھی یہ بیماری ایک سے دوسرے شخص کو منتقل ہو سکتی ہے۔

علامات

ملیریا کی ابتدا میں سردی, چھینکیں, بخار, کپکپی, بار بار پسینہ آنا, جوڑوں میں درد, سر درد, شدید تھکن, متلی, قے, نزلے جیسی علامات ظاہر ہونا شروع ہو کبھی تو یہ فوری ظاہر ہوجاتی ہیں اور کبھی ان کے ظاہر ہونے میں 48 سے 72 گھنٹے لگتے ہیں۔ علامات ظاہر ہونے کا دورانیہ پلازموڈیم کی اقسام پر منحصر ہے۔ اس کے علاوہ جِلد پر خارش اور سرخ دھبے بھی ملیریا کی نشانیوں میں شامل ہیں۔

ان علامات کے ظاہر ہوتے ہی فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا کیونکہ ملیریا کی بہےروقت تشخیص اووکم علاجو نہ یں ر طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ صفائی ستھرائی کا مناسب خیال رکھنے اور احتیاطی تدابیر اختیارکرنے سکے ملیریا ے ب الیریا سے ب

حفاظتی تدابیر

٭ نمی والی جگہیں مچھروں کی افزائش کو دعوت دیتی ہیں۔ مچھروں سے حفاظت کے لیے سب سے پہلے پانی کے برتن ڈھانپ کر رکھیں اور جہاں پانی جمع ہو اسے صاف کریں۔ چھوٹی چھوٹی اشیا سے لے کر بڑے بڑے ڈرموں میں موجود پانی کا ذخیرہ مچھروں کی افزائش کا ایک بڑا ذریعہ ہوتا ہے۔

٭ صفائی ستھرائی کا مکمل خیال رکھیں اور گھر میں پانی جمع نہ ہونے دیں۔

٭ گھر اور دفاتر میں مچھر مار دوائی کا اسپرے کریں۔

٭ دروازوں ، کھڑکیوں اور روشن دانوں پر جالی لگائیں۔

٭ ملیریا سے بچائو کے لیے ایسی مچھردانی استعمال کریں جو چاروں طرف سے بند ہو۔

٭ سورج نکلنے اور غروب ہونے کے وقت جسم کے کھلے حصوں کو ڈھانپ لیں اور لمبی آستین والی قمیض پہنیں۔

٭ جسم کے کھلے حصوں جیسے بازو اور منہ پر مچھر بھگانے والا لوشن بھی لگایا جاسکتا ہے۔

٭ سیاہ رنگ کے کپڑے پہننے سے گریز کریں اور نہ ہی سیاہ چیزیں پاس رکھیں۔

٭ کمرے میں پنکھا چلائیں تاکہ مچھر بھاگ جائیں۔

٭ ایسی جگہوں پر نہ جائیں جہاں پانی جمع ہو یا جھاڑیاں ہوں کیونکہ وہاں مچھر انڈے دیتے اور منڈلاتے رہتے ہیں۔

٭ چند پودے جیسے لیمن گراس مچھر کی افزائش کی روک تھام کے لیے بہترین سمجھے جاتے ہیں۔

٭ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ملیریا سے سب سے زیادہ بچے ، حاملہ ایسے افراد متاثر ہوکھابق ہیں ج ن و کم ہن تی ل




Supply hyperlink

About admin

Check Also

تعلیمی نظام میں انقلابی تبدیلیوں کی ضرورت

پاکستان کو وجود میں آئے ہوئے تقریباً 76 سال ہوگئے ہیں مگر افسوس ہمارا ملک …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *