یورپ کے حسین فوارے

منُجوئیک کا جادوئی فوارہ ، بارسلونا

فنِ تعمیر کے شعبے میں یورپ بے مثال ہے۔ یورپ میں ایک طرف جہاں جدید ، دیدہ زیب اور اسمارٹ تعمیرات عام ہے ، وہاں قدیم تاریخی مجہاماات جاو ان پنت بحد لاو ن یں ت بحد او ن یںت بد یورپ کے مختلف شہروں میں آج کل موسم گرما کی حدت میں خاصا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ ایسے موسم میں ٹھنڈے پانی کے فوارے لوگوں کی توجہ کا خاص مرکز ہوتے ہیں۔ آئیے یورپ کے کچھ خوبصورت اور مشہور فواروں پر نظر ڈالتے ہیں۔

منجُوئیک کا جادوئی فوارہ ، بارسلونا

ہسپانوی علاقے ‘کاتالونیا’ کے دارالحکومت بارسلونا کے مقام منجُوئیک میں 1929 ء میں ایک حیران کُن فوااہ تع ۔ن فوارگی تع ۔ر تکیا ت یہ فوارہ عالمی نمائش گاہ میں بنایا گیا۔ موسیقی اور روشنی سے آراستہ یہ فوارہ ہر شام شائقین کے دل و دماغ پر سحر طاری کر دیتا ہے۔ اس کے مختلف سوراخوں سے ہر سیکنڈ میں دو ہزار لیٹر پانی پھینکا جاتا ہے۔

ٹریفلگر اسکوائر کا فوارہ ، لندن

برطانوی دارالحکومت لندن کا ٹریفلگر اسکوائر ایک مشہور چوراہا ہے۔ یہاں قائم فوارہ مختلف افراد کی ملاقات کا مرکز بھی کہلاتا ہے۔ یہ فوارہ 1939 ء میں برطانوی بحریہ کے دو ایڈمرلز کی یاد میں تعمیر کیا گیا تھا۔ لندن کے باسی اس فوارے کے تالاب کے گرد بیٹھنا بہت پسند کرتے ہیں۔

تریوی فوارہ ، روم

روم کا تریوی فوارہ کم و بیش 300 سال پُرانا ہے اور کہا جاتا ہے کہ یہ دنیا کا ترین فم و ج ے اطالوی دارالحکومت میں واقع اس فوارے کے حوالے سے روایت ہے کہ اس میں سکہ پھینکیں تو آپ مرتبہ بھی روم آئیں گے۔ یہی وجہ ہے کہ سالانہ بنیاد پر روم کی شہری حکومت فوارے کے تالاب سے تقریبا ایک یورو کے سکے حاصل ہوتے جو غریب اور ضرورت مندوں پر خرچ کیے جاتے ایک روایت کے مطابق پانی کے اس منبع کو 19 ویں صدی قبل مسیح میں پیاسے رومی سپاہیوں نے دریافت اور اس مقام اُن کی رہنمائی ایک نوجوان کنواری دوشیزہ نے کی تھی۔ پانی میں اپنی خواہش پوری کرنے کے لیے سکے پھینکنے کی روایت کو 1954 ء میں بننے رومانوی مزاحیہ فلم ‘تھری کوائنز’ میں گلوکار فرینک سناترا کے گائے گئے تھری کوائنز (تین سکے) نامی گانے نے شہرت دی. اس فوارے کی تعمیر کا اجازت نامہ 1730 ء میں 12 ویں پاپ کلیمنٹ نے دیا تھا۔ یہ اُن آبی گُزَرگاہوں میں سے ایک کا اختتامی حصہ ہے ، جو قدیم روم کو پانی فراہم کرتی تھیں۔

یورپ کے حسین فوارے
ٹریفلگرا اسکوائر کا فوارہ ، لندن

پیٹرہوف ، سینٹ پیٹرزبرگ

روس کے پرشکوہ شہر سینٹ پیٹرزبرگ میں زارِ روس نے پیٹر ہوف کے مقام پر فرانسیسی شہر اوارسا کے تاھریخی اوا یک زار تو نہ رہا لیکن پانی کے فواروں کا پیٹرہوف آج بھی کشش کا باعث ہے۔ ہر صبح 11 بجے اسے کھول دیا جاتا ہے اور پھر ہر سیکنڈ میں ڈیڑھ سو فواروں سے 30 ہزار لیٹر پانی کی پُرشکوہ پھواریںت ۔وٹ ۔واریںت پھوٹ واریںت پھوٹ

وارسا فوارہ ، پیرس

فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں واقع یہ فوارہ بنیادی طور پر جمالیاتی حسن کا ایک نادر نمونہ ہے۔ اس کے کنارے پر نصب پانی چھوڑنے والی 20 توپیں بھی اپنی طرز کا شاہکار ہیں۔ ان سے نکلنے والے تیز دھار پانی کا رُخ مشہور یادگاری مقام ایفل ٹاور کی جانبب ہوتا ہے اور پایا کی یہ رتر 50 پمیٹا کی یہ دھاتر 50 کمیٹات دھات

ژہ ڈُو فوارہ ، جنیوا

سوئٹزرلینڈ کی بین الاقوامی شناخت ، جنیوا شہرمیں ژہ ڈُو فوارے سے 140 میٹر بلند زوردار دھار نکلتی ہے۔ یہ بنیادی طور پر ہائیڈرالک پاور پلانٹ کا ایک حفاظتی والو تھا لیکن بعد میں یہ افراد کی کا مرکز بنتا ۔لا گیا بنتا ۔لا گیا ب اس کی جگہ کو تبدیل کر کے اسے جنیوا کی جھیل میں نصب دیا گیا تا کہ اس فوارے کی قوت بخش دھار کے لیے پاانی کا مسلس ل

یورپ کے حسین فوارے
پیٹر ہوف ، سینٹ پیٹرز برگ

ولیمز ہوہے بیرگ پارک ، کاسل

جرمنی کے شہر کاسل کے ایک بلند مقام ولیمز ہوہے بیرگ پارک میں قابل دید فوارے قائم ہیں۔ 2013 ء میں اس مقام کو عالمی ثقافتی میراث کا حصہ بنا دیا گیا۔ یہ باغ یورپی باروک فنِ تعمیر کا شاندار نمونہ ہے۔ مئی سے اکتوبر تک ہزاروں شائقین اس مقام پر پانی کے فواروں سے دل لُبھاتے ہیں۔ اس کا سب سے حسین مقام 50 میٹر بلند دھار والا فوارہ ہے۔

دی جائنٹ ، واٹنز

دی جائنٹ, واٹنز (The enormous, Wattens) آسٹریا کے شہرانزبروک کے نواح میں کا ہے اور یہاں پر’دی جائنٹ ‘نام کا مشہور فوارہ اور کرسٹل آرٹ ورک کا میوزیم بھی ہے. یہ تخلیق ، ملٹی میڈیا آرٹسٹ ہیلر کی ہے۔ وہ ایک جن کی کہانی سے متاثر ہوئے اور پھر اس یادگار نے جنم لیا۔




Supply hyperlink

About admin

Check Also

سونے ، چاندی اور تانبے کا شہر کھنڈرات میں کیسے تبدیل ہوا؟

فیصل میمن مٹی کے برتنوں کے ٹکڑے, ٹوٹی لال کے ظروف کر نگاہیں وادی سندھ …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *