آغا شعیب عباس
صوبۂ سندھ کے دوسرے بڑے شہر ، حیدر آباد کی بنیاد میاں غلام شاہ کلہوڑو نے رکھی تھی۔ انہوں نے اس شہر کو دارالحکومت بنایا اوریہاں سول کام لیےکچھ عمارتیںبھی تعمیر کرائیں.ایسی ہی ایک تعمیر ” پکا قلعہ ” ہے, جو حیدرآباد کےوسط ایک عظیم قلعے کی باقیات آج بھی موجود ہیں. کبھی اس کی شان و شوکت کے چرچے ہر جگہ ہوا کرتے تھے ، مگر آج اس کی حالت اپنی حالت زار خود بیان کرتی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ خدا آباد میں مسلسل آنے والے سیلابوں سے شاہ کلہوڑو تنگ آگئے تھے ، ااس کی جہ اپنا دا لب من کدا ان سیب من ردا ان سب من کدا انہوں نے نیا دارالحکومت گنج یا گنجو نامی ایک پہاڑی پر قائم ماہی کے ایک قدیم گاؤں کے کھنڈرات پا بسان ا ار مقامی زبان میں گنجو کے معانی بنجر کے ہیں۔ اس پہاڑی پر قائم مشہور زمانہ پکا قلعہ تعمیر کیا گیا ، اس کی تعمیر دیوان گدوھےمل کی زیرِ ہلیم ت اا جو کہ اس کام کے لیے انہیں میاں غلام شاہ کلہوڑو کی جانب سے دو کشتیاں بھر کر سرمایہ دیا گیا تھا۔ انہوں نے شاہی قلعے یا پکا قلعہ کونہ صرف رہائش کے لیےاستعمال کیا بلکہ یہاںامور حکاومت ھیھی کرتے الی ، ھی ت تد خاندان کے رہنے کے لئے حرم بنائے اوراس میںمساجد بھی تعمیر سے کر لیا ساز تعمیر کروالیے۔ پکا قلعہ تیس ایکڑ کی جگہ پر بنا ہوا ہے۔ میاں غلام شاہ کلہوڑوسندھ کے مشہور حکمران تھے ، انہیں افغان بادشاہ احمد شاہ درانی نے شاہ ےجےاااا ا پہچاہ ریردیا خان ہاو وویدخ خان ہووب در میاں نور محمد کلہوڑو کی حکومت کے بعد وہ سندھ میں نہ صرف لے کر آئے بلکہ انہوں نے سندھ کو دوببارہ منظم م نا مرف لے کیر آئے بلکہ انہوں نے سندھ کو دو۔بارہ منظم کیا اس کے علاوہ انہوں نے مراٹھاوں اور رائے کچھ کے جاگیرداروں کو صحرائے تھرمیں شکست دی اورفتح ہمکنار ہوئے.پہاڑی پر قلعہ بنانے مقصد سندھ کےعوام کا دفاع کرنا قلعہ کو سندھی زبان میں ” پکو قلعو ” کہتےہیں. قلعے میں ایک خیمے نما حصہ ہے ، جس کو
پکی اینٹوں سے بنایا گیا ہے ، خیال کیا بادشاہ پکی اینٹوں کے خیموں میں باندھتے ، مگر اس پکے کی اب مھیادوش ن وکےات. میر حرم کے نزدیک ایک لکڑی کا دروازہ ہے جس میں کیلیں لگی ہوئی ہیں ۔اس کا ایک مرکزی دروازہ ہے ، جو شاہی بازا ترف ل برطانوی دور میں محنت کش اور کاری گراس میں رہتے تھے۔حرم کے اندرکئی لگی ہوئی ہیں ، اندرپانچ بڑے ال اہیں یہ و کچھ ہالوں کوبرطانوی راج میں ریکارڈ آفس میں تھا ، ہالوں کو میوزیم بنا دیا گیا واقعہ ہے کہ انگریزاویز ق تو لع توھ عع تو علع توھ کیع د توھ ےل ت توھ واضح رہے کہ ہوش محمد شیدی تالپور افواج کے کا بچہ بچہ انتہائی احترام سے دیکھتا انتظامیہ نے قلعے پر بعد اس کے کچھ حصے وہاں افواج اور مزدوروں کی یہ قدیم یادگار اب مکمل تجارتی و رہائشی مرکز بن چکی ہے. تجاوزات نے اس قدیم قلعے کےحسن کو گہنا دیا بیرونی دیواربھی انتہائی مخدوش ہو چکی ہے.ضرورت امر کی ہے کہ کی مرمت و آرائش کروائی سکے اور آنے والی نسلیں بھی اسے دیکھ سکیں, اس کی اہمیت سے یہ ذکر ہے کہ تاریخی ورثوں یا کی حفاظت کی داری مقتدر حلقوں نہیں ہوتی, بلکہ دیکھ بھال میں اپنا ادا کریں.علاوہ ازیںاسکول, کالج کے طلباء کو تاریخی مقامات کا دورہ کر وانا چاہیے تاکہ نئی نسل ثقافتی ورثےسے آگاہ ہو سکے.