ایک دفعہ بابائے اردو مولوی عبدالحق کے ایک بے تکلف دوست نے ان سے استفسار کیا: ” مولوی صاحب! آپ خاصی عمر گزار چکے ہیں ، لیکن آپ اب تک شادی کی ، آخر اس کی کیا وجہ ہے؟ ” مولوی صاحب نے مسکرا جواب دیا ” میر! میری شادی کو تو طویل عرصہ گزر چکا ہے ” دوست سخت حیرت زدہ ہوا اور بولا: ‘.’ آپ کی شادی کب ہوئی, کس سے اور کہاں ہوئی ” مولوی نے اپنے دوست کو کان قریب کرنے کے کہا اور جب ان کا? دوست جھکا تو مولوی صاحب نے اس کے کان میں کہا: ” میری شادی اُردو سے ہوچکی ہے اور اُردو ہی میری دلہن ہے۔ ”
… ٭ … ٭
مولوی عبدالحق نے اپنے ایک مضمون ” آئی سی ایس ” میں ایک دلچسپ واقعہ لکھا ہے۔ ایک کالا انگریز اپنے کسی دوست کے ساتھ بیٹھا تھا کہ اس کے والد کمرے میں بے تکلفانہ چلے آئے۔ ان کی دیہاتی وضع قطع ایسی تھی کہ صاحب بہادر اپنے کے سامنے انہیں اپنا والد بتاتے شرم آئی, لہذا کہہ تعارف کروایا ” یہ میرے والد کے ایک دوست ہیں. ” والد محترم کو غصہ آگیا, انہوں نے بیٹے کے دوست کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: ” میں ان کے والد کا نہیں ، والدہ کا دوست ہوں۔ ”
… ٭ … ٭
بابائے اُردو مولوی عبدالحق ریل گاڑی میں سفر کررہے تھے ڈبے بیٹھے ہوئے کسی مغرب زدہ نے ان سے کہا ” و م
مولوی عبدالحق نے جواب دیا:
” جی ہاں! پوچھ سکتے ہیں۔ ”
اس کے بعد دونوں خاموش ہوگئے اور بات آئی گئی ہوگئی۔ بعد میں مولوی صاحب کے کسی عقیدت مند نے ان سے دریافت کیا ” مولوی صاحب! آخر آپ نے اپنا نام انہیں کیوں نہیں بتایا تھا؟ ”
مولوی صاحب نے فرمایا:
” صاحب! گفتگو کا یہ کیا انداز ہوا؟ ہماری زبان میں اس طرح نہیں کہتے ، بلکہ یوں کہتے ہیں کہ ” آپ کا اسم شریف یا جناب کا نام؟ ”
اِن صاحب نے اپنی روایات کو سمجھے بغیر انگریزی کے اس جملے کا محض لفظی ترجمہ کردیا کہ:
ـ “Could I do know your identify” اور جتنی بات انہوں نے پوچھی ، میں نے اس کا جواب دے دیا۔ ”
… ٭ … ٭
جب مولوی عبدالحق ، اورنگ آباد سے انجمن ترقی اردو کا دہلی لے آئے تو شیخ محمد اسماعیل پمکہکی ‘گےال
مولوی صاحب فرمایا ” اگر جہنم میں بھی اُردو کی حمایت اور نصرت میں کوئی جلسہ منعقد ہںو تو ‘میں وہاں س وجم وہاں بھی خوشی
… ٭ … ٭
ایک مرتبہ مہاتما گاندھی نے اعلان کیا کہ وہ 125 برس تک زندہ رہیں گے۔ اس پر بابائے اردو مولوی عبدالحق نے انہیں ایک خط کہ میری بھی دلی دعا یہی ہے کہ آپ 125 بر ‘
… ٭ … ٭
اردو ادیبوں کی ایک محفل میں عبدالحق کے میں بیٹھے ہوئے کھاتے کھاتے اپنی انگلیاں چاٹنے مولوی صاحب کو اس سے کوفت ہوئی, جب چٹخارے لے کر انگلیاں چاٹ ان کی طرف اگلیاں ان کے منہ کے قریب لاکر کہنے لگے:
” لیجئے حضرت! اب انہیں بھی صاف کردیجئے۔ ”