گلوکار ” ایس بی جون ” ایک ہی گانے نے انہیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا تھا


پاکستانی فلمی سنگیت میں بعض گائیک ایسے بھی شامل رہے کہ جنہوں نے اپنی آوازکا جادو صرف فمفم مئی ا پھر مںود یںمود حمںود امحود محود ایسے پس پردہ گلوکاروں میں شرافت علی ، مظفر اور ایس بی جون شامل ہیں۔ شرافت علی نے دو مئی 1957 ء کو عیدالفطر پر ریلیز فلم ” وعدہ ” میں سیف الدین سیف کا یہ گیت رشید عطاد بنئی رد ” جب تیرے شہر سے گزرتا ہوں ”۔ شرافت علی کے گائے اس گیت نے انہیں شہرت بخشی ، مگر وہ ” وعدہ ” کے بعد بہ حیثیت پس پردہ گلوکار کیےک اور گئےل۔م میں اور فل۔م میں

وعدہ میں انہوں نے اس شہرہ آفاق گیت کے علاوہ کوثر پروین کے ہمراہ دو عدد دوگانے بھی خوب گائے۔ 12 ؍ جون 1959 ء کی ریلیز فلم ” فیصلہ ” سے موسیقار اے حمید نے نئے گلوکار مظفر کو فلمی گائیکی سے متعارف کرایا۔ مظفر نے انتہائی دل کش طرز پر فیاض ہاشمی کے اس گیت کو گا کر خاص و عام کو بے حد متاثر کیا۔ ” زمانہ ٹوٹے ہوئے دل کا ساتھ دے نہ سکا, اس زمانے کی محفل کا ساتھ دے نہ سکا ”. مظفر نے فلم ” فیصلہ ” کے بعد فلم ” ہیڈکانسٹیبل ” میں طلعت صدیقی اور شمیم ​​بانو کے ساتھ ایک کورس گیت گایا تھا۔

شرافت علی اور مظفر کے بعد ایس بی جون بھی اس صف میں کھڑے دکھائی دیے۔ انہوں نے 18 ؍ جون 1959 ء کی عیدالاضحی پر ریلیز فلم ” ” تُو جو نہیں ہے تو کچھ بھی نہیں ہے ، یہ مانا کہ محفل جواں ہے حَسیں ہے ”۔ یہ گیت امر سنگیت کے دھارے میں ایسا شامل ہواکہ اس کی مقبولیت میں ہنوز کوئی کمی نہیں آئی۔ ایس بی جون کا پُورا نام سنی بینجمن جان تھا۔ تُو جو نہیں ہے تو کچھ بھی نہیں ہے جیسا گیت گانے والے ان خوش گلو فلم ، ریڈیو اور کے لیے بہت سے من میں ان گش تقل ب

فلموں میں انہوں نے سب سے پہلے ” سویرا ” کا مذکورہ گیت گایا جو فلم کے ہیرو کمال پر فلمایا اس فلم کے بعد ایس جان نے اقبال یوسف ” ‘میں اس کورس گیت میں فریدہ خانم اور سلیم رضا کے ہمراہ اپنی آواز شامل کی ، یہ کورس فیاض ہاشمی نے لکھا اور اس کی دُھن اے حمیدنے مرتب کی۔ ” حُسن کی خیرات دے ہمیں بھلا ہوگا تیرا فقیر بن کے تیرے آستاں پر آئے ہیں ”۔ فلم“رات کے راہی ” کے بعد ایس بی جان کی اگلی فلم”انسان بدلتا ہے ” 5 ؍ مئی 1961 ءکو ریلیز ہوئی۔ وحید مراد کی بحیثیت فلم ساز پہلی فلم تھی۔

ایس بی جون نے اس فلم میں موسیقار ظفر خورشید کی بنائی طرز پر گلوکارہ زبیدہ خانم ساتھ شایہعر اظہاا ی باد اظہار مکھییہ آبد ” ہم تم اور یہ کھوئی کھوئی رات ، چاند تاروں کی بارات ”۔ 21 دسمبر 1961 ء کو ریلیز ہونے والی ہدایت کار شیخ حسن کی فلم ” لاکھوں فسانے ” میں ایاس بی جون نے تین سو لو گیت موسیقار دیو بھٹاچاریہ تھے۔ چار ستمبر 1964 ء کو فلم ” پیار کی سزا ” ریلیز ہوئی ، جو ایس بی جون کی پس پردہ گلوکار آخری فلم ثابت ہوئی۔ موسیقار ماسٹر منظور حسین نے ان سے یہ گیت گوائے. ” اب رات ہے ٹوٹے ہوئے دل کی صدا ہے ” (شاعر خلیق احمد خلیق). ” دل لے کے اب کدھر چلے ہو ہمیں سنگ لے لوجی ” (ہمراہ شمیم بانو شاعر نظام پانی پتی)۔ ” آنکھ ملانا برا ہے دل کا لگانا برا ہے ” (ہمراہ شمیم ​​بانو ، شاعر ناظم پانی پتی)۔

ایس بی جون نے کراچی میں بننے والی مذکورہ بالا 5 ؍ فلموں کے لیے مجموعی طور پر 9 ؍ گیت گائے۔ اپنے چاروں بیٹوں کے بہتر مستقبل اور اعلی تعلیم کو مقدم جانتے ہوئے انہوں نے کراچی میں ہی مستقل قیام کو ت موسیقی کا شوق انہیں ددھیال اور ننھیال دونوں طرف سے ہوا۔ ان کے والد صاحب خود بھی اچھا گاتے تھے اور ہارمونیم بھی عمدہ بجایا کرتے تھے۔ اپنے والد کے ہمراہ وہ چرچ میں دعائیہ گیت گاتے تھے۔ گانےکا شوق انہیں ریڈیو پاکستان کراچی لےآیا۔

سال 1950 ء میں ریڈیو پاکستان کراچی, جو عارضی طور پر سابقہ ​​کوئنز روڈ (حالیہ ایم ٹی خان) پر واقع ایک فوجی بیرک کے دو کمروں مشتمل تھا, جہاں ایس بی جان نے 20 / مئی 1950 ء کو مہدی ظہیر کے پروگرام ” سنی ہوئی دھنیں ” میں اس زمانے کے مشہور فلمی گیت گائے۔

نجی محافل موسیقی میں وہ محمد رفیع اور طلعت محمود کے گائے مقبول گیتوں کو بڑی نفاست گا کر داد ۔میٹا کرتے تھےد سمیٹا کرتے تھےد سمیٹا کرتے تھےد سمیٹا کرتے تھےد سمیٹا کرتے تھےد فلم ” سویرا ” میں گائے ان کے شہرہ آفاق گیت ” تو جو نہیں ہے تو کچھ بھی نہیں ہے ” کو بھارتی فلم ” وہ لمحے ” میں ان کے صاحب زادے گلین جان نے ہلکی پھلکی ساتھ اسی طرز پر گایا ۔ اس فلم کے پروڈیوسر و ڈائریکٹر مہیش بھٹ کی والدہ ایس بی جون کا گایا یہ گیت بہت تھا ایںور ان وہاہش اا ‘ن وم۔ و ن ن ویم ل وی مہیش بھٹو ن کراچی شہر میں سال 1934 ء میں جنم لینے والے ایس بی جان نے اپنی ابتدائی پرائمری اور سیکنڈری تع الم سکن سپال سینٹ سپال

سال 1957 ء میں ان کی شادی گوجرانوالہ میں ان کے قریبی رشتہ داروں میں ہوئی۔ ان کے چار صاحب زادے ہیں۔ بڑا بیٹا روبن جون کی بورڈ پلیئر ہے ، دوسرا بیٹا ڈونلڈ جون بیس گٹار پلیئر ہے ، تیسرا گلین جون ہے ، جہےو سگرگر سال 2011 ء میں حکومت پاکستان نے ایس بی جون کو گائیکی کے شعبے میں ” پرائیڈ آف پرفارمنس ” ایوارڈ بھی عطا کیا۔ اپنا پہلی فلمی گیت ” تُو جو نہیں ہے تو کچھ بھی نہیں ہے ” کا معاوضہ 1959 ء میں انہیں 150 ؍ روپے دیا گیا تھا۔ ایس بی جون قومی نغمات گانے والے پہلی اقلیتی گلوکار کا اعزاز بھی رکھتے تھے۔ قومی نغموں کی کتاب ” یہ نغمے پاکستان کے ” میں کیا گیا ہے۔

مسیحی برادری کے گلوکار سنی بینجمن جون المعروف ایس جون کو یہ اعزاز حاصل ہے وہ اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے الے پہلے گلوکار ہیں, قومی زبان اردو میں قومی نغمے گائے. ” میری قوم کا ہر جواں ہے سپاہی ”. ” پاکستان ہمارا ، پاکستان ہمارا ” (اقلیتوں کا ترانہ) اور دیگر بہت مقبول ہوئے۔ ایس بی جون گزشتہ دو برسوں سے صاحب فراش تھے ہفتہ 5 ؍ جون کی دوپہر کو کراچی کے ایک نجی اسپتال میں لا اسپتپوہ لا بر ر وع ان کے گائے ہوئے گیت انہیں مداحوں کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رکھیں گے۔




Supply hyperlink

About admin

Check Also

تھیٹر سے عشق ہے

شو بزنس کی چمکتی دمکتی دُنیا میں اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ اگر کوئی …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *