نامور گلوکار ” مہناز ”


سال 1974 ء میں فلمی گائیکی میں دو ایسی گلوکارائیں متعارف ہوئیں ، جن کے گائے ہوئے نغمات زبان زد عام ہوئے۔ ان میں ناہید اختر اور مہناز شامل تھیں۔ مہناز نے فلموں میں پسِ پردہ گائیکی کا آغاز ہدایت کار نذر الاسلام کی فلم ” حقیقت ” سے اہ ان دکےم یاہان م یںم م ھےم ھےم م م ھےم ھےم ھےم ھےم م ھےم ھےم ھےم ھےم ھےم ھےم ھےم م م م ھےم م م ھےم دو ان م تر خواجہ پرویز کے لکھے ان دو گانوں کو موسیقار اے حمید نے کمپوز کیا تھا: ” ناگوار خاطر نہ ہوتو کچھ عرض کروں ” ” میں نے تمہیں بلایا تھا کاہے کو گھبرائی ہو ” (یہ دو گانے بابرہ شریف اور وحید مراد پر فلمائے گئے)۔ ” حقیقت ” 39 ہفتے نمائش پذیر رہی۔

مہناز کو جس نغمے نے شائقین موسیقی کو اپنی جانب کیا, وہ ہدایت کار لئیق اختر کی فلم ” ایثار ” کا یہ دل کش دو گانا تھا, انہوں نے مہدی حسن کے ساتھ نثار بزمی دھن پر گایا. اس کےشاعر مسرور انور تھے۔ ” محبت کو تم میری منزل بنادو۔ مجھے اپنی چاہت کے قابل بنادو ”۔ یہ دو گانا محمد علی اور زیبا پہ فلمایا گیا۔ ” ایثار ” گیارہ جولائی 1975 ء کو ریلیز ہوکر 25 ہفتے زیر نمائش رہی۔

یوں تو مہناز کے گائے ہوئے کئی گیت لازوال اور مثال ہیں, مگر نذرالاسلام کی پلاٹینم ہٹ فلم ” زندگی ” کا یہ سپرہٹ گیت. ” جنگل میں منگل تیرے ہی دم سے سب نے یہ شور کا دن آیا ہے ”. ایک لاجواب اور منفرد گیت سال گرہ کے ضمن میں قرار پایا۔ اس گیت کی گائیکی میں مہناز نے حدکمال کو چھولیا تھا اورگلوکار اے نے بھی اپنی آواز سے اس میں دھےھے دکشی کے رنگ بھر د کے رنگ بھر یہ خُوب صورت گیت بابرہ شریف ، ندیم ، آغا طالش اور چائلڈ اسٹار شاہ زیب پہ فلمایا گیا۔

نامور گلوکار '' مہناز ''

کراچی شہر میں جنم لینے والی مہناز کا اصل نام کنیز فاطمہ تھا۔ ان کے والد اختر وصی علی ریڈیو پاکستان کراچی کے اسٹاف گلوکارائوں تھے, جب کہ والدہ کجن بیگم تھیں, جو سوز اور نوحے پڑھنے میں اپنا ثانی نہیں اکثر عشرہ محرم میں مہناز اپنی والدہ اور خالہ عشرت جہاں کے ساتھ سوز خوانی و نوحہ ٹیلی ویژن اور ریڈیو کے علاوہ مجالس محرم میں کیا کرتی تھیں۔ مہناز کو فن گلوکاری ورثے میں ملا۔ انہوں نے بچپن ہی سے بچوں کے ریڈیو پروگرامز میں حصہ لے کر اپنے شوق کی تکمیل کی۔

ریڈیو پاکستان کراچی کے ایک معروف پروڈیوسر تراب علی نقوی جو مہناز کے خالو تھے۔ انہوں نے مہناز کو ریڈیو پر گیتوں کے مختلف پروگرامز میں گائیکی کا موقع فراہم کیا۔ ریڈیو پر مسلسل گانے سے ان کی شہرت پھیلتی چلی گئی۔ ان گنت غیر فلمی گیت اور غزلیں ریڈیو کے لیے انہوں نے گائیں۔ آواز میں نکھار اور پختگی آتی گئی تو ٹیلی ویژن میں میں امیر امام نے موسیقی کے ایک پروگرام ” نغمہ زازار ” میں ،و ع اس پروگرام سمیت انہوں نے کراچی مرکز سے موسیقی کے دیگر پروگرامز میں اپنی پختہ اور کھنک کیاطے فاہا ا یہیںاو م ادو فاو م فلم ” ایثار ” میں مہدی حسن کے ساتھ دلکش دو گانے کے بعد مہناز کو ان کے گائے جس سولو نغمے نے مزید مقبولیت کیع مد مقبولیت وہ ہدایت کار پرویز ملک کی ڈائمنڈ جوبلی ہٹ فلم ” پہچان ” کا گیت ” تیرا پیار میرے جیون کے سینگ آا ا مور ی

موسیقار نثار بزمی نے اس گیت کی دھن بنائی اور مسرور انور کے بول تھے۔ پہچان کے اس گیت کی مقبولیت دیکھتے ساز, فلم کے گیت گوانے کا آرزو موسیقار مہناز کی کی بہترین بالخصوص ایم اشرف اور کمال نے ان سے بہترین گیت گوائے نثار بزمی نے بھی مہناز کی صلاحیتوں کو پرکھتے ہوئے ایک سے بڑھ کے ایک گیت گوائے.

ایم اشرف کی بنائی دھنوں پر مہناز کے اکثر نغمات گلی گلی جن میں ” اپنے لیے تو سب ہی ہیں اس جہاں میں, ہے زندگی مقصد اوروں کے کام آنا ” (داغ, کلیم عثمانی). ” میرا پیار مجھ کو ملے گا کب سکھی بول تیرے خیال میں ” (درد ، مسرور انور)۔ ” پردہ اٹھا کے جان من صورت تو دیکھ لی ” (آنکھوں آنکھوں میں ، تسلیم فاضلی)۔ ” میں ہوتی اک مورنی اور تو ہوتا اک مور ” (بارات ، تسلیم فاضلی)۔ ” تیرا میرا کوئی نہ کوئی ناطہ ہے ورنہ کوئی کسی کے پیچھے آتا ہے ” (پلے بوائے ، تسلیم فاضلی)۔ اس گیت کے اعلی گائیکی کے صلے میں مہناز نے دوسرا نگار ایوارڈ حاصل کیا, جب پہلا نگار ایوارڈ نے کار حسن عسکری کی کلاسیک فلم ” سلاخیں ” (1977 ء) کے گیت ” تیرے میرے پیار کا ایسا ناطہ ہے ” کے لیے حاصل کیا تھا۔

” تیرے سنگ دوستی ہم نہ توڑیں کبھی سنگ اپنا رہے نا رہے ” فلم ” زندگی ” کے اس دوگانے کو مہناز نے علیحدہ اے نیر, ناہید اختر, اسد علی اور مہدی حسن کے ہمراہ کہانی مطابق گایا, شاعر اختر یوسف تھے )۔ ” تجھ سے پیار کروں گا ، تجھ سے پیار کروں گی ” (پاکیزہ ، ہمراہ غلام عباس ، شاعر مسرور انور)۔ ” ملے گی کبھی تو خوشی چلتے چلتے اسی آس پہ چلی جارہی ہوں ” (چلتے چلتے ، کلےم عثمانی) .٭میں یاک ا زم اہد د د د دورد یمیں ںدو دن بھرت دور ن لی ںدو د ھلآخ ںدو دن بھرت دور (فلم ، خوشبو کے اس گیت کے لیے مہناز نےتیسرا نگار ایوارڈ حاصل کیا۔

معروف موسیقار کمال احمد نے بھی مہناز سے قیامت ، شبانہ کے گیت گوائے جن میں بعض گیت تو بے حد مقبول ہوئے۔ مہناز ایک منفرد اسلوب کی حامل ایسی گلوکارہ تسلیم کی جو اشعار کے ساتھ آواز کے ربط اورفطری کا بھرپور خیال اور رکھتی تھیں اور وہم و گلوکارہ سے خوب صورت دو گانے بھی گائے, بالخصوص مہدی حسن کے ہمراہ یہ دلکش دو گانے. پیار کا وعدہ ایسے نبھائیں ، کوئی جدا کرنے نہ پائے۔ (آج اور کل ، تسلیم فاضلی ، خلیل احمد)

مہناز نے اے حمید ، ایمر اشرف ، کمال احمد ، نثار بزمی ، اور خواجہ خورشید انور سیت تمیام ام ن مت تماام الور سیقت تماام ام ن الوت معرد کا 19 جنوری 2013 کو بحرین میں ہوا اور وہ کراچی میں آسودہ خاک ہیں۔




Supply hyperlink

About admin

Check Also

کرکٹر اور فن کار

شہرت ایک خطرناک چیز کا نام ہے، اگر کسی انسان کے سَر پر شہرت کا …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *