” طلاق ” مسلم سماج میں ایک ناپسندیدہ عمل ہے, لیکن ناگریز صورت اس عمل کو اپنانا بھی عین جائز قرار پاتا ہے, بھی ملک کی فلمیں اس کے ماحول اور معاشرے کا ضرور پیش کرتی ہیں. لہذا ” طلاق ” جیسے قبیح فعل کو ہمارے ملک کی بیش تر میں میں نہ موضوع بنایا گیا ، بلکہ اس کے م فی اون اس کے موشم یمدون اس کے م منیں اونت ن پرب
پاکستان میں ” طلاق ” کے موضوع کا بھرپور احاطہ کرتے ہوئے بنائی پہلی فلم ہدایت کار نذیر اجمیری کی سوشل, ڈرامائی گھریلو فلم قسمت 1956 تھی, جس میں لیڈر رول سنتوش کمار اور مسرت نے ادا کیے تھے. یہ ایک ایسے جوڑے کی کہانی تھی کہ جوخوش گوار میں اپنی ازدواجی زندگی کا آغاز ہے ، لن لاا ااااااا یم پیدا فہامیا موک یلد ب
ان اختلافات کے منفی اثرات ان کی کمسن بچی پر بھی پڑتے ہیں۔ ایک طویل ڈرامائی صورت حال اور جذباتی والمیہ واقعات کے بعد دکھایا ہے کہ فلم کی ہیروئن اچانک نیند سے بیدار ہوتی اور کا شکر بجالاتی ہے کہ یہ محض ڈراونا خواب تھا. حقیقت نہیں ” قسمت ” اپنے وقت کی ایک کام یاب تھی, جسے ہدایتکار ایس سلمان نے ” طلاق ” کے عنوان سے ری میک کیا, جس میں شبنم شاہد نے مرکزی کردار ادا کیے تھے, لیکن یہ فلم باکس پر رنگ نہ جماسکی۔
” طلاق ” کے موضوع پر ہدایت کار جعفر بخاری نے 1974 میں فلم ” جواب دو ” بنائی, جس کی کہانی انور بٹالوی کی تحریر تھی اور اثرخیز یہ ایک ٹرائی اینگل اسٹوری تھی, جس میں محبت, شادی, طلاق اور پچھتاوے کے بعد دوبارہ رجوع کی کوشش کو موضوع بنایا گیا تھا۔ فلم میں یوسف خان اور درپن کی ہیروئن زمرد تھیں۔

بہ طور ساتھی اداکارہ یا رقاصہ کے زمرد فلم بینوں کے لیے بھرپور رکھتی تھیں ، لیکن بہ طور ہیروئن ۔اقا نن کوئین اابانپن کوئین اہبا نپن کونن ہمیں بھی جینے دو اور کٹاری کے بعد ” جواب دو ” گو کہ زمرد نے اپنے کردار کو موثر بنانے کے لڑا کرکام کیا, لیکن ہیروئن کی سے وہ فلم میکرز اور فلم ویورز کی گڈ نہ ‘جواب دو’ ‘باکس آفس پر کام یابی سے محروم رہی۔ ” جواب دو ” کی کہانی پر بھارت میں ” نکاح ” کے عنوان سے معیاری اور موثر فلمم انائی گئی نم اوک گئی بم لم ووکم لیوکم لیوم لی م لم لم لم م الم عاووم عاوم عاوسم لاوم عاودم یاوم عاوکم عاوم لم الم عیم در 1974 میں نوابی ماحول اور رقاصاوں کے موضوع پر فلمیں بنانے کے طارق نے ایک شاہ کار مووی ” دیدار ” کے عنوان سے بنائی, جس میں اور حلالہ کو موضوع بینوں کو جھنجھوڑ دینے موثر انداز سلو کی زینت بنائی گئی.
یہ بھی ایک ٹرائی اینگل اسٹوری تھی ، جس کی تکون میں حسین و بے مثل فن کارہ ، چاکلیٹی ہیرو وحیدمراد اور وحیدم لاد اور ختوبو مد اور ختوبر دیدار کی کہانی کچھ یُوں تھی کہ رانی اور وحید مراد ، محبت کی شادی کرلیتے ہیں۔ وحید مراد کے والد آغا طالش ، رانی کے والد درپن کو پرانی رنجش کے سبب نیچادکھانے کے ان کی بیٹی رےنیا کو زطلود تیت وحیدمراد روتے اور تڑپتے ہوئے بادل نخواستہ رانی کو طلاق تو دے دیتے ہیں ، لیکن راانی کے زنہدگی گزارا یے نہدیے ارا یے نحید لم سو وہ اپنے بہترین دوست نوابزادہ شاہ رخ (شاہد) کو مجبور کرتے ہیں کہ تم زینت (رانی) سے حلالہ کرلو۔ نکاح کے اگلے روزاس کے طلاق دے دینا ، یُوں پھر میں دوبارہ زینت کو اپنالوں گا۔
شاہ رخ دوست کے اصرار پرزینت سے نکاح توکرلیتے ہیں ، لیکن وہ اسے طلاق دینے کے وعدے سے پھر جاتے ہیں۔ پھر ایک بہت خوب صورت اور جاندار ڈرامے کا ہے, جس کے اختتام پر نواب شاہ رخ دوستی کا بھرم کے لیے اپنی جان ہیں اور اور وحید مراد پھر کی بہترین اور مضبوط فلموں میں ہوتا ہے. تاہم یہ خُوب صورت معیاری اور جاندار فلم باکس آفس پر متوقع نتائج نہ دے سکی اور محض جوبلی تک محدود رہی۔
پاکستانی فلمی تاریخ کے کام یاب ترین ہدایت کار پرویز ملک نے ” طلاق ” کے موضوع پراپنی نئی زندگی سب سے بڑی فلم ” قربانی ” کے ٹائیٹل کے مرکزی کردار پاکستانی سینما کی مقبول ترین جوڑی ندیم اور شبنم نے ادا کیے. یہ ایسے میاں بیوی کی کہانی تھی ، جو ایک دل چسپ صورتِ حال میں اچانک ایک دوسرے کے شریک سفر بنے۔
شوہر جوگی تھا اور بیوی ٹی وی سنگر ، شادی کے بعد شوہر کو گوارا نہ تھا کہ اس کی میں ہ کک بلا ا ر پبکوک کہن ت ب ب اس مسئلے پر دونوں کے درمیان تکرار اس قدر بڑھی کہ نوبت ناراضگی ، اختلافات اور علیحدگی تک جآپہنچتی ہے۔ بعد ازاں معاملات عدالت تک پہنچے اور طلا ق ہوگئی۔ دونوں کے پیار کی نشانی ایک کمسن بیٹا تھا ، جو عدالت کے فیصلے مطابق مہینے کے چند دن ماں پ س ساتھ اےاا س س ساتھ اوا د بچاور نھد ت ت ت
جہاں میاں بیوی ایک دوسرے سے جدا ہوکر پچھتاوے کی زندگی گزار رہے تھے ، وہیں ان کا میں بٹا ہہوا بیٹا ےادید وا بیٹا ےادید س رتا ےادیدن رفتا طلاق کے اس اذیت ناک عمل کے اثرات پھر یُوں ظاہر ہوئے کہ ایک باپ زندگی کی بازی ہار گیا۔ ہدایت کار پرویز ملک نے ” قربانی ” کو طلاق کے موضوع ایک غیر معمولی فلم بنانے میں کمی نہ چھوڑی, جب کہ لیجنڈری ” ‘ندیم’ ‘نے اپنی فنی زندگی کی اعلی ترین پرفارمنس پیش کی.ماسٹر خرم نے باپ کے اختلافات سے نفسیاتی طور پر متاثرہ بچے کے کردار میں حیران کارکردگی دکھائی ، جب کہ شبنم کی پرفارمنس بھی بے مثل تھی۔ ” طلاق ” کے موضوع پر مبنی فلموں میں ” قربانی ” کام یابی کے اعتبار سے سب سے نمایاں فلزم ایااایاں فلزم ایااایا فلزم ایاا ب
1985 میں ہدایت کار محمد جاوید فاضل نے میاں بیوی کے اختلافات اور ان کے مابین ‘میں ان کے بچے پر والے شدید منفی بڑی ان کی فلم کا تھا’ ‘ناراض’ ‘, جس میں طلاق کی تباہ کاری بچے کا کردار خوب صورت پر فارمر الرحمن نے کمال فن ساتھ ادا کیا تھا ، جو باپ کی چپقلش شخصیت بن کر منشیات بُری لت میں پڑ جاتا ہے۔ ناراض ایک بہت ہی متاثرکن معیاری اور میسیج فل مووی تھی ، جس نے بہت سے ایواڈز اپنے نام کیے۔