دبئی کے کئی علاقوں میں اب بھی کم ترین بارش ہے ۔اس سلسلے میں چھوٹے طیاروں سے بادکلوں چارج کرکے بارشا رو کیےرہوا برسنےر ت ت ت اس طرح بادلوں میں موجود بارشوں کے چھوٹے بڑے قطرے چارج ہوجائیں گے اورشاید اس طرح وہ زمین کا رخ کرسکت ہیں۔
گرچہ متحدہ عرب امارات میں ہیں لیکن اب کینٹ یونیورسٹی کے سائنسداں اس پر غور کررہے ہیں۔ پروفیسر کیری نکول کے مطابق گرچہ بادلوں میں بجلی پہنچا کر بارش برسانے پر برس۔وں سے غور ہے لیکن ا ور ہے لیکن اس د مر لیکن اس د عوےد تکے
اولین تجربات کے لیے چار طیارے بنائے گئے جن میں سے ہر ایک کے بازو کی لمبائی دو میٹر ہے۔ یہ خودکار انداز یعنی آٹوپائلٹ کے تحت پرواز کرتے ہیں اور منجنیق نما نظام سے دھکیلا جاکتا ہےکئیپ اام اتا ہےکئی ق و اپنے جدید نظام کی بدولت یہ درجۂ حرارت ، ہوا کے دباؤ ، بادلوں کے چارج اور نمی کو نوٹ کرتا رہتا ہے۔
لیکن اس کا سب سے اہم کام بادلوں میں ہے, تاکہ وہ چارج سے بھرجائیں طرح برسات شروع ہوجائے.اس سے فن لینڈ اور برطانیہ ان طیاروں ہے جب کہ زمین ای میں کی گئی ہے.اس ضمن میں اولین تجربات موسم گرما کے عروج میں ہوں گے ، جس کا انتظار کیا جارہا ہے۔